ایمبولینس میں پھنسی بزرگ مریضہ: ’اب کیا کروں انہیں مار دوں؟‘

ایمبولنس میں پھنسی ایک بزرگ مریضہ کا احوال جو پی ٹی آئی کے پشاور موٹر وے ٹول پلازہ پر احتجاج کے باعث تین گھنٹے تک ٹریفک میں پھنسی رہیں۔

‘ہمیں چارسدہ ہسپتال سے ریفر کیا گیا۔ میری دادی کے پاؤں میں شدید مسئلہ ہے لیکن موٹروے بند ہونے کی وجہ سے ہم گذشتہ تین گھنٹے سے پھنسے ہوئے ہیں۔ مریضہ  رو رہی ہے کہ اسے ہسپتال پہنچائیں تو اب میں کیا کروں انہیں مار دوں کہ ان کا درد کم ہو جائے۔‘

یہ کہنا تھا پشاور موٹروے ٹول پلازہ کے قریب پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث رش میں پھنسی بزرگ مریضہ کے تیماردار کا، جو گذشتہ تین گھنٹوں سے منتیں کر رہی ہیں کہ ان کو ہسپتال جانے دیا جائے۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عمران خان پر جمعرات کو وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کے خلاف ہفتے کو بھی پشاور تا اسلام آباد موٹروے کو پشاور ٹول پلازے کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ 

مریضہ کے تیماردار نے بتایا کہ ان کی دادی کی پنڈلی میں شدید مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے ان کو چارسدہ ہسپتال سے پشاور ہسپتال ریفر کیا گیا۔

’میری دادی رو رہی ہیں اور فریاد کر رہی ہیں کہ ان کو ہسپتال لے جائیں لیکن میں کچھ نہیں کرسکتا۔‘

ایمبولینس میں پھنسی مریضہ کی مدد کے لیے کچھ صحافیوں نے مظاہرے میں شامل پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ سے درخواست کی کہ گاڑیوں کی ایک لین کھول دیں کیونکہ مریضہ کی حالت تشویش ناک ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فضل الہیٰ سمیت دیگر پارٹی قائدین نے ایمبولینس کے لیے راستہ کھولنے کی کوشش کی لیکن رش کی وجہ سے اس میں آدھے گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگ گیا۔

تاہم بہت کوششوں کے بعد ایمبولینس کے لیے راستہ صاف کردیا گیا۔

موقعے پر موجود پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ ایمبولینس کے لیے راستہ ہمیشہ کھولتے ہیں لیکن چونکہ ایمبولینس سے آگے گاڑیاں ہیں تو ٹول پلازہ تک پہنچنے میں وقت زیادہ لگتا ہے۔

پی ٹی آئی مظاہرین نے کل بھی اسی طرح ٹول پلازہ کو چھ گھنٹوں سے زائد تک بند کیا تھا اور رات کے تقریباً 10 بجے ٹریفک کے لیے کھولا تھا۔ 

آج ہونے والے مظاہرے میں پارٹی رہنما تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کچھ دیر کے لیے شامل ہوئے اور پھر واپس روانہ ہو گئے۔

تاہم رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ، ڈپٹی سپیکر محمود جان، ارباب جانداد، ملک واجد، اور دیگر مقامی رہنما مظاہرین کے ساتھ موجود رہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان