بیرسٹر فہد ملک قتل مقدمے میں ملزمان کو عمر قید

برطانیہ کے شہری بیرسٹر فہد ملک کو اگست 2016 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، مقدمے میں با اثر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث تھے۔

بیرسٹر فہد ملک۔ (فیس بک پیج/جسٹس فار بیرسٹر فہد ملک)

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کے بہنوئی بیرسٹر فہد ملک کے قتل مقدمے میں نامزد تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے منگل کو چھ سال پرانے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان راجہ ارشد، نعمان کھوکھر اور راجہ ہاشم کی کمرہ عدالت میں موجودگی میں محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے چند روز قبل فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مقتول بیرسٹر فہد ملک کے بھائی جواد سہراب نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ سیشن عدالت کی جانب سے ملزمان کے لیے عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کی خاطر اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ 

بیرسٹر فہد ملک، جو سابق چیئرمین سینیٹ میاں محمد سومرو کے بھانجے بھی تھے، کو 2016 میں 14 اور 15 اگست کی درمیانی رات اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

برطانیہ میں قانون کی پریکٹس کرنے والے بیرسٹر فہد ملک ان کے قتل سے کچھ عرصہ قبل سے ہی پاکستان میں مقیم تھے۔

بیرسٹر فہد ملک پر اس وقت گولیاں برسائی گئیں تھیں، جب وہ دو گروہوں کے درمیان ثالثی کے بعد اسلام آباد میں ایک تھانے سے باہر  آئے ہی تھے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق بیرسٹر فہد ملک کے جسم میں 43 گولیاں لگی تھیں۔

جائے وقوعہ پر موجود چار چشم دید گواہوں نے مقدمے میں نامزد تینوں ملزمان کے خلاف بیان دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے کی فارنزک رپورٹ میں قتل میں استعمال کی گئی کلاشنکوف اور جائے وقوعہ سے ملے خول بھی میچ کر گئے تھے۔

بیرسٹر فہد ملک قتل مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم آف پاکستان کورٹ میں بھی زیر سماعت رہا۔

ایک موقعے پر مقتول بیرسٹر فہد ملک کی والدہ ملیحہ سومرو نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مقدمے سننے والی عدالت تبدیل کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔

بیرسٹر فہد ملک کے لواحقین میں بیوہ اور تین بچے شامل ہیں، جو ان کے قتل کے وقت برطانیہ میں مقیم تھے۔

پاکستانی نژاد برطانوی شہری کے قتل میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے با اثر 'راجا' اور 'کھوکھر' خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے، جن پر دوسری کئی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بھی موجود تھے۔

برطانوی پاسپورٹ ہولڈر پاکستانی وکیل کا قتل پاکستان کے نظام عدل و انصاف کے لیے ایک ٹیسٹ کیس بن گیا تھا، اور اس بہیمانہ قتل کے مقدمے کا فیصلہ آنے میں چھ برس کا عرصہ لگا۔

تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے بیرسٹر فہد ملک کے قتل کے بعد اس جرم میں ملوث افراد کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں، جبکہ ٹوئٹر پر #JusticeForFahad کا ہیش ٹیگ بھی چلا تھا۔

بیرسٹر فہد ملک کے قتل کے چند روز بعد ہی واقعے میں ملوث اہم ملزم راجا ارشد نے افغانستان کے راستے پاکستان سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی تھی، تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انہیں خیبر پختونخوا میں دو ملکوں کی سرحد طورخم سے گرفتار کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان