اسلام آباد: شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد

شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے (تصویر: شیخ رشید ٹوئٹر)

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔

شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے منگل کو مقدمے کی سماعت کی ہے۔ جج نے شیخ رشید کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق شیخ رشید عمران خان کے قتل کی سازش کا حصہ نہیں؟ شیخ رشید کے وکیل سردار عبد الرزاق نے جواب دیا کہ ’شیخ رشید نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ عمران خان جو کہہ رہے ٹھیک کہہ رہے۔ شیخ رشید کے پروگرام نشر ہونے سے دو روز پہلے ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ پولیس کے سامنے قتل ہو جائے تو ایف آئی آر نہیں ہوتی۔‘

عدالت نے سوال اُٹھایا کہ شیخ رشید نے ہسپتال میں وزیر داخلہ کے خلاف بیان دیا ہے کیا اس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ نہیں ہے؟

وکیل نے جواب دیا کہ ’شیخ رشید نے دوران حراست بیان دیا اور حراست میں ہوتے ہوئے بیان کا کوئی اہمیت نہیں۔‘

وکیل استغاثہ عدنان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’شیخ رشید نے بیان میں کہا دہشت گردوں کی خدمات حاصل کر لی ہیں، عمران خان کو مروانا چاہتے ہیں۔ یہ بہت بڑا بیان ہے، آصف علی زرداری سابق صدر پاکستان ہیں جن کے خلاف بیان دیا گیا۔ پاکستان کی تاریخ ہے اس سے قبل لیاقت علی خان، بے نظیر بھٹو قتل ہو چکی ہیں، اس کے اثرات بہت گہرے ہیں۔‘

پراسیکیوٹر نے شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ’16 بار وزیر رہنے کے بیان سے شیخ رشید عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونا چاہتے ہیں۔ شیخ رشید بہت مشکل سے گرفتار ہوئے، ضمانت ملی تو بھاگ جائیں گے۔ شیخ رشید پر بیان دہرانے کا بھی الزام ہے۔ شیخ رشید کے بیان سے سوسائٹی میں اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘

مدعی کے وکیل سلمان منیر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’90 کی دہائی میں شیخ رشید پر کلاشنکوف کا مقدمہ درج ہوا اور سزا بھی ہو چکی ہے۔ بندہ حراست کے دوران بھی بیانات سے باز نہیں آرہا وہ باہر آکے کیسے رک سکتا ہے۔‘

مدعی وکیل سلمان منیر نے شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں مخفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیخ رشید کو تھانہ آبپارہ کی پولیس نے دو فروری کو گرفتار کیا تھا۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے خلاف دفعہ 153A نفرت انگیز تقریر کرنے پر لگی جس کی سزا پانچ سال مقرر ہے اس کے علاوہ عوام کو اشتعال دلانے پر دفعہ 505 لگائی گئی جس کی سزا سات سال قید مقرر ہے۔

شیخ رشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر عدالت نے پولیس کے حوالے کیے۔ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی تھی اور جوڈیشل ریمانڈ کر دیا تھا۔

دوسری جانب پیر کو روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیخ رشید کے خلاف ملک بھر میں مقدمات درج کرنے سے روک دیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ شیخ رشید کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمے جیسے الزام کے تحت کوئی ایف آئی آر نہ کی جائے۔

اس کے علاوہ عدالت نے سندھ اور بلوچستان میں درج مقدمات شیخ رشید کی حد تک معطل کر دیے تھے۔

عدالت میں کیماڑی اور لسبیلہ میں مقدمات کے شکایت کنندگان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ درج بالا مقدمات میں شیخ رشید کی درخواست پر حکم امتناع آئندہ سماعت 16 فروری تک رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست