پاکستان: جانوروں کے حقوق کا تحفظ اب نصاب کا حصہ

پاکستان میں ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے اور اس کا مقصد بچوں میں جانوروں کے حقوق کے احساس کو اجاگر کرنا اور برداشت کے رویوں کو پروان چڑھانا ہے۔

چھ جولائی 2022 کی اس تصویر میں کراچی میں ایک بچہ اپنے بکرے سمبا کے ساتھ (اے ایف پی)

پاکستان کی وفاقی حکومت نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ ہے اور اس کا آغاز جانوروں کے حقوق کے عالمی دن یعنی نو دسمبر سے کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے اور اس کا مقصد بچوں میں جانوروں کے حقوق کے احساس کو اجاگر کرنا اور برداشت کے رویوں کو پروان چڑھانا ہے۔

وزیراعظم کے سٹریٹجک ریفارمز سیل کے سربراہ سلمان صوفی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’معاشرے میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت کے رویوں کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ جانوروں کے تحفظ کے معاملے کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے مرحلے میں وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اور نجی سکولوں میں پرائمری سطح کی تعلیم کے نصاب میں یہ شامل کیا جائے اور بتدریج اس عمل کو آگے بڑھایا جائے گا اور صوبائی حکومتوں سے کہا جائے گا کہ وہ بھی اس کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔‘

سلمان صوفی نے کہا کہ ’وزیراعظم چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلیں ہم سے بہتر ہوں اور انہیں برداشت کی اہمیت بتائی جائے، خاص طور پر غیر محفوظ جانوروں کے حقوق سے متعلق آگاہ کیا جائے۔‘

ان کہنا تھا کہ ’اس کا مقصد معاشرے کو عدم برداشت کے رویوں سے نکال کر برداشت کی جانب لے جانا ہے۔‘

سلمان صوفی نے مزید کہا کہ ’نصاب میں یہ بتایا جائے گا کہ اسلام میں جانوروں کے حقوق کے بارے میں کہا گیا ہے اور کیسے جانوروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے کیوں کہ ان کا انحصار انسانوں پر ہوتا ہے۔‘

سلمان صوفی کے مطابق: ’نصاب کے ذریعے بچوں میں یہ شعور بھی پیدا کیا جائے گا کہ وہ ایسے جانوروں کو گھروں میں رکھنے کی حوصلہ شکنی کرنے میں کردار ادا کریں جو صرف قدرتی ماحول میں رہ سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’پیسے کی نمائش کے لیے بہت سے لوگ ایسے جانور بھی گھروں میں پالتے ہیں جن کو جنگلات میں ہونا چاہیے۔‘

حال ہی میں پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئی ہیں کہ بعض شہریوں نے اپنے گھروں میں شیر اور دیگر جنگلی جانور پال رکھے ہیں۔

رواں سال جولائی میں وفاقی حکومت نے گلیوں میں پھرنے والے جانوروں کو پکڑ کر ان پر ویٹنری تجربات پر بھی پابندی عائد کر دی تھی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر پولیس مقدمات بھی درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جانوروں کے حقوق سے متعلق قوانین اور ادارے تو بہت پہلے موجود ہیں لیکن پاکستان میں حالیہ برسوں میں اس بارے میں آگاہی میں اضافے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ملک کے کچھ شہروں میں شہریوں کی جانب سے سڑکوں پر ملنے والے بیمار اور لاغر جانوروں کے لیے نجی طور پر کچھ شیلٹر ہومز یا پناہ گاہیں بھی بنائی گئی ہیں لیکن ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات