ایرانی پاسداران کے سربراہ نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے تضحیک پر مبنی خاکے بنانے والے فرانسیسی اخبار چارلی ایبدو کو دھمکی دی ہے کہ اس سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان رشدی کی طرح مسلمان جلد یا بدیر اخبار کے لوگوں تک پہنچ جائیں گے۔
پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر حسین سلامی نے توہین آمیز خاکے شائع کرنے کی شہرت رکھنے والے چارلی ایبدو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’تم نے بہت بڑی غلطی کی ہے، مسلمان جلد یا بدیر اس کا بدلہ لینے پہنچ سکتے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چارلی ایبدو نے کارٹون نگاری کا مقابلہ منعقد کروایا تھا جس میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ ایرانی رہنما کے سب سے زیادہ ’جارحانہ اور اشتعال انگیز‘ (offensive) بنائیں۔ اس کے نتیجے میں بننے والے کارٹون چار جنوری کی اشاعت میں شائع کیے گئے۔
میجر سلامی نے مزید کہا کہ ’یہ ہو سکتا ہے تم بدلہ لینے والوں کو گرفتار کر لو لیکن اس گرفتاری سے تمہارے مارے جانے والے لوگ واپس نہیں آ سکیں گے۔‘
حسین سلامی نے امریکہ میں پچھلے ماہ اگست کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنائے جانے والے سلمان رشدی کا حوالہ دیا۔ سلمان رشدی کو ایک تقریب کے دوران چاقو سے نشانہ بنایا گیا تھا جس سے سلمان رشدی کی ایک آنکھ اور بازو متاثر ہوئے تھے۔
خود چارلی ایبدو پر بھی 2015 میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے پر حملہ ہو چکا ہے۔ اس حملے میں 12 لوگ مارے گئے تھے۔
ایران کے بارے میں اس طرح کے کارٹون شائع کرنے اور مہسا امینی کے ایشو کی حمایت کرنے پر ایران اور اس کے اتحادیوں نے دو روز پہلے چارلی ایبدوسے احتجاج کیا تھا۔
اسی طرح ایرانی رہبر کے بارے میں کارٹونوں کی اشاعت کے باعث یہ اخبار پچھلے ہفتے ہیکنگ کی کوشش کا بھی نشانہ بن چکا ہے۔
چارلی ایبدو کے ایڈیٹر رس نے لکھا ہے کہ 'ملا لوگ اخبار سے خوش نہیں ہیں، کیونکہ ان کے لیڈر کے کارٹون بنائے گئے ہیں۔‘
رس نے بدھ کو اشاعت کا حصہ بنائے گئے اسی طرح کے کارٹونوں کے حوالے سے کہا ہے ’اپنے اوپر ہنسنا کبھی بھی ظالموں کو پسند نہیں رہا۔‘
اس فرانسی اخبار نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بھی کئی سال پہلے توہین آمیز خاکے بنائے تھے اس پر مسلم دنیا میں سخت احتجاج ہوا اوراس کے دفتر پر 2015 میں ایک حملے کے دوران 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اخبار آج کل اسی حملے کی یاد منا رہا ہے۔
اس وقت چارلی ایبدوکو امریکہ اور یورپ کی حکومتوں اور قیادتوں میں بھی بہت پذیرائی ملی تھی۔ اب ایرانی سپریم لیڈر کے حامی ہیکرز نے اس پر ڈیجیٹل حملہ کیا ہے۔
تاہم ایڈیٹر رس نے لکھا کہ ’یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے وہ اپنی طاقت کے لیے کس طرح خطرہ محسوس کرتے ہیں۔‘
ایران نے پچھلے ہفتے ہی اس بارے میں سرکاری طور پر اخبار سے احتجاج کیا تھا۔ لبنان کی حزب اللہ نے بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
ایرانی پاسداران کے سربراہ نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے تضحیک پر مبنی خاکے بنانے والے فرانسیسی اخبار چارلی ایبدوکو دھمکی دی ہے کہ اس سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان رشدی کی طرح مسلمان جلد یا بدیر اخبار کے لوگوں تک پہنچ جائیں گے۔
پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر حسین سلامی نے توہین آمیز خاکے شائع کرنے کی پرانی شہرت رکھنے والے چارلی ایبدوکو مخاطب کرتے ہوئے کہا 'تم نے بہت بڑی غلطی کی ہے، مسلمان جلد یا بدیر اس کا بدلہ لینے پہنچ سکتے ہیں۔‘
چارلی ایبدونے بائیس سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کی حمایت میں ایرانی سپریم لیڈر کے خاکے شائع کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہو سکتا ہے تم بدلہ لینے والوں کو گرفتار کر لو لیکن اس گرفتاری سے تمہارے مارے جانے والے لوگ واپس نہیں آسکیں گے۔‘
حسین سلامی نے امریکہ میں پچھلے ماہ اگست کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنائے جانے والے سلمان رشدی کا حوالہ دیا۔ سلمان رشدی کو ایک تقریب کے دوران چاقو سے نشانہ بنایا گیا تھا جس سے سلمان رشدی کی ایک آنکھ اور بازو متاثر ہوئے تھے۔
خود چارلی ایبدوپر بھی کئی سال پہلے توہین آمیز خاکے شائع کرنے پر حملہ ہو چکا ہے۔ اس حملے میں 12 لوگ مارے گئے تھے۔
ایران کے بارے میں اس طرح کے کارٹون شائع کرنے اور مہسا امینی کے ایشو کی حمایت کرنے پر ایران اور اس کے اتحادیوں نے دو روز پہلے چارلی ایبدوسے احتجاج کیا تھا۔
اسی طرح ایرانی رہبر کے بارے میں کارٹونوں کی اشاعت کے باعث یہ اخبار پچھلے ہفتے ہیکنگ کی کوشش کا بھی نشانہ بن چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چارلی ایبدو کے ایڈیٹر رس نے لکھا ہے کہ 'ملا لوگ اخبار سے خوش نہیں ہیں، کیونکہ ان کے لیڈر کے کارٹون بنائے گئے ہیں۔‘
رس نے بدھ کو اشاعت کا حصہ بنائے گئے اسی طرح کے کارٹونوں کے حوالے سے کہا ہے ’اپنے اوپر ہنسنا کبھی بھی ظالموں کو پسند نہیں رہا۔‘
اس فرانسی اخبار نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بھی کئی سال پہلے توہین آمیز خاکے بنائے تھے اس پر مسلم دنیا میں سخت احتجاج ہوا اوراس کے دفتر پر 2015 میں ایک حملے کے دوران 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اخبار آج کل اسی حملے کی یاد منا رہا ہے۔
اس وقت چارلی ایبدو کو امریکہ اور یورپ کی حکومتوں اور قیادتوں میں بھی بہت پذیرائی ملی تھی۔ اب ایرانی سپریم لیڈر کے حامی ہیکرز نے اس پر ڈیجیٹل حملہ کیا ہے۔
تاہم ایڈیٹر رس نے لکھا کہ ’یہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے وہ اپنی طاقت کے لیے کس طرح خطرہ محسوس کرتے ہیں۔‘
ایران نے پچھلے ہفتے ہی اس بارے میں سرکاری طور پر اخبار سے احتجاج کیا تھا۔ لبنان کی حزب اللہ نے بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔