سعودی عرب اور برطانیہ نے مستقبل میں فضائی جنگی صلاحیتوں اور ممکنہ صنعتی منصوبوں پر تعاون کرنے کے حوالے سے مطالعے پر اتفاق کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ اتفاق سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان اور ان کے برطانوی ہم منصب بین والیس کے درمیان بدھ کو ریاض میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔
ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا: ’مستقبل کے فضائی صلاحیتوں کے پروگرام (ایف سی اے ایس) پر سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔‘
تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوری طور پر اعلامیے میں معاہدے کے دائرہ کار کی وضاحت نہیں کی گئی۔
وسیع پیمانے پر ایف سی اے ایس کی اصطلاح عام طور پر نیکسٹ جنریشن جنگی منصوبوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور برطانیہ کی زیر قیادت ٹیمپیسٹ پروگرام میں حال ہی میں گلوبل ایئر کومبیٹ پروگرام نامی ایک نئے فریم ورک کے تحت جاپان کو شامل کیا گیا ہے۔
سعودی میڈیا کی کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ آیا ریاض برطانیہ کے اس پروگرام میں براہ راست شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہا ہے یا نہیں تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ عام طور پر اس طرح کے دفاعی اتحاد پر مذاکرات میں مہینوں یا سال لگ جاتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعلامیے کے تحت ان شعبوں میں فضائی جنگی کارروائیوں کے لیے مستقبل کی شراکت داری کے لیے ایک جامع اور مشترکہ وژن کی وضاحت اور ایسی شراکت داری پر تبادلہ خیال کرنا شامل ہے جو مطلوبہ صلاحیتوں کی ضروریات کو پورا کرتی ہوں۔
سعودی رپورٹ نے کہا کہ معاہدے میں صنعتی شراکت کے منصوبوں کی نشاندہی کرنا اور مشترکہ تحقیق اور ترقی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ریاض میں ہونے والے معاہدے کے تحت ’پارٹنرنگ فزیبلٹی سٹڈی کا آغاز کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ہم مستقبل کے لیے اپنے دہائیوں پر محیط جنگی فضائی تعلقات کو کس طرح بہترین پوزیشن میں رکھ سکتے ہیں۔‘
برطانوی وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دونوں ممالک نے قریبی صنعتی تعاون اور کلیدی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی مشترکہ خواہش کی تصدیق کی تاہم اس میں ایف سی اے ایس فائٹر پروجیکٹ کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔