سعودی عرب اور چین کا ترجیحی بنیادوں پر تعلقات بڑھانے کا عزم

سعودی عرب اور چین نے اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر تعلقات کو ترجیح دینے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون اور یکجہتی کا ایک ماڈل قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان آٹھ دسمبر، 2022 کو ریاض میں ملاقات کی ایک تصویر (اے ایف پی/  سعودی شاہی محل/ بندر الجلود)

سعودی عرب اور چین نے اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر تعلقات کو ترجیح دینے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون اور یکجہتی کا ایک ماڈل قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

جمعے کو جاری ایک مشترکہ اعلامیے میں فریقین نے اعادہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے اور ریاستوں کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے دفاع کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔

 سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ’ایک چین‘ کے اصول پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔

مزید برآں چین نے مملکت کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے میں اپنی حمایت کا اظہار اور ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کا اعادہ کیا جو مملکت سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہو۔

چین نے ایسے کسی بھی حملے کو مسترد کیا جس میں شہریوں، شہری تنصیبات، علاقوں اور سعودی مفادات نشانہ ہوں۔

فریقین نے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران دوطرفہ تعلقات کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا۔

مزید برآں، انہوں نے تمام شعبوں میں مشترکہ عمل جاری رکھنے، دونوں ممالک کے درمیان جامع تزویراتی شراکت داری کے فریم ورک میں تعلقات کو بڑھانے کرنے اور  نئے اور امید افزا مواقوں کی اہمیت پر زور دیا۔

دونوں فریقین نے جنوری 2016 میں چینی صدر شی جن پنگ کے مملکت کے دورے کے مثبت اور نتیجہ خیز نتائج کی تعریف کی۔

علاوہ ازیں مارچ 2017 میں شاہ سلمان کے دورہ چین اور فروری 2019 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ چین کو سراہا گیا۔

ان دوروں نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے دائرہ کار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے دونوں فریقین نے اپنے بین الاقوامی فریم ورک میں سعودی اور چینی تعلقات کو وسعت دینے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون، یکجہتی اور باہمی فائدے کی مثال قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

سعودی عرب نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی 20 ویں قومی کانگریس کے انعقاد کی کامیابی پر چین کو مبارک باد دی۔ چین نے وژن 2030 کے فریم ورک کے تحت قومی ترقی کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیوں پر مملکت کو مبارک باد دی۔

فریقین نے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے اعلیٰ سطحی سعودی چینی مشترکہ کمیٹی کے ذریعے تعاون بڑھانے، تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے اور اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال اور انہیں ٹھوس شراکت داری میں تبدیل کرنے اور ان شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا جن کا مقصد اقتصادی اور ترقیاتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

توانائی کے شعبے کے حوالے سے دونوں فریقین نے اعادہ کیا کہ اس شعبے میں تعاون میں اضافہ ایک اہم تزویراتی شراکت داری سمجھا جاتا ہے۔

ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین نے اپنے تیل کی تجارت کے حجم اور سعودی عرب کے تیل کے وافر وسائل اور چین کی وسیع منڈیوں کی وجہ سے تعاون کی بنیادوں کو سراہا۔

انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ تیل کے شعبے میں تعاون کا اضافہ اور استحکام فریقین کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہے۔ 

انہوں نے تیل کی عالمی منڈیوں میں استحکام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

چین نے عالمی تیل کی منڈیوں میں توازن اور استحکام کے حامی اور چین کو خام تیل کے قابل اعتماد بڑے برآمد کنندہ کی حیثیت سے سعودی عرب کے کردار کا خیرمقدم کیا۔

دونوں فریقین نے پیٹرو کیمیکلز کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مشترکہ مواقع تلاش کرنے، ونڈ انرجی اور قابل تجدید توانائی کے دیگر ذرائع سمیت متعدد شعبوں اور منصوبوں میں مشترکہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

فریقین نے جوہری توانائی کے پرامن استعمال اور مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجیز کی ترقی کے ساتھ ساتھ توانائی کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق کیا۔

فریقین نے ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘ کے حوالے سے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

موسمیاتی تبدیلی کے متعلق چین نے مملکت کے ’سعودی گرین‘ اور ’مڈل ایسٹ گرین‘ اقدامات کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔

دونوں فریقین نے آب و ہوا کی تبدیلی اور پیرس معاہدے سے متعلق فریم ورک کنونشن کے اصولوں کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی تاریخی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیں، اخراج کو بہت کم کرکے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دونوں فریقین نے انٹرا ٹریڈ اور سرمایہ کاری میں اضافے کو سراہا جو کہ ان کے معاشی تعلقات کی گہرائی کا عکاس ہے۔

سعودی فریق نے مملکت میں مستقبل کے میگا منصوبوں میں شرکت کے لیے چینی ماہرین کو راغب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس کے علاوہ چین میں سعودی سرمایہ کاری کو قابل بنانے اور اس طرح کی سرمایہ کاری کو درپیش مشکلات پر قابو پانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

سعودی عرب نے بین الاقوامی چینی کمپنیوں کی جانب سے مملکت میں علاقائی ہیڈ کوارٹرز کھولنے میں متعدد کمپنیوں کی دلچسپی کو سراہا۔

دونوں فریقین نے مملکت کے وژن 2030 اور ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘ کے درمیان ’ہم آہنگی کے منصوبے‘ پر دستخط کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں فریقین نے متعدد شعبوں میں تعاون کے لیے 12 معاہدوں اور مفاہمت کی حکومتی یادداشتوں پر دستخط کا بھی خیرمقدم کیا۔

اس کے علاوہ حکومت اور نجی شعبوں کے درمیان نو  معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط اور دونوں ممالک میں کمپنیوں کے مابین 25 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

چین نے سعودی عرب کو 2023 کے لیے عرب چین نمائش کے چھٹے سیشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دی گئی۔

فریقین نے باہمی سرمایہ کاری فنڈز کے درمیان شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق کیا۔

پانی اور زراعت کے شعبے کے حوالے سے سعودی فریق نے چینی نجی شعبے اور سعودی نجی شعبے کے درمیان براہ راست شراکت داری کے قیام کا خیرمقدم کیا۔

مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے حوالے سے دونوں فریقین نے مواصلات، ڈیجیٹل معیشت، جدت طرازی اور خلا سے متعلق شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

نقل و حمل اور لاجسٹکس کے شعبے کے بارے میں دونوں فریقوں نے فضائی اور سمندری نقل و حمل کے شعبوں، جدید نقل و حمل کے طریقوں اور ریلوے کی ترقی اور سعودی زمینی پل منصوبے پر مطالعے کی تکمیل کو تیز کرنے پر تعاون اور مشترکہ کارروائی کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

دونوں فریقین نے صنعتی اور کان کنی، دفاع اور سلامتی، صحت، ثقافتی، سیاحت، ذرائع ابلاغ، کھیل اور تعلیم کے شعبوں تعاون کو مضبوط بنانے اور شراکت داری اہمیت پر زور دیا اور ان شعبوں میں معلومات اور مہارت کے تبادلے کو مزید بڑھانے کا اعادہ کیا۔

چین نے چینی عازمین حج کی خدمت کے لیے سعودی عرب کی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔

علاقائی اور بین الاقوامی امور کے حوالے سے دونوں فریقین نے آج ریاض شہر میں پہلی چین جی سی سی سربراہی اجلاس اور مملکت میں پہلی عرب چینی سربراہی کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا ۔

فریقین نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے، متعلقہ اداروں میں تعاون جاری رکھنے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے حصول کے لیے تعمیری مکالمے پر زور دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے خطے کی ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام پر مبنی بات چیت اور مشاورت کے ذریعے خطے کے فوری مسائل کا پرامن اور سیاسی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام کے فروغ کے لیے ایک دوسرے کی خدمات کو سراہا۔

دونوں فریقین نے سب سے اہم عالمی اقتصادی چیلنجوں اور ان سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت میں مملکت سعودی عرب اور عوامی جمہوریہ چین کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سیاسی مسائل

دونوں فریقین نے یمنی بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

چینی فریق نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے مملکت کے اقدام اور یمنی فریقوں کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اس کی متعدد کوششوں اور اقدامات کی تعریف کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فریقین نے یمنی صدارتی قیادت کونسل کی حمایت کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دے سکے۔

انہوں نے یمنی بحران کے ایک مستقل اور جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے امن کی خاطر اقدامات اور کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

 ین نے یمن کی ترقی اور تعمیر نو کے سعودی پروگرام اور عوام کے لیے مملکت کی انسانی امداد اور ترقیاتی امداد کو سراہا۔

ایران

فریقین نے ایران کے جوہری پروگرام کی پر امن نوعیت کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے ایران پر زور دیا کہ وہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ تعاون کرے، عدم پھیلاؤ کا نظام برقرار رکھے اور اچھا ہمسایہ اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں کا احترام کرے۔

فلسطین

فریقین نے فلسطینی مقصد میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور فلسطین اسرائیل تنازع کے جامع اور منصفانہ حل کے حصول کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

افغانستان

دونوں فریقین نے ان کوششوں کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا جو افغانستان میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے ہوں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان دہشت گردوں اور انتہا پسند گروہوں کی پناہ گاہ نہ بنے۔

انہوں نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی امداد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

آخر میں چینی صدر نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

صدر شی جن پنگ نے شاہ سلمان کو باہمی طور پر مناسب وقت پر چین کے دورے کی دعوت دی اور سعودی بادشاہ نے اس دعوت کو قبول کیا۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر | ترجمہ: العاص)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا