اسلام آباد شاپنگ مال کے میسکوٹ، جنہیں ’برے‘ سلوک کا سامنا رہتا ہے

اسلام آباد کے شاپنگ مال میں میسکوٹ کے طور پر کام کرنے والے بلال احمد کو اپنے کام کی وجہ سے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔

پسِ پردہ کا لفظی مطلب ہے پردے کے پیچھے چھپا ہوا لیکن اس دنیا میں کئی ایسے لوگ بھی ہیں جو ان پردوں کو استمال کر کے لوگوں کو ہنساتے ہیں اور بچوں کو خوش کرتے ہیں، مگر اس کام میں ان لوگوں کو بعض اوقات تحقیر آمیز رویے کا سامنا بھی کرنا پڑ جاتا ہے۔

ایسے روپ کو میسکوٹ کہا جاتا ہے جو ملبوسات اور ماسک پہن کہ بچوں کو ہنساتے ہیں اور لوگوں کا دل بہلاتے ہیں۔ بلال حیدر بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔

بلال حیدر سینٹورس مال میں میسکوٹ کا کام کرتے ہیں، یہ منین کا بھیس اپناتے ہیں اور یہ کام وہ گذشتہ سات سال سے کر رہے ہیں۔ جہاں منین بن کے پرفارم کرنا اور بچوں کو خوش کرنا ان کا پسندیدہ کام ہے وہیں یہ کام کبھی ان کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے۔

میسکوٹس ہمیں محض ایک کاسٹیوم دکھتے ہیں لیکن اس لباس کے اندر جیتا جاگتا انسان ہوتا ہے جس کے ہمارے جیسے مسائل اور پریشانیاں ہوتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلال کی کہانی بھی ایسی ہی ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’مجھے ایسے کئی لوگوں کا سامنا کرنا پڑا جو ان کے پیشے کو مذاق اور کم تر سمجھتے ہیں۔‘

تمام تر مسائل کے باوجود بلال نے بچوں کو ہنسانا بند نہیں کیا اور ہمت سے کام لیتے ہوئے پرفارم کیا اور آج تک کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مشکل حالات میں بچوں کی خوشی اور ہنسی ان کو موٹیویشن فراہم کرتی ہے۔

کئی ایسے خاندان ہیں جو باقاعدگی سے مال آتے ہیں اور کئی بچے ایسے ہیں جو ان کے سامنے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا