ایک اور اپوزیشن رہنما کی گرفتاری کے بعد انڈیا میں ’ہنگامی حالات‘

سیسودیا کو سی بی آئی نے آٹھ گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کے بعد قومی دارالحکومت میں شراب کی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں گرفتار کیا۔

20  اگست 2022 کی اس تصویر میں دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا نئی دہلی میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس کے دوران(اے ایف پی)

انڈیا میں حزب اختلاف کے ایک رہنما کی حالیہ گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کے خلاف نریندر مودی حکومت کے کریک ڈاؤن پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔

نئی دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو اتوارکو وفاقی حکومت کی بڑے تحقیقاتی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے گرفتار کیا۔

سسودیا کا تعلق دہلی میں حکمران جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) سے ہے جو مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی براہ راست مخالفت میں ہے۔ سسودیا کو اعتدال پسند شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے جنہوں نے اپنی پارٹی کے دائیں جانب واضح عوامی جھکاؤ کے باوجود دارالحکومت کے سکولوں کو جدید بنانے کی مہم کی قیادت کی۔

سیسودیا کو سی بی آئی نے آٹھ گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کے بعد قومی دارالحکومت میں شراب کی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں گرفتار کیا۔ یہ پالیسی اب ختم ہو چکی ہے۔

پیر کو دہلی کی ایک عدالت نے انہیں پانچ دن کے جسمانی ریمانڈ پر سی بی آئی کے حوالے کر دیا۔

سی بی آئی حکام کا کہنا ہے کہ سسودیا کو تفتیش میں عدم تعاون پر گرفتار کیا گیا۔

این ڈی ٹی وی پر نشر ہونے والے سی بی آئی کے بیان کے مطابق سیسودیا اور 14 دیگرافراد کے خلاف ایکسائز پالیسی کی ’تشکیل اور نفاذ میں مبینہ بے ضابطگیوں اور ’ٹینڈر کے بعد پرائیویٹ افراد کے لیے فوائد بڑھانے‘ کی تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

 سی بی آئی کا کہنا تھا کہ سسودیا کو 19 فروری کو پوچھ گچھ کے لئے آنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن انہوں نے وقت مانگ لیا۔

تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے ’گول مول جوابات‘ دیئے اور ’مخالفت میں موجود شواہد کے باوجود تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔‘

یہ گرفتاری دہلی کے چیف سکریٹری کی طرف سے گذشتہ جولائی میں ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک رپورٹ پیش کرنے کے چند ماہ بعد ہوئی ہے۔

اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق رپورٹ میں سسودیا پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے شراب فروخت کرنے کا لائسنس رکھنے والوں کو ’کک بیکس‘ اور ’کمیشن‘ کے بدلے ناجائز فوائد دیے۔ کک بیکس اور کمیشن سے ملنے والی رقم عام آدمی پارٹی نے مبینہ طور پر نے گذشتہ سال فروری میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں استعمال کی۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب عام آدمی پارٹی جس کی قیادت دہلی کے وزیر اعلیٰ اور قومی کنوینر اروند کیجریوال کر رہے ہیں، خود کو بی جے پی کی براہ راست متبادل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

گذشتہ سال قریبی ریاست پنجاب میں انتخابی کامیابی کے بعد عام آدمی پارٹی اگلے سال ہونے والے قومی انتخابات سے پہلے وسیع اور قومی سطح پر کردار ادا کرنا چاہتی ہے کیوں کہ کانگریس پارٹی نے مسلسل نقصان اٹھانے کے بعد اپوزیشن کی جگہ خالی کر دی۔

سسودیا دہلی حکومت کے دوسرے وزیر ہیں جنہیں وفاقی حکومت کے اداروں نے گرفتار کیا ہے۔

دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین گذشتہ سال مئی سے منی لانڈرنگ کے الزام میں جیل میں بند ہیں۔ انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گرفتار کیا۔

اپنی گرفتاری سے قبل مسٹر سسودیا نے کہا کہ بی جے پی عام آدمی پارٹی کے چیلنج سے خوفزدہ ہے۔

انہوں نے ہندی زبان میں ٹویٹ کیا کہ ’میں آج پھر سی بی آئی کے پاس جا رہا ہوں۔ پوری تحقیقات میں مکمل تعاون کروں گا۔‘ انہوں نے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے جنگ آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ کو حوالہ دیا جنہیں برطانوی راج کے دوران پھانسی دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سی بی آئی کے دفتر جانے سے پہلے پارٹی کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ’وہ سیاست میں کیجریوال کے عروج سے خوفزدہ ہیں۔ اے اے پی پورے ملک میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ آج وزیر اعظم مودی کو (حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رکن پارلیمنٹ) راہل گاندھی کی بھی پروا نہیں ہے وہ صرف ایک آدمی سے ڈرتے ہیں اور وہ ہے کیجریوال۔‘

پیر کو سسودیا کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے کہا کہ انہوں نے گذشتہ ستمبر میں اپنا فون حوالے کرنے میں سی بی آئی کے ساتھ تعاون کیا اور پیشیوں کے نوٹسز کی تعمیل بھی کی۔ تاہم سی بی آئی نے قانون ساز سے تفتیش کے لیے پانچ دن کی تحویل مانگی۔

دریں اثنا اے اے پی کارکن سسودیا کی گرفتاری کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

 دہلی میں پارٹی کے دفتر کے باہر اے اے پی کے کارکنوں اور دہلی پولیس کے اہلکاروں کے درمیان کشیدگی کے مناظر دیکھے گئے۔ پولیس وفاقی حکومت کے ماتحت ہے۔

اے اے پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس افسر پارٹی کے دفتر میں گھس گئے اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

 پارٹی کے باضابطہ ٹوئٹر ہینڈل سے جلی حروف میں کہا گیا ہے کہ ’دہلی میں ایمرجنسی جیسی صورت حال ہے۔‘

پارٹی نے چھتیس گڑھ، اتر پردیش، مغربی بنگال، گجرات اور ہماچل پردیش میں بھی احتجاج کیا۔

اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی ملک میں اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنانے پر مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔

کیجریوال نے کہا کہ ان کے نائب کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیوں کہ سی بی آئی پر ’سیاسی دباؤ‘ تھا۔

تاہم دوسری جانب بی جے پی نے کہا ہے کہ کیجریوال ’شراب کے معاملے پر ایکسائز فراڈ کے سرغنہ تھے‘ اور ’ابھی صرف سسودیا قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔‘

گو کہ سیسودیا کی گرفتاری کی اپوزیشن کے بیشتر ارکان نے مذمت کی ہے لیکن کانگریس نے، جسے دہلی اور پنجاب دونوں میں اے اے پی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا، بی جے پی کی مخالف ہونے کے باوجود ان کی گرفتاری کا خیرمقدم کیا۔

کانگریس نے عجیب و غریب انداز میں کہا ہے کہ بی جے پی نے کیجریوال کے نائب کو گرفتار کرکے کیجریوال کو تحفظ فراہم کیا۔

وزیر اعظم مودی کی حکومت پر اپوزیشن ارکان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے وفاقی ایجنسیوں کو استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

جن دیگر لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم اور ڈی کے شیوکمار، شیو سینا کے سنجے راوت، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر انیل دیش مکھ اور ترینا مول کانگریس کے سکیت گوکھلے شامل ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا