بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کا ’قاتل‘ گرفتار: سی ٹی ڈی

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم شفقت اللہ نے دوران تفتیش کالعدم تنظیم بی ایل اے سے تعلق اور قتل کا اعتراف کیا ہے۔

جسٹس نور محمد مسکانزئی فیڈرل شریعت کورٹ کے بھی چیف جسٹس رہ چکے ہیں (بلوچستان ہائی کورٹ ویب سائٹ)

بلوچستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ہفتے کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی کے قتل کے مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے آج ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم شفقت اللہ نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔

نور محمد مسکانزئی کو خاران میں نامعلوم افراد نے 14 اکتوبر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

اعتزاز گورایہ نے بتایا: ’سابق چیف جسٹس کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

’اس قتل کے خلاف اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن بنایا گیا اور ہر زاویے سے کیس کی تفتیش کی گئی۔‘

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ مبینہ ’دہشت گرد کے قبضے سے دستی بم و اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ ہمسایہ ملک سے احکامات ملے تھے۔

’دوران تفتیش ملزم نے مزید دہشت گردی پر مبنی کارروائیوں کا اعتراف کیا۔‘

اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ’سابق چیف جسٹس کو ریکی کرکے شہید کیا گیا۔‘

سی ٹی ڈی بلوچستان نے ٹوئٹر پر جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ ’ملزم نے دوران تفتیش کالعدم تنظیم بی ایل اے سے وابستگی کی تصدیق اور نیٹ ورکس کے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔‘

بیان میں ملزم کی دہشت گردی پر مبنی کارروائیوں کی تفصیل بتائی گئی جس کے مطابق شفقت اللہ نے 2021 سے 2022 کے دوران چھ ایسی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ’کامیاب کارروائی پر سی ٹی ڈی کو خراج تحسین پیش کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سی ٹی ڈی اور دیگر سکیورٹی اداروں کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔

’ہمارے سکیورٹی ادارے جانوں کی پرواہ کیے بغیر دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ امن کے قیام کے لیے صوبے کے پر عزم عوام کا تعاون قابل قدر ہے۔‘

دوسری جانب بلوچستان لبریشن آرمی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری بیان میں کہا کہ شفقت اللہ کا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔

بیان کے مطابق ’شفقت یلانزئی نامی نوجوان اور اس کے ہمراہ لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کا بی ایل اے سے کوئی تعلق نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان