انصاف کے لیے سپریم کورٹ تک جائیں گے: بھائی نقیب اللہ محسود

نقیب اللہ محسود کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے۔

کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے مقدمے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 15 ملزمان کی بریت پر ردعمل دیتے ہوئے نقیب اللہ کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 23 جنوری کو نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا۔

عدالت کے اس فیصلے پر نقیب اللہ محسود کے چھوٹے بھائی عالم شیر محسود نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے۔

’ہم اس کیس کو ہائی کورٹ، سپریم کورٹ میں چیلینج کریں گے۔ اس سے آگے تو کوئی ادارہ ہے نہیں، اگر وہاں سے بھی انصاف نہ ملا تو پھر اپنا کیس اللہ کی عدالت میں دے دیں گے۔‘

نقیب اللہ محسود کے بھائی عالم شیر محسود کے مطابق ’ہمیں آرمی چیف سمیت کئی اعلیٰ افسران نے انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی، مگر اس کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا۔‘

عالم شیر کہتے ہیں کہ ’میرے والد کو بیٹے کے صدمے کے باعث بلڈ کینسر ہو گیا۔ ہم عید یا کسی شادی پر تمام خاندان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں تو خوشی کے بجائے غمگین ہو جاتے ہیں۔‘

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پانچ برس قبل مبینہ پولیس مقابلے میں سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار سمیت 25 پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا۔

ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد کیا گیا تھا جبکہ رواں سال 14 جنوری کو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مقدمے میں نامزد 25 ملزمان میں سے 18 ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے، جبکہ مقدمے میں نامزد باقی سات ملزمان مفرور ہیں، جن سے متعلق عدالت کا کہنا ہے کہ ان سات مفرور ملزمان کے بارے میں فیصلہ ان کی گرفتاری کے بعد سنایا جائے گا۔

نقیب اللہ محسود کے چھوٹے بھائی عالم شیر محسود نہ سوال اٹھایا ہے کہ ’اگر ان کا بھائی اشتہاری اور مطلوب ملزم تھا تو ان کے نام پر کالج کیسے بنے؟ آپ پر کتاب کیوں لکھی گئی؟‘

انہوں مزید کہا کہ ’میرا بھائی اگر اشتہاری ملزم تھا تو آرمی چیف ہمارے خاندان سے کیوں ملنے آئے اور کیوں ہمیں انصاف کی یقین دہانی کرائی۔‘

دوسری جانب عدالت سے بری ہونے کے بعد جیل کے باہر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے کہا تھا کہ ’اس کیس میں میرے ساتھ نا انصافی ہوئی لیکن آج جج نے انصاف کیا۔ آج ایک جھوٹے کیس کا انجام ہو گیا۔‘

راؤ انوار کا کہنا تھا کہ ’پولیس مقابلے میں جس کو گولی لگی وہ ایک اشتہاری اور مطلوب ملزم تھا جس کا نام نسیم اللہ تھا لیکن اس کی غلط فوٹو میڈیا پر چلوائی گئی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان