بابر اعظم کا پشاور زلمی میں ہونا پلس پوائنٹ: ڈیرن سیمی

ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پشاور زلمی نے مداحوں کے ساتھ قریبی تعلق قائم کیا ہے، اسی لیے ہم اس ملک کی نمبر ایک فرنچائز ہیں، ہم اپنے مداحوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

پشاور زلمی کے ڈیرن سیمی 21 فروری 2020 کو کراچی کے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں (اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی کے ہیڈ کوچ ڈیرن سیمی نے بابر اعظم کو ’ورلڈ کلاس کرکٹر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹی ٹوئنٹی میچوں کی تیاری کرتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی۔

ڈیرن سیمی 2016 میں پی ایس ایل کے آغاز کے بعد سے پشاور زلمی کے ساتھ منسلک ہیں اور ان کو گذشتہ سال سابق انگلش کرکٹر جیمز فوسٹر کی جگہ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔

عرب نیوز کو انٹرویو کے دوران ویسٹ انڈیز کے لیے ٹی ٹوئنٹی جیتنے والے ڈیرن سیمی نے کہا کہ ماضی میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے کے بعد موجودہ سیزن میں پشاور کو جوائن کرنے والے بابر اعظم اپنی اچھی پرفارمنس کا تسلسل برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

باہر اعظم کی لیگ سپن کے خلاف کارکردگی پر ہونے والی تنقید کے بارے میں ڈیرن سیمی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم نے لوگوں کے تبصروں سے پریشان ہونا چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بابر اعظم کی گذشتہ برسوں کے دوران پرفارمنس عالمی معیار کی رہی ہے اور پبلک ڈومین میں تو عوام کی ہمیشہ رائے شامل رہتی ہے اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ اس سے بابر کو کوئی پریشانی ہوتی ہے کیوں کہ وہ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں۔ وہ نہ صرف پاکستان کے بلکہ دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں اور وہ اپنی کلاس کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔‘

زلمی کے ہیڈ کوچ کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بابر اعظم نے سکور کیے ہیں اور ان کا کسی بھی ٹیم میں ہونا ایک پلس پوائنٹ ہے کیوں کہ وہ اپنی ٹیم کو فتح کی طرف لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ان کے بقول:’ظاہر ہے زلمی کے پاس کرکٹ کا ایک برانڈ ہے اور ہمارا کرکٹ کھیلنے کا ایک انداز ہے جسے ہم کھیلنا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ ایسا ہی کرنے کے بارے میں ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ (بابر) بہت اچھے طریقے سے کھیل رہے ہیں اور ہم بہت اچھا وقت گزاریں گے۔‘

بابر اعظم اور انڈین بلے باز ویراٹ کوہلی کے تقابل کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر سیمی نے کہا کہ وہ کھلاڑیوں کا موازنہ نہیں کرتے۔

ان کے بقول: ’میرے خیال میں دونوں (بابر اور کوہلی) کھیل کے بہترین سفیر ہیں۔ بابر کی کوالٹی اور کلاس ہے اور ویراٹ کوہلی بھی کوالٹی اور کلاس ہے۔ دونوں کی کارکردگی میں تسلسل ہے۔ وہ دونوں اپنے ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور جیتنے کے لیے سخت مقابلہ کرتے ہیں۔ مجھے ان دونوں کو دیکھنا پسند ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

39  سالہ سیمی نے مزید کہا: ’میرے لیے بابر کا زلمی کا حصہ بننا خوشی کی بات ہے اور یہ دیکھنا بھی کہ وہ کس قدر تیاری کر رہے ہیں۔ اب دنیا بھر کے مختلف نوجوان کھلاڑی بابر کے ساتھ کھیل سکتے ہیں کیوں کہ وہ ایک ایسی مثال ہیں جس کی پیروی نوجوان بلے باز کر سکتے ہیں۔‘

اس سیزن پشاور میں نہ کھیلنے کے بارے میں سیمی نے کہا کہ ٹیم جیسے ہی موقع ملے گی اپنے ہوم گراؤنڈ پر ایکشن میں نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ ہمارے فینز پی ایس ایل کے سب سے زیادہ پرجوش تماشائی ہیں اور وہ ہمیں ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں۔ امید ہے بہت جلد ہمیں پشاور میں اپنے مداحوں کے سامنے کھیلنے کا موقع ملے گا۔ انہیں اس وقت جشن منانے کا موقع ملے گا وہ سپر سٹارز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھ پائیں گے۔‘

ڈیرن سیمی نے کہا کہ دبئی اور شارجہ میں پی ایس ایل کے پہلے سیزن کے بعد سے زلمی کے شائقین اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے پاکستان کے تمام کرکٹ کے میدانوں میں آ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں ہم نے اپنے مداحوں کے ساتھ قریبی تعلق قائم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس ملک کی نمبر ایک کھیلوں کی فرنچائز ٹیم ہیں کیوں کہ ہم اپنے مداحوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ