کاپی رائٹنگ سے ’لاکھوں ڈالر‘ کمانے والے پاکستانی فری لانسر

شہزاد خان کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے کا مطلب ہے کہ صرف ایک سادہ سا لیپ ٹاپ چلایا، گوگل ڈاک یا مائیکروسوفٹ ورڈ کھولا اور کام شروع کیا۔

شہزاد خان نے تعلیم تو انجینیئرنگ کی حاصل کی لیکن کام یہ بطور کاپی رائٹر کرتے ہیں۔ شہزاد گذشتہ کچھ روز سے خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے بقول کاپی رائٹنگ کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک میں بیٹھے مختلف کلائنٹس سے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کمائے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو ان اس حوالے سے شہزاد خان سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا: ’میں فری لانس کاپی رائٹر ہوں۔ میں اب تک تین ہزار سے زائد کاپی رائٹنگ کے پراجیکٹس کر چکا ہوں۔ ابھی حالیہ فائیور نے مجھے دنیا میں ٹاپ کے 10 کاپی رائٹرز کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ کاپی رائٹنگ ڈاٹ آرگ نے بھی 2022 میں مجھے اپنی سب سے پسندیدہ کاپی رائٹرز کی فہرست میں 18ویں نمبر پر رکھا ہے۔‘

شہزاد کے خیال میں اس وقت افراط زر کی بڑھتی شرح اور مہنگائی کا ایسا دور ہے جس میں نوجوانوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کس طرح اپنی کمائی کو بڑھا سکتے ہیں۔

ان کے خیال میں: ’آپ نے دیکھا ہو گا کہ لوگ کم وقت میں امیر ہو رہے ہیں۔ یہ وہ دور ہے جس میں 10 سال کے بچے بھی یو ٹیوب کے ذریعے کروڑ پتی بن رہے ہیں۔ یہ کیوں ہے؟ دراصل یہ آن لائن فیلڈ کا، آن لائن چیزوں کا دور ہے۔ یہ دور ہے کہ آپ یو ٹرن لیں۔ میں نے بھی یو ٹرن لیا۔ میں انجینئر تھا اور کاپی رائٹر بن گیا۔‘

شہزاد 2017 سے کاپی رائٹنگ کے کام سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے آپ کی انگریزی کا اچھا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ آپ نے جو لکھنا ہے وہ اپنے ایسے گاہکوں کے لیے لکھنا ہے جن کی زبان انگریزی ہے۔ اگر اس میں کچھ بھی غلط ہوگا تو ان کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ لکھنے والا انگریزی نہیں جانتا اور وہ آپ کو کام نہیں دیں گے۔

شہزاد کے مطابق : ’ہم فرسٹ ورلڈ ممالک سے کلائنٹس لیتے ہیں۔ ہم ان کے لیے ای میلز لکھتے ہیں، فنل، سیلز پیجز، فیس بک کے اشتہارجو ٹیکسٹ کی صورت میں ہوتے ہیں اور یو ٹیوب ویڈیوز کے سکرپٹ لکھ رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے کا مطلب ہے کہ صرف ایک سادہ سا لیپ ٹاپ چلایا، گوگل ڈاک یا ایم ایس ورڈ کھولا اور کام شروع کیا۔

’پورا ایک سلسلہ ہوتا ہے کاپی لکھنے کا وہ کیا اور اس کو جمع کروا دیا۔‘

شہزاد خان نے ’لیپ ٹاپ لوینگ‘ کے نام سے  کاپی رائٹرز کی ایک کمیونٹی بھی بنا رکھی ہے جس کے 25 ہزار سے زائد ارکان ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’12 ملین ڈالر کی رقم بتانے کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ میں کس درجے کے کلائنٹس کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ ہماری کمیونٹی میں بھی لوگ آرہے ہیں جنہیں ہم باصلاحیت بنا رہے ہیں اور وہ مہینے میں پاکستانی چھ ہندسوں کی رقم کما رہے ہیں۔ چونکہ ان کے پیسے پاکستان میں آتے ہیں اور ڈالر کی شکل میں آ رہے ہیں تو اس سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے اور ہم اس پر ٹیکس بھی دیتے ہیں تو اس طرح ہم سب کی جیت ہے۔‘

وہ لوگ یا نوجوان جو کاپی رائٹنگ کی جانب آنا چاہتے ہیں ان کو شہزاد کا مشورہ ہے: ’جب میں اس فیلڈ میں آیا تھا تو مجھے کوئی بتانے والا نہیں تھا کہ میں نے جو لکھا وہ ٹھیک لکھا یا نہیں۔ لیکن اب تو اے آئی ٹولز موجود ہیں۔ اور یہ ٹولز کاپی رائٹرز کی مدد کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔‘

شہزاد کے خیال میں جو لوگ وقت کے ساتھ چل رہے ہیں اور ان ٹولز کوسیکھ رہے ہیں وہ آگے جائیں گے۔ ان کاکہنا ہے: ’جو کچھ بھی آپ کر سکتے ہیں اس کو کیجئے۔ انگریزی اچھی آتی ہے تو تھوڑی سا یہ ہنر سیکھ لیں اور فوراً مارکیٹ میں کود جائیں۔ کلائنٹس آپ ڈھونڈیں فائیور ، اپ ورک، فیس بک اور لنکڈ ان پر۔ جہاں ملتا ہے کام وہاں ڈھونڈیں اور اپنی آمدنی کو ضرب دینا شروع کریں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل