ڈالر کی قیمت بتدریج اوپر لے کر جائیں گے: ایکسچینج کمپنیز

ایکسچینج کمپینز ایسوسی ایشن جنرل سیکرٹری کے مطابق گذشتہ روز کیپ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر پھر ’یہ کہا گیا کہ آپ اس نرخ کو بتدریج اوپر لے کر جائیں‘۔

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق ڈالر کے نرخ سے کیپ ختم کرنے کا مقصد امریکی کرنسی کو ملکی معیشت میں داخل کرنا ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں ڈالر کی قیمت پر کیپ ختم ہونے کے ایک روز بعد اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر دو روپے پچیس پیسے کے اضافے کے ساتھ 243 روپے کا فروخت ہوا۔

ایکسچینج کمپینز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے منگل کو ملک میں ڈالر ریٹ پر سے کیپ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔  

معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر ریٹ پر پابندی ختم ہونے کے بعد مارکیٹ میں ڈالر تو دستیاب ہو گا، تاہم یہ اقدام مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ماضی میں بھی ہم ڈالر کی قیمت پر کیپ لگاتے رہے ہیں، جس کا مقصد انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت کے فرق کو کم کرنا ہوتا تھا، لیکن اس مرتبہ یہ ٹول فیل رہا۔‘

ظفر پراچہ کے مطابق ’گذشتہ روز ہم نے کیپ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہمارا خیال تھا کہ ڈالر 255 روپے کے ریٹ پر کھولیں، لیکن پھر ہمیں یہ کہا گیا کہ آپ اس نرخ کو بتدریج اوپر لے کر جائیں۔

’تو آج ہم نے ڈالر کی قدر میں 2 روپے 25 پیسے اضافہ کیا، اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر 243 روپے میں فروخت اور 241 میں خریدا گیا۔‘

ان کے مطابق ’منگل کو ایک ڈالر کی قیمت 255 روپے میں کھلنے کی توقع کی جا رہی تھی، جو بدھ کو اوپن مارکیٹ میں 243 روپے فی ڈالر رہی، جس سے تذبذب کی کیفیت رہی۔‘

’بلیک یا گرے مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 270 روپے ہے۔‘

ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اوپن مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ کے درمیان ڈالر کی قیمت کے فرق کو ختم کرنا ہے، جس سے بلیک مارکیٹ میں جانے والا ڈالر آفیشل چینل میں آئے گا۔

انہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ ملک کی اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی خرید و فروخت 250 روپے سے زیادہ پر کی جائے گی۔

’موجودہ صورت حال میں ڈالر کے نرخ کو کم رکھنے کا فائدہ گرے مارکیٹ کو پہنچ رہا ہے۔‘

ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف مزید دو سو ارب ڈالر کے ریونیو بڑھانے کی بات کر رہا ہے، اور ایسے میں حکومت کو عوام پر نئے ٹیکس لگانے کے بجائے اپنے اخراجات کم کرنے پر توجہ دینا چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کے نرخ پر کیپ ختم کرنے کا فیصلہ منگل کو ایکسچینج کمپنیز کے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا۔

’اجلاس میں ملک میں تیزی سے بڑھتی گرے مارکیٹ کو روکنے کی غرض سے تمام سٹیک ہولڈرز نے متفقہ فیصلہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بولٹن مارکیٹ میں منی چینجر کا کام کرنے والے محمد سلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مرکزی بینک کے جاری کردہ انٹر بینک ڈالر کے نرخ کا ریٹ 230 روپے ہے، جبکہ اوپن مارکیٹ میں 237 روپے ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’دوسری طرف گرے مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 260 سے 265 ہے۔‘

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر کو بتدریج کم کیا جائے گا، اور بلیک اور اوپن مارکیٹوں کی قیمتوں کے فرق کو بھی بتدریج ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ڈالر پر کیپ ہٹانے کے فیصلے کے بعد بدھ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 252 روپے سے تجاوز کر گیا تھا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر جولائی 2022 کے بعد نئی بلند ترین سطح پر پہنچا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت