لیبارٹری میں تیار گوشت کا سپر مارکیٹ کی طرف ایک اور قدم

امریکی ایف ڈی اے کی منظوری کے بعد کیلیفورنیا کی ایک کمپنی کی مصنوعی گوشت سے تیار اشیا جلد برطانیہ کی سپر مارکیٹوں میں نظر آئیں گی۔

مشرقی لندن میں ایک شخص 13 فروری، 2022 کو گوشت خریدنے کے لیے ایک دکان کے باہر کھڑا ہے (اے ایف پی)

خوراک اور ادویات کے امریکی نگران ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے کیلیفورنیا کی ایک کمپنی کے تیار کردہ مصنوعی گوشت کو انسانی استعمال کے لیے محفوظ قرار دینے کے بعد لیب میں بنائی گئیں گوشت کی مصنوعات اب جلد برطانیہ کی سپر مارکیٹوں کے شیلف میں نظر آ سکتی ہیں۔

اس گوشت کو بعض اوقات سیلز پر مبنی گوشت، کلین میٹ، کلچرڈ میٹ اور ان وٹرو میٹ بھی کہا جاتا ہے جو مصنوعی طور پر تیار کیے جانے والا اصلی گوشت ہے جسے براہ راست جانوروں کے خلیوں سے لیباٹری میں تیار کیا جاتا ہے۔

ایک صحت مند جانور سے خلیات لینے کے بعد، جسے اس عمل میں کوئی نقصان نہیں پہنچتا، انہیں ایک بڑے ٹینک میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں غذائی اجزا فراہم کیے جاتے ہیں جب تک کہ وہ تقسیم در تقسیم اور بڑھتے نہ جائیں۔

اپ سائیڈ فوڈز کے لیے ایف ڈی اے کی منظوری سے ممکنہ طور پر جانوروں کے اصلی خلیوں سے حاصل کردہ مصنوعات کسی دن امریکی گروسری سٹورز اور ریستورانوں پر نظر آئیں گی اور بالآخر برطانیہ میں دستیاب ہونے کی راہ ہموار کرے گی۔

گڈ فوڈ انسٹی ٹیوٹ یورپ (جی ایف آئی) کے پالیسی مینیجر سیتھ رابرٹس نے کہا: ’اس سنگ میل کا اعلان پوری دنیا میں ایک مضبوط پیغام بھیجتا ہے کہ مصنوعی طریقے سے بنائے جانا والا گوشت زیادہ پائیدار خوراک کے مستقبل کا حصہ ہو گا۔‘

گوشت کو لیباٹری میں تیار کرنا پودوں کو گرین ہاؤس میں اگانے جیسا ہے جہاں ہم انہیں گرمائش، زرخیز مٹی، پانی اور غذائی اجزا فراہم کرتے ہیں۔ جب کہ اس میں جانوروں سے خلیوں کا ایک چھوٹا سا نمونہ حاصل کرکے انہیں ٹینک میں بڑھانا شامل ہے۔

یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے جانور کے اندر گوشت پیدا کرنے کے لیے اسے درکار گرمائش اور بنیادی غذائی اجزا یعنی پانی، پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، چکنائی، وٹامنز اور دیگر معدنیات فراہم کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’لیب میں تیار کردہ گوشت بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کو پورا کرنے میں مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ یہ ہمارے خوراک کے نظام کے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کو کم کرتا ہے۔‘

ان کے بقول: ’جیسا کہ ماحولیاتی اجلاس کوپ 27 قریب آرہا ہے وزرا کو ماحولیاتی تبدیلی کے حل میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے جیسے لیبارٹری میں گوشت کی تیاری۔

’جس طرح انہوں نے قابل تجدید توانائی کی حمایت کی ہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہاں برطانیہ میں اس فوائد محسوس کیے جائیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیبارٹری میں گوشت کی تیاری کے عمل میں دو سے تین ہفتے لگتے ہیں اور اس کا انحصار اس کی اقسام پر ہے لیکن فی الحال یہ صرف قیمے کی ساخت تک محدود ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ اس کی ساخت میں تبدیلی کا امکان ہے۔

اس سے پہلے کہ مصنوعی گوشت کی مصنوعات کو برطانیہ میں فروخت کیا جا سکے، اسے فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی (FSA) سے بطور ایک نئے کھانے کے طور پر منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔

منظوری کے عمل میں مصنوعی گوشت کی سیفٹی اور غذائیت کی مقدار کا مکمل اور ثبوت پر مبنی جائزہ شامل ہوگا اور اس میں کم از کم 18 ماہ لگنے کا اندازہ ہے۔

تاہم جی ایف آئی کا دعویٰ ہے کہ ایف ایس اے کے ریٹینڈ یوپین یونین لا بل کے بڑھتے ہوئے کام کے بوجھ کے ساتھ ساتھ جاری بھرتیوں اور بجٹ کے چیلنجز کے نتیجے میں دباؤ کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اس کی اجازت میں زیادہ وقت لگے گا۔

(ایڈیٹنگ: ذیشان حیدر | ترجمہ: عبدالقیوم شاہد)

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس