’قتل کی دھمکی نے حد پار کرلی‘: بلاول کا مودی کے خلاف بیان کا پھر دفاع

پاکستانی وزیر خارجہ نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے حوالے سے کہا: ’آپ نے اس لائن کو عبور کیا جب آپ نے اپنے پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ کے سر کی قیمت کا اعلان کیا، میں سوچتا ہوں کہ یہ ایک حد ہے،جسے ہم معمول بنا رہے ہیں، اسے پار کر رہے ہیں۔‘

15 اکتوبر 2022 کی اس تصویر میں بلاول بھٹو زرداری کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے دیے گئے اپنے حالیہ بیان کا ایک مرتبہ پھر دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رکن کی جانب سے انہیں دی گئی قتل کرنے کی دھمکی نے ’حد پار‘ کرلی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس کے دوران انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی سیاسی جماعت ایڈولف ہٹلر سے متاثر ہے۔

یہ بیان انہوں نے انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے اس بیان کے ردعمل میں دیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیا تھا۔

انڈیا کی وزارت خارجہ نے بھی پاکستانی وزیر خارجہ زرداری کے ریمارکس کو ’غیر مہذب‘ قرار دیا تھا جبکہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے خلاف بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے 17 دسمبر کو دہلی، ممبئی، پونے اور کرناٹک سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

18 دسمبر کو اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے انڈین شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کو درپیش نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کریں۔

منگل کو بھی بلومبرگ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر اپنے بیان کا دفاع کیا اور کہا کہ وہ تاریخی حقیقت کا حوالہ دے رہے تھے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا: ’میں ایک تاریخی حقیقت کا ذکر کر رہا تھا، میں نے جو ریمارکس استعمال کیے وہ میرے نہیں تھے۔ میں نے نریندر مودی کو ’گجرات کے قصائی‘ کا ٹائٹل نہیں دیا۔ گجرات فسادات کے بعد انڈیا کے مسلمانوں نے مودی کے لیے یہ اصطلاح استعمال کی۔ مجھے یقین تھا کہ میں تاریخی حقیقت کا ذکر کر رہا ہوں اور وہ (مودی) سمجھتے ہیں کہ تاریخ کو دہرانا ذاتی توہین ہے۔‘

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی 2002 میں جب ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ بنے تھے، تو اس دوران فرقہ وارانہ فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے مودی پر تشدد کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا تھا، جن کی وہ تردید کرتے آئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزیر خارجہ نے بی جے پی کے ایک رکن کی بھی مذمت کی جس نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ وہ بلاول بھٹو زرداری کا سر قلم کرنے والے کو دو کروڑ روپے انعام دیں گے۔

انہوں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’آپ نے اس لائن کو عبور کیا جب آپ نے سرکاری طور پر اپنے پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ کے سر کی قیمت کا اعلان کیا، میں سوچتا ہوں کہ یہ ایک حد ہے جسے ہم معمول بنا رہے ہیں، اسے پار کر رہے ہیں۔‘

ریاست اتر پردیش کے شہر باغپت کے ضلع پنچایت کے رکن مانوپال بنسل نے ہفتے کو ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران یہ اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جو بلاول بھٹو کا سر دھڑ سے الگ کرے گا، میں اسے دو کروڑ کا انعام دوں گا۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی کی ایک رہنما شازیہ مری کی جانب سے دیا گیا یہ بیان کہ ’انڈیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے،‘ خطرے کی گھنٹی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایٹمی جنگ کی دھمکی نہیں تھی۔ کسی کا بھی یہ خیال نہیں ہے کہ جوہری جنگ ایک مناسب ردعمل ہے۔‘

بلاول بھٹو کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے اپنے چیئرمین پر ہونے والی تنقید کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’انڈیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے۔۔۔ ضرورت پڑنے پر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا