رواں سال کا ’سپر مسلم کامیڈی ٹور‘ پاکستان سیلاب متاثرین کے لیے

اس چیریٹی ایونٹ میں دنیا بھر سے مسلم کامیڈینز نے مانچسٹر، برمنگھم اور گلاسگو سمیت 10 شہروں میں لائیو پرفارمنس دیں۔

برطانیہ میں ’سپر مسلم کامیڈی ٹور‘ پاکستانی سیلاب متاثرین کی مدد کے ساتھ ساتھ سامعین کو محظوظ کرنے میں کامیاب رہا۔

اس چیریٹی ایونٹ میں دنیا بھر سے مسلم کامیڈینز نے مانچسٹر، برمنگھم اور گلاسگو سمیت 10 شہروں میں لائیو پرفارمنس دیں۔

یہ ایونٹ رواں سال 21 اکتوبر کو لندن میں شروع ہوا اور یہ اس ایونٹ کا ساتواں سال ہے۔

اس پروگرام کے دوران سٹیج پر آنے والوں میں برطانوی سٹینڈ اپ کامیڈین پرنس عابدی بھی شامل ہیں جنہوں نے بی بی سی کے ایوارڈ یافتہ مزاحیہ پروگرام ’سٹیزن خان‘ میں عبداللہ افضل کا کردار ادا کیا تھا۔

اس لائن اپ میں یمنی نژاد برطانوی کامیڈین فتحیہ صالح اور فلسطینی نژاد امریکی کامیڈین أثير یعقوب دو ایسی خواتین آرٹسٹ ہیں جو ٹورنگ شو میں پہلی بار پرفارم کر رہی ہیں۔

اس ایونٹ کا اہتمام ’پینی اپیل‘ نے کیا ہے جو ایک ایوارڈ یافتہ بین الاقوامی انسانی فلاحی ادارہ ہے جن کے مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ کے 45 سے زائد ممالک میں پروجیکٹس کام کر رہے ہیں۔

جیسا کہ اس ایونٹ میں پیش کی جانے والی تمام تفریحی’حلال‘ مواد پر مشتمل ہے جہاں ہر اداکار نے اپنے نسلی پس منظر سے متاثر ہو کر مخصوص مزاحیہ انداز پیش کیا۔

عرب نیوز کے مطابق شو کا آغاز برطانوی پاکستانی کامیڈین جیف مرزا کی پرفارمنس کے ساتھ ہوا جنہوں نے اپنے اشاروں، چہرے کے تاثرات اور آوازوں کے ساتھ برطانوی ’خشک مزاح‘ کے عام تاثر کی نفی کی۔

سعودی عرب میں پرفارم کرنے والے پہلے برطانوی مسلم کامیڈین جیف مرزا کی پرفارمنس سے تمام حاضرین اس وقت لوٹ پوٹ ہو گئے جب انہوں نے ’گھورنے والے‘ مسلمان مردوں کا مذاق اڑایا۔

جیف مرزا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’کہا جاتا ہے کہ مسکراہٹ صدقے کی ایک شکل ہے۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ ’کامیڈی ٹور ایک ہی تیر سے دو شکار کرنے جیسا ہے کیوں کہ اس سے لوگوں کو ہنسانے کے ساتھ ساتھ فلاحی کام کے لیے رقم اکٹھی کی جاتی ہے۔‘

صالح نے اس موقع پر صومالی یمنی گھرانے میں بڑے ہونے کا اپنا تجربہ شیئر کیا۔

2019 سے سٹینڈ اپ کامیڈی شروع کرنے والی 24 سالہ صالح لندن میں کئی شوز میں نظر آ چکی ہیں، جن میں ’ایشینز ورسیز عربز‘،  ’عربز آر ناٹ فنی‘ اور بی بی سی ایشین نیٹ ورک کامیڈی شو شامل ہیں۔

ہفتے کو ان کی پنچ لائنز کی وجہ سے ان کو حاضرین کی زبردست پذیرائی حاصل ہوئی جب انہوں نے نے عرب اور مسلم کمیونٹیز میں پائی جانے والی خاندانی ثقافتوں کے بارے میں مزاحیہ تجزیہ پیش کیا۔

صالح نے عرب نیوز کو بتایا: ’ہر ایک کو کسی نہ کسی تفریحی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ وہاں سکون حاصل کر سکے اور حلال طریقے سے تفریح سے لطف اندوز ہو سکے۔ لہذا امید ہے کہ یہ مسلمان سامعین کے لیے ایسی ہی جگہ ہو سکتی ہے۔‘

امریکہ سے آنے والے عظیم محمد نے اپنے اسلام قبول کرنے اور امریکہ میں ایک مسلمان شخص کے طور پر اپنے تجربے کے بارے میں بات کی۔

عظیم محمد نے عرب نیوز کو یہ بھی بتایا کہ ’حلال کامیڈی آنے والی نسلوں کو نہ صرف سکالرز اور ماہرین تعلیم بنانے بلکہ ان کے روحانی جوہر اور ان کی تخلیقی اور ثقافتی اقدار پر بھی توجہ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘

اسی طرح اتوار کو لندن میں پرفارم کرنے والے أثير یعقوب نے الاباما میں فلسطینی مسلمان کے طور پر بڑے ہونے اور نیویارک منتقل ہونے کی اپنی کہانیاں شیئر کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یعقوب نے کہا کہ وہ سامعین میں خاص طور پر خواتین کی نمائندگی دیکھ کر خوش ہیں۔

شو دیکھنے کے لیے آنے والی برطانوی مراکشی اداکارہ لیلیٰ رواس نے عرب نیوز کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس شو کا ہر لمحہ پسند آیا۔ اتنے باصلاحیت مسلم مزاح نگاروں کو ایک جگہ دیکھنا کتنا اچھا ہے۔ یہ شام ہنسی، مذاق اور فنڈ ریزنگ سے بھری ہوئی تھی۔‘

اس سال شو کی پانچ ہزار سے زیادہ ٹکٹیں فروخت ہوئی ہیں جس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرین کی مدد کی جائے گی۔

منتظمین نے کہا کہ اس ایونٹ سے ہر سال پانچ لاکھ پاؤنڈ سے  زیادہ رقم اکھٹی ہوتی ہے۔

برطانوی اداکار اور کامیڈین عبداللہ افضل نے پاکستان کے دورے کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کا مشاہدہ کرنے کا اپنا پہلا تجربہ بیان کیا۔

انہوں نے کہا: ’یہ خوفناک تھا۔ لوگ واقعی مشکلات کا شکار ہیں، اس لیے آج کی شام پاکستان کی تعمیر نو کے لیے اہم ہے۔‘

سپر مسلم کامیڈی ٹور 30 اکتوبر تک جاری رہا جس کا آخری پڑاؤ بریڈ فورڈ میں تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن