بلوچستان: ہرنائی میں فائرنگ سے چار کوئلہ کان کن قتل

ہرنائی میں لیویز کنٹرول روم کے اہلکار اجمل نے بتایا کہ مسلح افراد نے کوئلے کی کانوں میں استعمال ہونے والی مشینری بھی جلا دی۔

12 ستمبر 2018 کی اس تصویر میں درہ آدم خیل کی ایک کوئلے کی کان میں مزدور کام کرتے ہوئے (اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع ہرنائی کی تحصیل خوست میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کوئلے کی کان پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چار کان کنوں کو قتل اور ایک کو زخمی کردیا۔

ہرنائی میں لیویز کنٹرول روم کے اہلکار اجمل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مسلح افراد بڑی تعداد میں تھے، جنہوں نے کان کنوں پر فائرنگ کے علاوہ متعدد کانوں کی مشینری بھی جلا دی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے کان کنوں کی شناخت شیرعلی، رحمت، نور رحمان اور وحید کمال کے نام سے کی گئی ہے۔ لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مزید کارروائی جاری ہے۔

لیویز اہلکار اجمل نے بتایا اس واقعے میں سر زمان نامی ایک کان کن زخمی ہوا جبکہ ملزمان نے نسیم خان ترین کی دو کانوں، ابصل رحمان کی ایک کان، رحمت ترین کی ایک کان، جہانزیب کی ایک کان، نصیب دمڑ کی تین، عادل خمیس کی دو اور حاجی رضا اور مہراللہ کی ایک کان کی مشینری بھی جلا دی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے ہرنائی واقعے کی شدید مذمت کی جبکہ وزیر داخلہ میرضیا لانگو نے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

پاکستان خصوصاً بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں پر حملے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہرنائی کے اس علاقے میں بلوچ مسلح مزاحمت کار سرگرم رہتے ہیں، جوسکیورٹی فورسز اور دیگر تنصیبات پر بھی حملے کرتے رہتے ہیں۔

اس سے قبل نومبر 2021 میں بھی ضلع ہرنائی کے علاقے شارنگ میں مسلح افراد نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے تین کان کنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

اسی سال جنوری میں بلوچستان کے ضلع مچھ میں ہزارہ برادری کے کان کنوں کو مسلح افراد نے کمرے میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔ حکام کے مطابق اس واقعے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس سے قبل یہ تعداد 11 بتائی گئی تھی۔

مسلح حملوں کے علاوہ بلوچستان کے کان کنوں کو مختلف حادثات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

بلوچستان میں کوئلہ مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں مائنز کے حوالے سے صورت حال اچھی نہیں ہے کیونکہ یہاں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔

عالمی معیار کے مطابق کوئلے کی کان کا سائز چھ بائی سات کا ہونا چاہیے، جس میں ہر ڈیڑھ فٹ پر لکڑی لگانی چاہیے جبکہ کان سے گیس کے اخراج  کے لیے متبادل راستہ بھی ہونا چاہیے، جو بلوچستان کی کانوں میں نہیں ہوتا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان