خواتین رہنماؤں کا ایران کو عالمی کمیشن سے بے دخل کرنے کا مطالبہ

دستخط کرنے والوں میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن، کینیڈا کی نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ، ٹی وی میزبان اوپرا ونفری، نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی شامل ہیں۔

مظاہرین نے 10 اکتوبر 2022 کو شام کے شمال مشرقی صوبے حساکیہ کے شہر کمشلی میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ’کرد نیشنل کونسل‘ شامی کرد سیاسی بلاک کے زیر اہتمام یکجہتی کے مظاہرے کے دوران حجاب جلائے (اے ایف پی)

کاروبار، سیاست، وکالت اور فنون لطیفہ سے متعلق دنیا کی ممتاز خواتین رہنماؤں نے نیویارک ٹائمز میں ایک کھلا خط شائع کیا ہے جس میں ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن (سی ایس ڈبلیو) سے فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

گلوب نیوزوائر/ نالج بائیلینزکے مطابق خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن، کینیڈا کی نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ، میڈیا شخصیت اوپرا ونفری، نوبل امن انعام یافتہ اور تعلیمی کارکن ملالہ یوسف زئی، معاشی و سیاسی رہنما کرسٹین لیگارڈ، امریکہ کی سابق خاتون اول اور لڑکیوں کی تعلیم کی ایڈوکیٹ مشیل اوباما اور اقوام متحدہ کی خواتین کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر فومزلے ملامبو نگکوکا شامل ہیں۔

وائٹل وائسز، فار فریڈمز اور ایرانی خواتین رہنماؤں کے اتحاد کے درمیان شراکت داری کی یہ عالمی کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایرانی خواتین اور لڑکیوں کی قیادت میں دنیا بھر میں 40 روز سے زائد عرصے سے جاری احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

16 ستمبر 2022 کو پولیس حراست میں امینی کی موت کے بعد مظاہرین انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ امینی کو ایران کی ’اخلاقیات کی پولیس‘ نے مبینہ طور پر لازمی حجاب قوانین کی تعمیل نہ کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

ایرانی مظاہرین نے اتوار کو بھی احتجاجی ریلی نکالی اور طاقتور پاسداران انقلاب کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ یہ مظاہرے اب اپنے ساتویں ہفتے میں داخل ہوچکے ہیں۔

ایران بھر میں طلبا رات بھر اور اتوار کو جمع ہوئے، یہاں تک کہ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے مظاہرین کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ’سڑکوں پر نہ آئیں!‘

ایرانی حکام کی جانب سے مظاہرین کے خلاف سخت سزاؤں اور کریک ڈاؤن کی اطلاعات نے امینی کی موت کے بعد کے ہفتوں میں بین الاقوامی شہ سرخیوں اور سوشل میڈیا فیڈز کی بھرمار کردی ہے، جس نے دنیا بھر میں توجہ اور جانچ پڑتال حاصل کی ہے۔

اس خط پر دستخط کرنے والی خواتین رہنماؤں کے گروپ نے ایرانی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک واضح مطالبہ ایران کو خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن سے فوری طور پر ہٹانے کا کیا ہے۔

خط کو جاری کیے جانے کے ابتدائی دنوں میں 21 ہزار سے زائد دستخط موصول ہوئے جو مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد درخواست گزاروں نے بھی ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں Change.org پر اسی طرح کے نتائج کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔

کھلے خط میں کہا گیا ہے: ’ہم پرامن مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے وحشیانہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ اس سال کے اوائل میں، دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے حامیوں کی مایوسی کے لیے، ایران نے اقوام متحدہ کے 45 رکنی کمیشن برائے خواتین کی حیثیت پر چار سال کی مدت کا آغاز کیا۔

’یہ ممتاز عالمی ادارہ خصوصی طور پر صنفی مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وقف ہے۔ ایران کی جانب سے خواتین پر طویل عرصے اور منظم جبر کو انہیں سی ایس ڈبلیو کے انتخابات کے لیے نااہل قرار دینا چاہیے تھا۔‘

خط میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایران کے ریکارڈ پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، جس میں صنفی عدم مساوات اور شادی، طلاق، وراثت، بچوں کی تحویل کے مقدمات اور لباس کے حوالے سے خواتین کے خلاف قانونی امتیازی سلوک کا حوالہ دیا گیا ہے۔

ان پابندیوں میں وہ مینڈیٹ بھی شامل ہے جس کے تحت خواتین کو بلوغت کے آغاز میں سر ڈھانپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط پر دستخط کرنے والوں نے متنبہ کیا ہے کہ اعلیٰ ترین سطح پر عالمی مداخلت کے بغیر تشدد اور جانی نقصان کا سلسلہ جاری رہے گا اور ایران کے رکن رہنے کے ہر روز خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن اپنی ساکھ کھو دے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی برادری کے رہنماؤں کے لیے ایک اہم لمحہ ہے کہ وہ ایرانی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کے حقوق کے لیے اپنی حمایت کا کھل کر اور واضح طور پر اظہار کریں۔

عوام کے ارکان کو یہاں مکمل خط پڑھنے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔ تحریک میں شامل ہونے کے لئے، یہاں سائن ان کریں۔

اب 25 سال مکمل ہونے کا جشن مناتے ہوئے وائٹل وائسز گلوبل پارٹنرشپ نے 1997 میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک 184 ممالک اور خطوں میں 20,000 سے زائد خواتین رہنماؤں کی مدد ہے۔ وائٹل وائسز نے ان رہنماؤں کو ابتدائی مدد فراہم کی ہے جو آگے چل کر نوبل امن انعام یافتہ، امریکی یوتھ پوئٹ انعام یافتہ، وزیر اعظم، ایوارڈ یافتہ جدت طراز، انسانی حقوق کے علم بردار اور کامیاب سماجی کاروباری افراد بن گئے۔  ان میں امانڈا گورمن اور ملالہ یوسف زئی بھی شامل ہیں۔

لوگوں کو یہاں مکمل خط پڑھنے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ تحریک میں شامل ہونے کے لیے، یہاں سائن ان کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین