کراچی ٹیسٹ: پاکستان وائٹ واش کے دہانے پر، پچ ایک معمہ

انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں صرف 26 رنز کی کمی سے شکست نے بلے بازوں کی گھبراہٹ عیاں کردی ہے، جو کراچی میں بھی نظر آسکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان پہلی دفعہ اپنی ہوم سیریز کے تمام ٹیسٹ ہار کر نیا ریکارڈ قائم کردے گا۔

پانچ دسمبر 2022 کی اس تصویر میں راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی کھلاڑی سعود شکیل شاٹ کھیلتے ہوئے جبکہ پس منظر میں انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو دیکھا جاسکتا ہے (اے ایف پی)

انگلینڈ کی ٹیم نے مسلسل دو ٹیسٹ میچز جیت کر پاکستانی ٹیم کو جس خفت سے دوچار کیا ہے، اس میں کراچی ٹیسٹ کی شکست مزید اضافہ کرسکتی ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم نے ملتان ٹیسٹ میں اگرچہ کامیابی تو حاصل کی لیکن رنز کا فرق بہت تھوڑا تھا۔ پاکستانی ٹیم اپنی اننگز میں متعدد بار اس پوزیشن میں آئی کہ جیت سکے لیکن بلے بازوں کا حوصلہ اس وقت جواب دے گیا جب منزل زیادہ دور نہیں تھی۔

اب 17 دسمبر سے شروع ہونے والے کراچی ٹیسٹ میں انگلینڈ کے پاس موقع ہے کہ آخری ٹیسٹ جیت کر ایک نیا ریکارڈ قائم کردے کیونکہ پاکستان نے اب تک ہوم سیریز میں کسی وائٹ واش کا سامنا نہیں کیا ہے لیکن پاکستان اپنے آخری تینوں ٹیسٹ میچ ہار چکا ہے۔

سال رواں میں آسٹریلیا کے خلاف لاہور ٹیسٹ کے بعد راولپنڈی اور ملتان ٹیسٹ کی شکست نے 1959 کا ریکارڈ برابر کردیا ہے، جب 1959 میں فضل محمود کی کپتانی میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اب 2022 میں بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے شکست کا یہ داغ ایک بار پھر سجا لیا ہے۔

کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کے پاس موقع ہوگا کہ آخری ٹیسٹ جیت کر وائٹ واش کی خفت سے بچا جاسکے جبکہ انگلینڈ جس طرح اس سیریز میں کھیل رہا ہے، اس سے ایک اور شکست قریب نظر آرہی ہے۔

پاکستان نے دو شکستوں کے باوجود اپنے سکواڈ میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور نسیم شاہ کی جگہ کسی فاسٹ بولر کو شامل کیا ہے۔ نسیم شاہ کراچی ٹیسٹ کے لیے بھی دستیاب نہیں ہیں۔ 

پاکستان کے لیے واحد دستیاب بولر وسیم جونئیر ہیں، جنہیں اب تک ٹیسٹ ٹیم میں موقع نہیں مل سکا ہے۔

پچ کیسی ہوگی؟

کراچی کے نیشنل بینک ایرینا میں سنیچر سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے لیے پچ کی تیاری ابھی تک معمہ بنی ہوئی ہے کیونکہ پاکستان نے ملتان ٹیسٹ میں سپن پچ تیار کی تھی جس پر ابرار احمد تو کامیاب رہے اور میچ میں 11 وکٹیں بھی لے اڑے لیکن وہ اپنی کارکردگی سے ٹیم کو فائدہ نہ پہنچا سکے کیونکہ انگلینڈ کے بلے بازوں نے وکٹیں گرنے کے باوجود رنز کی رفتار کم نہیں کی، حالانکہ جب کوئی ایک بولر تیزی سے وکٹ لے رہا ہوتا ہے تو باقی بولرز بھی خطرناک ہوجاتے ہیں۔

پاکستانی بلے باز بھی ابرار احمد کا ساتھ نہ دے سکے ورنہ پاکستان کو یہ ٹیسٹ جیت جانا چاہیے تھا۔

کراچی میں خشک موسم کے باعث پچ کسی بھی طرح کی بنے، ریورس سوئنگ ضرور میسر ہوگی اور انگلینڈ کے فاسٹ بولرز نے ریورس سوئنگ پر کافی محنت کی ہے، اسی لیے وہ پاکستانی بولرز کے مقابلے میں زیادہ بہتر بولنگ کرتے رہے ہیں۔

کراچی کی پچ پر بھی ان سے زیادہ موثر ریورس سوئنگ کی توقع ہے جبکہ پاکستان کے پاس کوئی ایسا بولر نہیں ہے جو زیادہ کارگر ریورس کرسکے۔

کراچی میں سمندر کی طرف سے چلنے والی ہوا بھی ریورس سوئنگ کے لیے مددگار ہوتی ہے۔

ٹیم میں متوقع تبدیلیاں

پاکستان اس ٹیسٹ میں نعمان علی کو شامل کرسکتا ہے کیونکہ وہ اس پچ کو بخوبی سمجھتے ہیں اور دو دفعہ ایک اننگ میں پانچ وکٹیں لے چکے ہیں۔

پاکستان کے لیے مڈل آرڈر میں سعود شکیل کے علاوہ کوئی اور ایسا بلے باز نہیں ہے جو اچھی کارکردگی دکھا رہا ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بابر اعظم نے اظہر علی کے ڈراپ کیے جانے پر ون ڈاؤن پوزیشن کی ذمہ داری سنبھالی ہے، جس سے لوئر مڈل آرڈر پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

پاکستان کے لیے تشویش کی بات محمد رضوان کا ناکام ہونا ہے کیونکہ ان پر ٹیم بہت زیادہ بھروسہ کر رہی ہے لیکن وہ توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہیں۔

پاکستان فہیم اشرف یا محمد علی کی جگہ وسیم جونیئر کو شامل کرسکتا ہے۔ فہیم اشرف کی ملتان ٹیسٹ میں شمولیت کسی بھی زاوئیے سے مناسب فیصلہ نہیں تھا اور اگر پاکستان ریورس سوئنگ سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو کسی کل وقتی فاسٹ بولر کو کھلانا ضروری ہوگا۔

انگلینڈ کی ٹیم لازمی طور پر اسی ٹیم کے ساتھ کھیلے گی جو ملتان میں کھیلی تھی اور انداز بھی وہی ہوگا۔

کراچی ٹیسٹ میچ اگرچہ سیریز کا نتیجہ نہیں بدل سکتا لیکن اپنی اگلی سیریز نیوزی لینڈ کے ساتھ شروع کرنے سے پہلے پاکستانی ٹیم کی کوشش ہوگی کہ اس میچ کو اگر جیت نہیں تو کم از کم ڈرا کی طرف لے جایا جاسکے۔

کیا پاکستان وائٹ واش سے بچ سکے گا؟ اس کا فیصلہ تو کراچی کا ٹیسٹ میچ کرے گا لیکن ملتان ٹیسٹ میں صرف 26 رنز کی کمی سے شکست نے بلے بازوں کی گھبراہٹ عیاں کردی ہے، جو کراچی میں بھی نظر آسکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان پہلی دفعہ اپنی ہوم سیریز کے تمام ٹیسٹ ہار کر نیا ریکارڈ قائم کردے گا۔

ویسے پی سی بی کو بھی اب کراچی ٹیسٹ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، اسی لیے ٹیسٹ میچ سے ایک دن قبل پی ایس ایل ڈرافٹ کی تقریب نے ٹیسٹ میچ کی اہمیت کو دھندلا دیا ہے، جہاں بابر اعظم اور محمد رضوان ٹریننگ چھوڑ کر ڈرافٹ میں مصروف تھے اور باقی کھلاڑی اپنی فروخت کے منتظر !

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ