امریکہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے: افغان حکومت

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد افغان خواتین پر این جی اوز میں ملازمت پر پابندی کے خلاف امریکی اہلکار کی مذمت پر تبصرہ کر رہے تھے۔

24 نومبر 2022 کو کابل شہر میں افغان خواتین نے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں، جن میں ان کے حقوق کو تسلیم کرنے کے مطالبات درج ہیں (اے ایف پی)

کابل میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنے کو کہا ہے۔

ٹوئٹر پر اتوار کو ایک پیغام میں افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد امریکی حکام کی جانب سے افغانستان میں خواتین پر غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام کرنے پر پابندی کی مذمت پر تبصرہ کر رہے تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’وہ تمام ادارے جو افغانستان میں کام کرنا چاہتے ہیں وہ ہمارے ملک (افغانستان) کے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے پابند ہیں۔

’ہم انسانی امداد کے نام پر کسی کو اپنے لیڈروں کے فیصلوں کے بارے میں فضول باتیں کرنے یا دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دیتے۔‘

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ خواتین کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کو کام کرنے سے روکنے کا طالبان کا اقدام امداد کی ترسیل میں خلل ڈالے گا جو افغانستان کے لیے ’تباہ کن‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’یہ بات گہری تشویش کا باعث ہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین تک انسانی امداد پہنچانے پر پابندی سے لاکھوں لوگوں کو اہم اور جان بچانے والی امداد متاثر ہو جائے گی۔‘

’ہم انسانی امداد کے نام پر کسی کو اپنے لیڈروں کے فیصلوں کے بارے میں فضول باتیں کرنے یا دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دیتے۔‘

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ خواتین کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کو کام کرنے سے روکنے کا طالبان کا اقدام امداد کی ترسیل میں خلل ڈالے گا جو افغانستان کے لیے ’تباہ کن‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’یہ بات گہری تشویش کا باعث ہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین تک انسانی امداد پہنچانے پر پابندی سے لاکھوں لوگوں کو اہم اور جان بچانے والی امداد متاثر ہو جائے گی۔‘

اس سے قبل اتوار کو ہی افغان طالبان کی طرف سے خواتین کے عالمی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں میں کام پر پابندی کے بعد غیر ملکی امدادی گروپوں نے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امدادی تنظیموں سیو دا چلڈرن، نارویجیئن ریفیوجی کونسل اور کیئر کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے عملے کے بغیر انتہائی ضرورت مند بچوں، خواتین اور مرد حضرات تک مؤثر انداز میں نہیں پہنچ سکتیں۔

طالبان نے ایک دن پہلے خواتین کے این جی اوز میں کام کرنے پر اس وجہ سے پابندی لگا دی تھی کہ انہوں نے سر کو درست طریقے سے ڈھانپ نہیں رکھا تھا۔

افغانستان میں نارویجیئن ریفیوجی کونسل کے سربراہ نیل ٹرنر نے اتوار کو اے پی کو بتایا کہ ’ہم نے تمام ثقافتی اصولوں کی پاسداری کی ہے اور ہم خواتین کے اپنے مخصوص عملے کے بغیر کام نہیں کر سکتے، جو ہمارے لیے ضروری ہے تا کہ ہم ان خواتین تک رسائی حاصل کریں جنہیں مدد کی اشد ضرورت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ان کے خواتین پر مشتمل عملے کی تعداد 468 ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں کام بند کرنے والی تینوں امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں کہا: ’(طالبان سے) اس اعلان پر وضاحت حاصل کرنے تک ہم اپنے پروگرام معطل کر رہے ہیں، یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ مرد اور خواتین مساویانہ طور پر افغانستان میں ہماری جان بچانے والی امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب امریکہ نے افغانستان میں غیر سرکاری تنظیموں کو خواتین کو ملازمت دینے سے روکنے کا حکم دینے پر طالبان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے لاکھوں افراد کے لیے اہم اور جان بچانے والی امداد متاثر ہو گی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ہفتے کو کہا: ’خواتین دنیا بھر میں انسانی بنیادوں پر کاموں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ طالبان کا فیصلہ افغان عوام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔‘

گذشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کی معیشت ایک دم متاثر ہوئی اور ملک میں تبدیلی آئی۔ لاکھوں لوگ غربت اور بھوک کا شکار ہوئے؛غیر ملکی امداد فوری طور پر بند ہو گئی تھی۔ 

حکمران طالبان پر پابندیاں، بینکوں کو رقوم کی منتقلی بند ہونے اور افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منمجد ہونے کی وجہ سے افغانستان کی عالمی اداروں اور بیرون ملک موجود رقم تک رسائی پہلے ہی محدود ہو چکی ہے۔ عالمی ادارے اور بیرون ملک موجود اثاثے امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا سے پہلے امداد پر انحصار کرنے والے افغانستان کے مدد گار تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین