انگلینڈ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ: انڈیا کی قسمت کا انحصار بمراہ پر

انڈیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کا اعلان بالکل آخری وقت پر کیا جائے گا کہ  بمراہ دوسرے ٹیسٹ (ایجبسٹن) میں کھیلیں گے یا نہیں۔

21 جون 2025 کو شمالی انگلینڈ کے لیڈز کے ہیڈنگلے کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ اور انڈیا کے درمیان پہلے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن انڈیا کے جسپریت بمرا نے ناکام اپیل کرتے ہوئے (ڈیرن اسٹیپلز/ اے ایف پی) 

اور یوں شروع ہوتی ہے گیند بازوں کے توازن کی آزمائش۔

پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز غور و فکر کا تقاضا کرتی ہے۔ اب جب کہ انگلینڈ نے ہیڈنگلے میں ہدف کے ایک سنسنی خیز تعاقب کے بعد پہلا میچ جیت لیا، یہ غور و فکر اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔

چند ہی گیند باز ایسے ہوتے ہیں جو مسلسل پانچ میچ کھیل سکیں، اس لیے بلے بازوں کے برعکس جو یکسوئی سے کھیل کر اچھی فارم حاصل کر کے اس کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں، یا پھر انہی گیند بازوں کا بار بار شکار بنتے ہیں جنہوں نے ان کی کمزوریاں بھانپ لی ہوں۔ اس لیے گیند بازوں کو ٹیم میں بار بار بدلا جاتا ہے۔

سب کچھ نتائج طے کرتے ہیں۔ اور چونکہ فتح یاب انگلینڈ نے دوسرے ٹیسٹ میں ٹیم کو بغیر تبدیلی کے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، لہذا شکست خوردہ انڈیا کے لیے ممکن ہے کہ بڑی تبدیلیاں کی جائیں۔

انڈیا کی انتخابی حکمت عملی ان کے سٹار گیند باز جسپریت بمراہ کی فٹنس پر منحصر ہے، جو اس وقت دنیا کے بہترین گیند باز مانے جاتے ہیں۔ سردیوں میں آسٹریلیا کے خلاف مسلسل پانچ ٹیسٹ میچز ان کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہوئے، اور اپنے آخری میچ میں وہ کمر کی تناؤ والی چوٹ (اسٹریس فریکچر) کا شکار ہو گئے۔

انڈیا نے یہ طے کیا ہے کہ بمراہ کو انگلینڈ کے خلاف پانچ میں سے صرف تین میچز میں کھلایا جائے گا۔

انڈیا نے اس حکمت عملی پر قائم رہنے کا اعلان سب کے سامنے کیوں کیا، یہ کوئی نہیں جانتا، کیونکہ اس سیریز کے شیڈول میں پہلے اور دوسرے ٹیسٹ، اور تیسرے اور چوتھے ٹیسٹ کے درمیان خاصا وقفہ موجود ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ بمراہ بآسانی پہلا، دوسرا اور چوتھا میچ کھیل سکتے تھے اور انڈیا بغیر کسی عوامی یو ٹرن کے خود کو یہ گنجائش دے سکتا تھا کہ وہ اسے (بمراہ کو) ممکنہ فیصلہ کن میچ میں کھلا سکے۔ مگر ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے لچک کا راستہ اختیار کرنے سے انکار کر دیا۔

گمبھیر نے ہیڈنگلے میں شکست کے فوری بعد کہا: ’ہم اس میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے، ہمارے لیے ان کے بوجھ کو متوازن رکھنا زیادہ اہم ہے۔ آگے بہت کرکٹ آ رہی ہے۔‘

انڈیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کا اعلان بالکل آخری وقت پر کیا جائے گا کہ  بمراہ دوسرے ٹیسٹ (ایجبسٹن) میں کھیلیں گے یا نہیں۔

عام طور پر، گیند باز میچ سے پہلے اپنی ٹریننگ کم کر دیتے ہیں، مگر بمراہ نے میچ سے پہلے کی تیاری کے دوران، پوری شدت سے ٹریننگ کی ہے  جو اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ شاید وہ یہ میچ نہ کھیلیں۔ مگر حقیقت میں، کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا۔

جیسے جیسے انگلینڈ کی تاریخی پانچ وکٹوں کی فتح کا جوش مدھم ہوا، ویسے ویسے اس کامیابی کی نوعیت کے بارے میں کچھ تلخ حقیقتیں سامنے آئیں۔ کیونکہ جتنا شاندار بین ڈکٹ اور انگلینڈ کا کھیل تھا، اتنا ہی انڈیا نے یہ میچ اپنے ہاتھوں سے گنوایا۔ بنیادی طور پر میچ بھر میں کئی کیچ چھوڑنے کے باعث، لیکن ساتھ ہی ان کے نچلے آرڈر کی ناکامی بھی اہم رہی، جہاں آٹھ نمبر سے 11 تک کے کھلاڑی مجموعی طور پر صرف نو رنز ہی بنا سکے

انڈیا کی نچلے آرڈر کی بیٹنگ کی کمزوری غیر ملکی میدانوں پر کھل کر سامنے آتی ہے۔ اپنے ملک یا مانوس ماحول میں انڈیا رویندر جڈیجہ، روی چندرن اشون اور اکسر پٹیل جیسے عالمی معیار کے سپن آل راؤنڈرز پر انحصار کرتا ہے جو بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں کردار ادا کرتے ہیں۔

 لیکن ان کے اس معیار کا سیم بولنگ آل راؤنڈر نہیں  ہے۔

نتیجتاً، انڈیا نے ہیڈنگلے ٹیسٹ میں شاردُل ٹھاکر کو نمبر آٹھ پر بیٹنگ کے لیے منتخب کیا: وہ آکاش دیپ اور ارشدیپ سنگھ جیسے سکواڈ میں شامل دیگر گیند بازوں کے مقابلے میں کم صلاحیت رکھتے ہیں، مگر بلے بازی میں بہتر ہیں۔ تاہم، وہ دو اننگز میں مجموعی طور پر صرف پانچ رنز ہی بنا سکے اور گیند بازی میں بھی ان پر زیادہ اعتماد نہ کیا گیا—انڈیا کی جانب سے میچ میں کرائی گئی 160 اوورز میں سے انہوں نے صرف 16 اوورز کروائے۔

تو اب انڈیا کیا کرے گا؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسا لگتا ہے کہ وہ دو اسپنرز میں سے کسی ایک کے انتخاب پر پُرعزم ہیں۔

•    کلدیپ یادو: ایک غیر متوقع صلاحیتوں کے حامل لیفٹ آرم رسٹ سپنر، جنہوں نے اب تک صرف 13 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں کیونکہ وہ گذشتہ تقریباً ایک دہائی سے جڈیجہ اور اشون کے پیچھے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔

•    واشنگٹن سندر: آف سپنر، جو سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیٹنگ بھی کر سکتے ہیں۔

غیر جانبدار ناظرین امید کرتے ہیں کہ انڈیا کلدیپ یادو کو منتخب کرے گا۔ انہوں نے پچھلے سال انڈیا میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شاندار کارکردگی دکھائی اور ان کا ٹیسٹ کرکٹ میں اوسط صرف 22 ہے۔

سینئر انڈین کرکٹ لکھاری سید مونگا، جو انڈین کرکٹ کے سب سے قریبی مبصرین میں شمار ہوتے ہیں، کلدیپ کو شین وارن یا انیل کمبلے کے بعد بہترین رسٹ سپنر قرار دیتے ہیں—جو بالترتیب ٹیسٹ کرکٹ میں دوسرے اور چوتھے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز ہیں۔

انڈیا پرسدھ کرشنا کی جگہ آکاش دیپ یا ارشدیپ سنگھ کو بھی شامل کر سکتا ہے، کیونکہ کرشنا پہلے ٹیسٹ میں مہنگے ثابت ہوئے۔

دیپ نے پچھلے سال اپنے ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد سے متاثر کن کارکردگی دکھائی ہے، مگر وہ بیٹنگ کے کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں، جبکہ سنگھ نے ابھی ٹیسٹ میں ڈیبیو نہیں کیا، لیکن وہ لیفٹ آرم گیند بازی کا آپشن ہیں اور اپنے سابقہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کوچ رکی پونٹنگ سے زبردست تعریف حاصل کر چکے ہیں۔

اس کے برعکس، انگلینڈ نے اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ لیکن امکان بہت کم ہے کہ وہ پورے ٹیسٹ سلسلے میں بغیر تبدیلی کے چلیں گے۔ 

گَس ایٹکنسن جو گذشتہ سال اپنے ڈیبیو کے بعد سے انگلینڈ کے سرِفہرست وکٹ ٹیکر ہیں، سیریز کے کسی مرحلے میں واپس آئیں گے۔ مارک وُوڈ کے بارے میں امید ہے کہ وہ پانچویں ٹیسٹ میں ایک خفیہ ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جائیں گے۔ جوفرا آرچر سکواڈ میں واپس آ چکے ہیں اور کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

انگلینڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر روب کی نے پچھلے ہفتے کہا: ’جوفرا کے لیے یہ پورا منصوبہ ایک طویل عرصے سے ترتیب دیا جا رہا تھا۔ ہم نے قدم بہ قدم ان کی واپسی کی تیاری کی ہے۔‘

آرچر نے پچھلے ہفتے سسیکس کے لیے چار سال بعد اپنا پہلا کاؤنٹی چیمپئن شپ میچ کھیلا، مگر یہ کہنا غلط ہو گا کہ انہیں بغیر تیاری کے ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ سال کے آغاز سے انہوں نے انگلینڈ کے لیے 29 وائٹ بال میچز کھیلے ہیں، اور حالیہ آئی پی ایل سیزن میں راجستھان رائلز کے لیے مکمل کردار ادا کیا ہے۔

روب کی نے کہا: ’جوفرا ایک غیر معمولی صلاحیت کے حامل کھلاڑی ہیں۔ وہ سیدھے اپنی لائن پر تھے۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’وہ گیند کرنا نہیں بھولے۔ جب انہیں موقع ملے گا، ہم فکر مند نہیں ہوں گے۔‘

پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں جیسے جیسے کھیل آگے بڑھتا ہے نئی کہانیاں اور ذیلی پہلو اُبھرتے ہیں، کیونکہ دونوں ٹیمیں جیت کے امکانات بڑھانے کے لیے اپنی پرانی حکمت عملیوں اور دستیاب کھلاڑیوں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

بدھ کو برمنگھم کی جنگ اور گیند بازوں کے توازن کی آزمائش کا آغاز ہو رہا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ