مجھے مائنس کر کے نواز شریف کی واپسی کی کوشش ہے: عمران خان

عمران خان کے بقول: ’ابھی تک اسٹیبلشمنٹ سے بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور میں منگل 7 جنوری 2023 کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے ہیں (پی ٹی آئی میڈیا سیل)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ’نواز شریف کو واپس لانے کے لیے انہیں مائنس کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کیوں کہ یہ نوازشریف کی شرط ہے اسی لیے انتقامی کارروائی ہو رہی ہے۔‘

ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے منگل کو غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے وفد سے ملاقات میں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پر امن جیل بھرو تحریک شروع کریں گے تاکہ کارکنان اور رہنماؤں کے دل سے گرفتاریوں کا خوف نکالا جاسکے۔‘

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں اس وقت سے موجود ہیں جب ان پر وزیر آباد میں مارچ کے دوران حملہ ہوا تھا۔

دوران ملاقات عمران خان خلاف معمول دفاعی پوزیشن میں نظر آئے مگر وہ باری باری صحافیوں کے سوالات کے جوابات تفصیل سے دیتے رہے۔

گفتگو کے دوران انہوں نے کم و بیش چار بار کہا کہ ’سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت میں رہتے ہوئے سب سے بڑا بلنڈر تھا‘ اور وہ آئینی طور پر کسی آرمی چیف کو توسیع نہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے رہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف انتقامی کارروائیاں ویسے ہی جاری ہیں جیسے پہلے کی جا رہی تھیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’نئے آرمی چیف کو عہدہ سنبھالےابھی تھوڑا عرصہ ہوا ہے، انہیں بینیفٹ آف ڈاؤٹ دیتا ہوں لیکن اسٹیبلشمنٹ صرف آرمی چیف ہی ہوتا ہے سارا کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔‘

عمران خان کے بقول: ’ابھی تک اسٹیبلشمنٹ سے بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘

اے پی سی میں شمولیت کےسوال پر ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں دہشت گردی ہونے کے بعد اے پی سی نہیں بلائی جاتی بلکہ تدارک کیا جاتا ہے لیکن ’ہم مشاورت کر رہے ہیں اس میں جانا ہے یا نہیں۔

’طالبان حکومت پرو پاکستان ہے لیکن اشرف غنی کی حکومت بھارت کی طرف جھکاؤ رکھتی تھی اس لیے طالبان حکومت سے بات کر کے ٹی ٹی پی پاکستان کو قابو کیا جاسکتا ہے کیوں کہ طالبان  ٹی ٹی پی پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔‘

چیئرمین تحریک انصاف نے اسمبلیوں کی تحلیل کے باوجود آئینی طور پر 90 دن میں انتخاب نہ کرانے پر تشویش اورافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ تحریک انصاف کے خوف سے انتخاب نہیں کرائے جا رہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کرپٹ لوگوں یا اسٹیبلشمنٹ کے پاس جانے کی بجائے اکیلا کامیاب ہوگا اور آئیندہ حکومت پی ٹی آئی کی آئے گی۔‘

عمران خان نے کہا کہ ان کی مکمل صحت یابی کے لیے دو ہفتے درکار ہیں اس کے بعد وہ عوام میں نکل کر انتخابی مہم چلائیں گے۔

ایک ہفتے قبل عمران خان کی متوقع گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد زمان پارک کے باہر جمع ہوئی اور کنال روڑ پر کیمپ لگا کر مسلسل لیڈر کی حفاظت کی جا رہی ہے اور کارکنوں کو جیل بھرو تحریک کے لیے نام لکھوانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

کیمپوں میں کارکنوں کی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے مختلف اضلاع سے مختلف ایام میں کارکنوں کو لاہور لانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور کھانے پینے کا انتظام بھی مقامی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست