پاکستانی حکام نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دستیاب فنڈ کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کی مدد طلب کر لی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پاکستان یہ کوشش ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب جمعے کو برطانوی خیراتی ادارے اسلامک ریلیف نے ڈونرز سے سخت سردی کے آغاز سے قبل مزید رقوم فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ اس حوالے سے پہلے سے دستیاب رقم اگلے ماہ ختم ہو جائے گی۔
پاکستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے کے مطابق پاکستان کے لیے یہ حد 15 جنوری سے شروع ہو سکتی ہے۔
کرس کائے کا کہنا ہے کہ فنڈز کے خاتمے اور نئی امداد کے بغیر ’ہم 2023 میں ایک سنگین بحران کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں‘
گذشتہ مون سون میں پاکستان میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے 1700 سے زائد افراد چل بسے تھے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں ابھی تک 23 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں ہی خیموں میں رہ رہے ہیں۔
that’s a wrap! concluded G77 ministerial meeting under my chairmanship. Pleased we produced outcome document with consensus that puts forth ambitious reform agenda for benefit of developing world. honored to have had opportunity to server as youngest chair of G77 + China. pic.twitter.com/YQT5d0AKps
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) December 16, 2022
جمعرات کو پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ہونے والی ملاقات میں انہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ پاکستان سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ڈونرز اور ترقیاتی اداروں کی جانب سے ملنے والی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی مدد کا خواہاں ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق: ’ملاقات کے دوران گوتریس نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ طویل مدتی بحالی تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل حمایت اور تعاون کا اعادہ کیا۔‘
دونوں نے نیویارک میں بنیادی طور پر 134 ترقی پذیر ممالک اور چین کے اتحاد گروپ آف 77 کے وزارتی اجلاس کے موقع پر بات کی۔
جمعے کو گروپ آف 77 کے اجلاس کے اختتام پر اپنے ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اس فورم کی صدارت کر رہا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اگلے ماہ کے اوائل میں جینیوا میں ’ماحولیاتی بحران سے نبرد آزما پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پر رضامندی کے لیے اقوام متحدہ کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
جمعرات کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں ڈبلیو ایف پی سے ڈائریکٹر کرس کائے اور اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ ’موسم سرما کے دوران پاکستان میں ان لوگوں کی تعداد جن کو خوراک کی اہم امداد کی ضرورت ہے، اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد سے بڑھ کر 51 لاکھ تک تک پہنچنے کا امکان ہے۔‘
ان کے مطابق: ’لوگ مشکل میں ہیں اور ہمیں ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستان میں اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق بین الاقوامی ادارے کو اکتوبر میں طلب کی گئی 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد میں سے صرف ایک تہائی ہی موصول ہوئی ہے۔
اسی حوالے سے برطانوی خیراتی ادارے اسلامک ریلیف نے جمعے کو اپنے بیان میں بین الااقوامی ڈونرز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کو سخت موسم کا سامنا ہے اور ملک کے شمال مغرب اور جنوب مغرب میں برفباری شروع ہو چکی ہے۔
پاکستان میں اسلامک ریلیف کے ڈائریکٹر آصف شیرازی کے مطابق: ’پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کے ردعمل میں ملنے والی انسانی امداد کے صرف 23 فیصد فنڈ دستیاب ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’گذشتہ موسم گرما کے برعکس پاکستان اب خبروں سے نکل چکا ہے اور سیلاب متاثرین کو بھلایا جا چکا ہے۔‘