فیصل آباد: بچوں کو آوارہ جانوروں سے بہتر برتاؤ سکھانے کی مہم

فیصل آباد کے ایک رفاحی ادارے کی اس مہم کا بنیادی مقصد بچوں کا جانوروں سے متعلق رویہ تبدیل کرنا ہے۔

پاکستان میں آوارہ کتوں اور بلیوں کی بڑی تعداد لوگوں کی بدسلوکی اور پرتشدد رویوں کی وجہ سے انتہائی خراب زندگی گزار رہی ہے۔

بار برداری کے لیے استعمال ہونے والے گدھوں، گھوڑوں اور خچروں سے ان کی استعداد سے زیادہ کام لینے کے  لیے مار پیٹ یا تشدد معمول ہے۔

اس صورت حال کو تبدیل کرنے کے  لیے فیصل آباد کے ایک رفاحی ادارے طاہرہ اینیمل ویلفیئر فاؤنڈیشن نے بچوں کو جانوروں سے بہتر برتاؤ سکھانے کی مہم شروع کی ہے۔

فاؤنڈیشن کے فوکل پرسن محمد جہانگیر اصغر نے بتایا کہ ان کا ادارہ کتوں، بلیوں اور بار برداری کے  لیے استعمال ہونے والے جانوروں (گدھوں، گھوڑوں اور خچروں) کی بہبود کے لیے کام کر رہا ہے۔

’جب ہم نے یہ کام شروع کیا تو دیکھا کہ لوگوں کے رویوں کو تبدیل کرنے کی بہت ضرورت ہے۔

’ہمارے معاشرے کو آگاہی کی بہت ضرورت ہے، ریبیز کا لوگوں کو پتہ نہیں، ویکسنیشن کا پتہ نہیں، جانوروں کی فلاح و بہبود کا علم نہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس آگاہی مہم کے  لیے چھوٹے بچوں کا انتخاب کیا گیا کیونکہ ان میں سیکھنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

’چھٹی یا ساتویں کلاس کے طالب علم بہتر انتخاب ہیں کیونکہ وہ ہمارے معاشرے کی بنیاد ہیں۔

’اگر ہم یہ آگاہی ان تک پہنچا دیں گے تو آئندہ چند برس میں ایک نسل تیار ہو جائے گی جو ہمارے معاشرے کو بہت اچھی طرف لے کر جائے گی جس میں اینیمل ویلفیئر، ریبیز اور دیگر چیزوں کے بارے میں آگاہی ہو گی کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسے برتاؤ کرنا ہے۔‘

محمد جہانگیر کے مطابق اس مہم کا بنیادی مقصد بچوں کا جانوروں سے متعلق رویہ تبدیل کرنا ہے۔

’بچوں کو شروع سے یہ بتایا جاتا ہے کہ جانور خطرناک ہوتے ہیں، ان سے دور رہنا ہے، انہیں مارنا ہے، یہ کاٹے گا، یا یہ خطرناک ہے تو جانوروں سے متعلق ہمارے بچوں میں عمومی طور پر ایک پرتشدد رویہ پختہ ہو جاتا ہے۔

’ہمارا بنیادی مقصد اس پرتشدد رویے کو رحم دلی میں تبدیل کرنا ہے۔ بچوں کے رویوں میں جب بہتری آئے گی تو اس کا پوری سوسائٹی پر بہت مثبت اثر ہو گا جس کا براہ راست جانوروں کو اور بالواسطہ طور پر انسانوں کو فائدہ ہو گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس مہم کے تحت بچوں میں ایکٹیویٹی بکس بھی تقسیم کی جا رہی ہیں جن میں پزل گیمز، تصاویر میں رنگ بھرنے یا ایکٹویٹز کے ذریعے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ آپ نے روزمرہ زندگی میں جانوروں سے کیسے پیش آنا ہے۔

’کسی جانور کو دیکھ کر اس کی باڈی لینگوئج کو کیسے سمجھنا ہے، اگر کسی جانور کو کھانا یا پانی دینا ہے تو کیسے اور کیا دینا ہے۔

’اس کے علاوہ ریبیز کیا چیز ہے، اس سے کیسے بچنا ہے اور سب سے اہم یہ کہ جو آگاہی ہم بچوں کو دے رہے ہیں انہوں نے آگے اسے کس طرح پھیلانا ہے۔‘

اس سلسلے میں گورنمنٹ ایم سی ہائر سیکنڈری سکول کوتوالی روڈ میں ہونے والے آگاہی لیکچر میں شریک چھٹی کلاس کے طالب علم محمد ریحان نے بتایا کہ انہیں جانوروں کے ساتھ پیار محبت سے پیش آنے سے متعلق بتایا گیا۔

’ہمیں سکھایا گیا کہ جو بھی جانور ہمارے محلے میں آئے اسے مار کر بھگانا نہیں چاہیے، ہمیں اس کے ساتھ دوستی کرنی چاہیے، انہیں کھانا کھلانا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ جانوروں سے ڈرتے تھے لیکن اب کوشش کریں گے کہ ان سے دوستی کریں یا ان کے ساتھ رحم دلی سے پیش آئیں۔

’جب ہمیں باہر کوئی زخمی جانور نظر آئے تو ہمیں اپنے بڑوں کو کہنا چاہیے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جائیں اور اس کا صحیح طریقے سے علاج کروائیں۔‘

سکول کے پرنسپل راؤ محمد اقبال نے کہا کہ ’جانوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ میرے نبی کی سنت ہے۔ جانوروں سے پیار کرنا چاہیے، انہیں زیادہ تنگ نہیں کرنا چاہیے۔

’جو مال برداری کے  لیے استعمال کیے جاتے ہیں ان پر اتنا ہی بوجھ ڈالا جائے جتنا وہ برداشت کر سکیں۔ ان کی صحت کا خیال رکھنا چاہیے، ان کی خوراک کا خیال رکھنا چاہیے۔‘

انہوں نے تجویز دی کہ حکومتی سطح پر نصاب میں جانوروں سے بہتر برتاؤ سکھانے کے  لیے کم از کم ایک باب ضرور شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل کو سکھایا جا سکے کہ جانوروں سے پیار کریں، ان کی صحت کا خیال رکھیں، ان کے چارے کا خیال رکھیں، خوراک کا خیال رکھیں، ان کو جسمانی اذیت نہ دیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا