اعتماد ہے پاکستان سے یورینیم جانے کی خبریں درست نہیں: دفتر خارجہ

برطانوی ٹیبلوئڈ ’دا سن‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ یورینیم پاکستان سے آیا تھا اور براستہ عمان برطانیہ پہنچا ہے۔

گذشتہ ماہ ہوائی اڈے پر معمول کی سکیننگ کے دوران تابکار مواد کا پتہ چلا (فائل فوٹو اے ایف پی)

گذشتہ ماہ لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے پر پہنچنے والے سامان میں بہت کم مقدار میں یورینیم کا پتہ چلا ہے جس کے بارے میں برطانوی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سے کسی کو براہ راست خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی صحت عامہ کا خطرہ لاحق ہے۔

روئٹرز کے مطابق لندن پولیس کی کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے سربراہ رچرڈ سمتھ نے کہا کہ ’29 دسمبر کو معمول کی سکیننگ سے تابکار مواد کا پتہ چلا جس کی مقدار بہت کم تھی اور ماہرین نے اس کا اندازہ لگایا تھا کہ کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘

برطانوی ٹیبلوئڈ ’دا سن‘ نے کہا ہے کہ یہ سامان پاکستان سے آیا تھا اور براستہ عمان برطانیہ پہنچا ہے۔

اخبار کے مطابق یہ مواد عمان کی فضائی کمپنی ’عمان جیٹ‘ کی ایک پرواز کے ذریعے ہیتھرو ہوائی اڈے کے گیٹ نمبر چار پر پہنچا اور اس پرواز نے پاکستان سے اڑان بھری تھی۔

تاہم پاکستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے میڈیا پر چلنے والی خبریں دیکھی ہیں، لیکن ہم سے اس بارے میں کوئی معلومات سرکاری طور پر شیئر نہیں کی گئیں۔ ہمیں اعتماد ہے کہ یہ خبریں درست نہیں ہیں۔‘

بی بی سی نے نام بتائے بغیر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ یورینیم سکریپ دھات کی ایک کھیپ کے اندر تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’دا سن‘ نے مفروضہ پیش کیا ہے کہ اس یورینیم کو برطانیہ میں موجود ایرانیوں تک پہنچایا جانا تھا، مگر اس کے لیے اخبار نے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

اس کے علاوہ اخبار نے اس یورینیم سے لاحق خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، مگر اس کے برعکس لندن لندن پولیس کی کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے سربراہ رچرڈ سمتھ کا کہنا تھا کہ اس یورینیم سے ’صحت عامہ یا عوامی تحفظ کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جس کھیپ کی نشاندہی کی گئی تھی اس میں بہت کم مقدار میں آلودہ مواد شامل تھا۔ اب ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کلیدی پیغام یہ تھا کہ ہوائی اڈے پر مسافروں کی سکریننگ کا عمل درست کام کر رہا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سمتھ نے کہا، ’ہم یقیناً یہ دیکھنے کے لیے ہر طریقہ استعمال کریں گے اس کا پس منظر کیا تھا اور خود کو مطمئن کریں گے کہ مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘

یورینیم وہ تابکار مادہ ہے جس سے ایٹم بم بنایا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے بھاری مقدار میں افزودہ یورینیم دکار ہے اور ملکی وسائل کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا۔ 

البتہ یورینیم اور اس جیسی دوسری تابکار دھاتوں کو ’ڈرٹی بم‘ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ عام دھماکہ پیدا کرنے والا بم ہوتا ہے جس کے اندر یورینیم رکھ دیا جاتا ہے تاکہ وہ بڑے علاقے میں پھیل کر تابکاری پھیلا دے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا