ایران مظاہرین کی لاشیں لواحقین کو دینے پر تیار نہیں: اقوام متحدہ

انسانی حقوق کے گروپس کے مطابق مہسا امینی کی موت کے بعد سے جاری احتجاج کے دوران اب تک کم از کم 250 مظاہرین ہلاک اور ہزاروں گرفتار ہو چکے ہیں۔

مہسا امینی کی پراسرار موت کے بعد سے ایران سمیت دنیا بھر میں غیر معمولی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایران میں جاری احتجاج کے دوران حراست میں لیے گئے مظاہرین کے ساتھ حکومت کے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی ادارے نے جمعے کو جاری کیے جانے والے بیان میں دعویٰ کیا کہ ایرانی حکام مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ گشت ارشاد کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی پراسرار موت کے بعد سے ایران میں غیر معمولی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جو 1979 کے انقلاب کے بعد سے حکومت کے لیے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ثابت ہو رہا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپس نے کہا ہے کہ احتجاج کی اس لہر کے دوران اب تک کم از کم 250 مظاہرین ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے جنیوا پریس بریفنگ میں متعدد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے (ایرانی حکام کی جانب سے) بہت برے سلوک کا مشاہدہ کیا ہے لیکن بدترین بات یہ ہے کہ مظاہرین کے اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ حکام زخمی مظاہرین کو ہسپتالوں سے براہ راست حراستی مراکز میں منتقل کر رہے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں بھی ان کے اہل خانہ کو دینے سے انکاری ہیں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ کچھ معاملات میں حکام لاشوں کی حوالگی پر شرائط عائد کر رہے تھے۔ ان شرائط میں اہل خانہ سے جنازہ نہ منعقد کرانے یا میڈیا سے بات نہ کرنے کے مطالبات کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حراست میں رکھے گئے مظاہرین کو بعض اوقات طبی علاج سے بھی محروم رکھا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا