سندھ میں رواں سال آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مکمل بحالی کے لیے عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنان نے سندھ کے شہر خیر پور ناتھن شاہ سے لاڑکانہ تک کا پیدل سفر کیا ہے۔
شرکا کا مطالبہ تھا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کے بدلے گھر دیے جائیں اور بارش کے پانی کو سمندر میں لے جانے والے بہاؤ کو بحال کیا جائے۔
اس مارچ میں عوامی ورکرز پارٹی کی جانب سے خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے شرکت کی جسے ’سندھ بحالی مارچ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
یہ مارچ ضلع دادو کے خیرپور ناتھن شاہ سے شروع ہوا اور 200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے لاڑکاںہ پہنچا جہاں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا۔
مارچ کی قیادت کرنے والے عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری بخشل تھلو نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ’سیلاب کے متعلق سندھ حکومت کے اعداد و شمار بھی درست نہیں بتائے ہیں۔ سندھ میں سیلاب سے ایک کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں جنہیں ریسکیو کرنے میں حکومت ناکام ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پانی سے باہر نکلے، وہی حال ریلیف کے دوران کیا گیا اور اب بحالی کے دوران بھی وہی کیا جا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’ریلیف کے دوران ہیلتھ ایمرجنسی کے نام پر کچھ نہیں کیا گیا۔ سیلاب زدگان کو خیمے، مچھردانیاں اور ادویات میسر نہیں کی گئیں۔ ایک فرد تین تین بار ملیریا سے متاثر ہوا۔ سندھ کے لوگ گذشتہ 12 سالوں کے دوران تین بار متاثر ہوئے، مگر ان کے لیے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آتی۔‘
بخشل تھلو نے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب میتاثرین کو گھر کے بدلے گھر دیے جائیں۔ پانی کے بہاؤ کے قدرتی راستے اور سیم نالے بحال کیے جائیں۔ سیلاب سے متاثر غریبوں کو امداد کے نام پر بھیک کے بجائے انہیں زمین دی جائے۔‘
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے صارفین سندھ ری ہیبلیٹیشن مارچ کے ہیش ٹیگ سے مارچ کے شرکا کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ سیلاب زدگان کی بحالی کی جائے۔
حکومت کا موقف
دوسری جانب وزیراعلی سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے سندھ حکومت پر لگائے گئے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت سیلاب زدگان کی مکمل بحالی کے لیے کئی منصوبے بنارہی ہے۔
عبدالرشید چنا کے مطابق: ’سندھ حکومت نے ریلیف کا بہترین کام کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے سیلاب متاثر تمام اضلاع کا خود اپنی کابینہ کے ساتھ دورہ کرکے امدادی کاموں کا جائزہ لیا ہے۔ سیلاب سے متاثر افراد کے گھروں کی تعمیر کے لیے عالمی بینک کے ساتھ 110 ارب روپوں کا منصوبہ شروع کیا ہے۔‘