فاروق ستار لندن کی چھ ارب روپے کی جائیداد تقسیم کرنے کے حامی

ڈاکٹر فاروق ستار کے مطابق لندن میں موجود ایم کیو ایم کی سات پراپرٹیز کی قیمت چھ سے آٹھ ارب روپے ہے، جنہیں ایم کیو ایم کے لیے جان دینے والے ارکان کے لواحقین میں تقسیم کر دینا چاہیے۔

ڈاکٹر فاروق ستار انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران(انڈپینڈنٹ اردو)

ایم کیو ایم (متحدہ قومی موومنٹ) کے سابق رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں موجود ایم کیو ایم کی جائیدادیں حق داروں میں تقسیم کی جائیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے لندن کی عدالت میں برطانیہ میں موجود ایم کیو ایم کی ان جائیدادوں کے حصول کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت شروع ہو چکی ہے۔

یہ درخواست ستمبر 2020 میں دائر کی گئی تھی اور اس کیس میں ایم کیوایم لندن اور پاکستان کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی بھی عدالت نے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی ہے۔

فاروق ستار اب ایم کیو ایم کا حصہ نہیں ہیں اور ان کے مطابق وہ اس کیس میں فریق نہیں ہیں اور نہ ہی عدالت میں دائر اس کیس کی پراپرٹی سے ان کا کوئی تعلق ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دائر اس درخواست پر ایم کیو ایم لندن کے جواب میں کہا گیا کہ فاروق ستار چند نکات پر وضاحت دیں جن میں 2015 کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کا نیا مبینہ آئین بھی شامل ہے تاہم فاروق ستار کے مطابق یہ آئین کبھی بنا ہی نہیں تھا۔

23 اگست 2016 کو بانی متحدہ سے علیحدگی کے فیصلے کو ایم کیو ایم لندن کی طرف سے جوابی دعوے میں غیر آئینی عمل کہا گیا جب کہ ان کے اس اعلان کے بعد بانی متحدہ نے بھی ان کے اس اقدام کی حمایت کی تھی۔

لندن پراپرٹی کیس کے متعلق انڈپینڈنٹ اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’لندن میں موجود سات پراپرٹیز کی قیمت چھ سے آٹھ ارب روپے ہے۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے ذیلی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کے نام پر کراچی میں اربوں روپوں کی 43 پراپرٹیز ایم کیو ایم کے لیے جان دینے والوں کے لواحقین، لاپتہ افراد کے خاندانوں اور حق داروں میں تقسیم کی جائیں۔‘

’ان پراپرٹیز پر یہ میرا موقف ہے۔ اب ایم کیوایم لندن اور پاکستان بھی اپنا موقف پیش کریں کہ ان پراپرٹیز کا کیا ہونا چاہیے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فاروق ستار کے مطابق: ’کراچی میں موجود خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کی 43 پراپرٹیز کا تمام ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔ جب الطاف حسین کی متازع تقریر کے بعد ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو کو سیل کیا گیا تو تمام ریکارڈ وہیں رہ گیا تھا جو بعد میں غائب کر دیا گیا۔ ‘

ڈاکٹر فاروق ستار کے مطابق وہ ابتدا سے ہی ہر ان دستاویزات کی ایک کاپی اپنے پاس رکھتے تھے۔ ایم کیو ایم کی پراپرٹیز کی بیشتر فائلز ان کے پاس ہیں اور وہ اس کے نگران ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’2012 سے 2015 تک کے کے ایف اکاؤنٹ میں تین ارب روپے تھے جو 2015 تک پراسرار طریقے سے غائب ہو گئے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان