بنوں کے آٹھ نیزہ باز بھائی، جو کئی اعزازات جیت چکے ہیں

بنوں سے تعلق رکھنے والے یہ بھائی پاکستان بھر میں نیزہ بازی کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور اکثر جیت کر لوٹتے ہیں۔

نیزہ بازی کو بادشاہوں کا شوق بھی کہا جاتا ہے۔ گھوڑے پالنا اور پھر میدان میں گھوڑا دوڑا کر نیزہ بازی کرنا ہزاروں سال قدیم فن ہے، جس کے لیے بہت زیادہ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

انگریزی میں’ٹینٹ پیگنگ‘ کہلایا جانے والا یہ کھیل عمان، افغانستان، انڈیا، پاکستان، قطر اور آسڑیلیا سمیت کئی ممالک میں کھیلا جاتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اس کھیل کو بہت اہم حیثیت حاصل ہے اور اس کے مقابلوں پر لاکھوں روپے خرچ آتے ہیں۔

پنجاب کے ہی ضلع میانوالی میں بنوں سے تعلق رکھنے والے دس بھائیوں نے روکھڑی موڑ کے قریب اپنا ایک فارم ہاوس بنا رکھا ہے، جس میں ان کے زیر استعمال 24 گھوڑے موجود ہیں۔

دس میں سے آٹھ بھائی ’الکبیر اعوان کلب‘ کے نام سے ایک ٹیم کی حیثیت سے نیزہ بازی کے میچوں میں حصہ لیتے ہیں۔

گھوڑ سواری میں مہارت رکھنے والے یہ آٹھ بھائی پاکستان بھر میں نیزہ بازی کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور اکثر جیت کر لوٹتے ہیں۔

19 سالہ وجاہت اللہ خان اعوان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے سب سے چھوٹے بھائی عبدالستار خان اعوان نے پانچ سال کی عمر میں نیزہ بازی شروع کی تھی اور وہ پاکستان کا کم عمر ترین سوار ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وجاہت اللہ نے خود دس سال کی عمر میں نیزہ بازی شروع کی تھی اور ان کی سلیکشن فروری میں لاہور میں ہونے والے ورلڈ کپ میں ہو چکی ہے، جس میں چھ ممالک حصہ لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم پانچ سو کے قریب مقابلے اور ایوارڈز جیت چکی ہے۔

الکبیر اعوان کلب کے مالک رحمان اللہ خان نے انڈیپینٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی ٹیم نیزہ بازی کے مقابلوں میں شرکت کے لیے افغانستان بھی جا چکی ہے، جہاں سابق افغان صدر اشرف غنی نے ان سے افغان ٹیم کا حصہ بننے کی پیشکش کی تھی۔

تاہم انہوں نے بتایا: ’ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور پاکستان کے لیے ہی کھیلیں گے۔ ہم پاکستانی پرچم کو سربلند رکھیں گے۔‘

الکبیر اعوان کلب نے افغانستان کے پانچ صوبوں میں مقابلوں میں حصہ لیا تھا، جبکہ متحدہ عرب امارات میں دعوت کے باوجود کرونا وائرس کی وبا کے باعث وہ شرکت نہ کرسکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل