پشاور چڑیا گھر کے جانور شدید سردی برداشت کر سکیں گے؟

چند روز قبل ہی پشاور چڑیا گھر میں دو سانپ ہلاک ہوئے، جس کی وجوہات شدید سردی اور مناسب انتظامات کی عدم دستیابی بتائی جاتی ہیں۔

پشاور چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں موجود اکثر جانور بیرون ملک سے لائے گئے ہیں، اور پشاور کی آب و ہوا سے حساسیت رکھتے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

پشاور میں قائم خیبر پختونخوا کے واحد چڑیا گھر میں رواں ہفتے کے دوران دو سانپوں کی ہلاکت کے بعد انتظامیہ نے زیادہ ٹھنڈ محسوس کرنے والے جانوروں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا دعوی کیا ہے۔

دو سانپوں کی ہلاکت کی خبر پر رد عمل آنے کے بعد گذشتہ روز چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نے پشاور ہائی کورٹ میں سانپوں کی ہلاکت کی وجہ زیادہ سردی بتائی تھی۔

پشاور چڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر حسینہ عنبرین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چڑیا گھر میں 2018 سے قائم ’سنیک ہاؤس‘ کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ٹھیکیدار کی ہے۔

پشاور چڑیا گھر میں قائم سنیک ہاؤس میں مختلف اقسام کے تقریباً دو سو سانپ ہیں، جنہیں شیشوں کے ڈبوں میں رکھا گیا ہے، جن کے اندر وہ مٹی کی تہہ پر رینگتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ 

رواں ہفتے کے دوران پشاور چڑیا گھر کا دورہ کرنے والے صحافی ذیشان کاکاخیل نے سنیک ہاؤس کے اندر کم از کم دس سانپوں کو مردہ حالت میں دیکھا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پشاور کے صحافی نے کہا: ’میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ نہ صرف سنیک ہاؤس میں رکھے پانی کے برتن مکمل طور پر خشک تھے، بلکہ تقریباً دس سانپ مکمل ساکت اور بےجان پڑے تھے۔

’میں نے کافی دیر تک کا ان کا بغور مشاہدہ کیا، شیشے پر دستک بھی دی اور ان کی ایک ویڈیو بھی بنائی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے سنیک ہاؤس کے ٹھیکیداروں اطلس خان اور ولایت سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے زیادہ گفتگو سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا بتایا کہ تمام تر احتیاط کے باوجود دو سانپ مر چکے ہیں۔

سردیوں کے لیے اقدامات

پشاور چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق ان کے پاس موجود جانوروں میں زیادہ تعداد بیرون ملک سے لائے گئے ایسے جانوروں کی ہے جن کے لیے پشاور کی آب و ہوا مناسب نہیں ہے۔

انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ شروع سے یہ کوشش کی جاتی رہی ہے کہ ان جانوروں کو اس آب و ہوا کے ساتھ عادی بنایا جائے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر حسینہ عنبرین نے اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پشاور چڑیا گھر میں سرد موسم سے حساسیت رکھنے والے جانوروں میں سانپ بھی شامل ہیں۔

’سانپ کو بہت زیادہ سردی لگتی ہے، کیونکہ اس کے جسم میں درجہ حرارت کو ریگولیٹ کرنے کی اہلیت موجود نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ افریقہ سے لائے جانے والے جانوروں میں پشاور چڑیا گھر میں ذرافہ بھی ہے، جو کم درجہ حرارت کے لیے حساسیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تمام جانوروں کے لیے الگ کمرے بنائے گئے، جن میں ہیٹرز اور بلوورز (گرم ہوا پھیکنے والے ہیٹرز) کا انتظام کیا گیا، رات یہ جانور بند اور گرم کمروں میں گزارتے ہیں، اور دن کو باہر نکل آتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹھیکیدار اطلس خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سنیک ہاؤس میں تقریباً دس بلوورز رکھے گئے ہیں۔

حسینہ عنبرین نے مزید کہا کہ سردی سے حساسیت رکھنے والے جانوروں کو جسم کو گرم رکھنے والی دوائیں اور غذا دی جاتی ہیں، جبکہ ان کے لیے کمروں میں گھاس اور مٹی کی تہیں بچھائی جاتی ہیں۔

سانپو کے لیے احتیاطی تدابیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانپ سمت دوسرے تمام رینگنے والے حشرات الارض سردیوں میں کم درجہ حرارت کی شدت سے بچنے کی غرض سے زیر زمین چلے جاتے یا اپنے بلوں میں پناہ لیتے ہیں۔

’اس لیے سنیک ہاؤس میں ہم فرش پر جیوٹ بچھا دیتے ہیں، جو گرم ہوتی ہے، اور سانپوں کے لیے سردی کا احساس کم ہو جاتا ہو گا۔

شہر پشاور کے نواح میں یونیورسٹی آف پشاور ملحقہ علاقے راحت آباد میں واقع پشاور چڑیا گھر فروری 2018 میں عوام کو تفریح فراہم کرنے کی غرض سے کھولا گیا تھا۔

انتیس ایکڑ کے علاقے پر پھیلا ہوا پشاور چڑیا گھر اپنے قیام کے اوائل سے ہی تنقید کا نشانہ بنتا رہا، تاہم عوام خصوصاً بچوں کی بڑی تعداد اس تفریحی مقام کا رخ کرتی رہتی ہے۔

تنقید کی وجہ پشاور چڑیا گھر میں مختلف جانوروں کی ہلاکتیں رہی ہیں، جن کے لیے کبھی خراب صحت، ناکافی خوراک تو کبھی ڈیپریشن اور ناسازگار آب و ہوا جیسی وجوہات بیان کی جاتی رہی ہیں۔

اس چڑیا گھر میں سب سے پہلے لاہور چڑیا گھر سے شیر کا جوڑا لایا گیا تھا، جبکہ مزید کئی جانور افریقہ سے لائے گئے۔

پشاور چڑیا گھر میں ہرن، زرافہ، شیر، بندر، چیتا، ٹائیگر، ہاتھی، مارخور، اونٹ، انڈین وولف، بنگال ٹائیگر، چیتا، سندھی آئیبکس، مختلف اقسام کے طوطے اور دیگر جانور موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات