معروف اداکار قوی خان انتقال کر گئے

قوی خان پاکستان کی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کا ایک بڑا نام تھے اور وہ درجنوں ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کر چکے تھے۔

قوی خان کے قریبی دوست آغا محمد علی کے مطابق وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ کینیڈا میں رہائش پذیر تھے اور ان کی وفات بھی کینیڈا میں ہی ہوئی ہے(تصویر: کراچی آرٹس کونسل)

پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کے معروف اداکار قوی خان انتقال کر گئے۔

قوی خان کے ساتھی اداکار اور قریبی دوست اداکار سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے قوی خان کی وفات کی تصدیق کی ہے۔

قوی خان کے ایک اور ساتھی اداکار آغا محمد علی نے بتایا کہ قوی خان گذشتہ تین ماہ سے کینیڈا میں مقیم تھے اور ان کی اہلیہ کچھ روز قبل ہی ان سے ملنے کینیڈا گئیں تھیں۔

قوی خان پاکستان کی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کا ایک بڑا نام تھے اور وہ درجنوں ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کر چکے تھے۔

قوی خان کون تھے؟

محمد قوی خان صاحب 13 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ بطور فنکار انہوں نے ریڈیو پاکستان سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام شروع کیا۔

جب ان کا خاندان لاہور آ گیا تو انہوں نے 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن سے اپنی باقائدہ اداکارہ کا آغاز کیا۔ ان کا شمار پی ٹی وی کے چند اولین اداکاروں میں ہوتا ہے۔

1965 میں انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا جو کہ دو سو سے زائد فلموں پر محیط تھا۔

قوی خان کو 1966 میں پی ٹی وی کے ڈرامے ’لاکھوں میں تین‘ سے بے پناہ شہرت ملی۔  1984 میں مشہور ڈراما سیریل اندھیرا اجالا میں ان کے ڈی ایس پی طاہر خان کے کردار کو بہت سراہا گیا۔

اس ڈرامے میں ان کے کردار کو دیکھتے ہوئے بہت سے والدین کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کے بچے جوان ہو کر پولیس میں بھرتی ہوں اور طاہر خان بنیں جو کہ ہمیشہ سچ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔

ان کے دوسرے مشہور ڈراموں میں، دہلیز، دن، انگار وادی، اڑان، سسر ان لا اور لاہوری گیٹ شامل ہیں۔

قوی خان نے تھیٹر اور سٹیج پر بھی کام کیا۔ اگر آپ 1990 کی دہائی میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور جاتے تو آپ کو اکثر ریہرسل کے دوران ایسے مناظر دیکھنے کو۔ملتے جس میں سٹیج کے معروف اداکار بشمول سہیل احمد، صبا پرویز، وسیم عباس اور دوسرے کئی اداکار قوی خان سے مختلف سینز میں ڈائیلاگ بولنے کے بارے میں رہنمائی لیتے نظر آتے اور قوی خان صاحب انہں وہ ڈائیلاگ بول کر دکھاتے۔

قوی خان نے 1968 میں ناہید سے شادی کی جن سے ان کے چار بچے ہیں۔

قوی خان کے ایک اور ساتھی اداکار علی آغا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قوی صاحب  کچھ عرصہ سے  کینیڈا میں مقیم اپنے بیٹے عدنان قوی خان کے ساتھ بسلسلہ علاج رہ رہے تھے۔ پندرہ روز قبل ان کی اہلیہ ناہید بھی ان کے پاس کینیڈا پہنچ گئیں تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی فنی خدمات کے نتیجے میں 2007 میں پی ٹی وی نے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔ 1980 میں انہیں تمغہ حسن کار کردگی جماعت 2012 میں ستارہ امتیاز دیا گیا۔

قوی خان نے بہترین اداکار اور بہترین معاون اداکار کے کئی ایوارڈ جیتے۔

اداکار علی آغا نے محمد قوی کے ساتھ کیے گئے کام کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے قوی خان کے ساتھ تین پراجیکٹس کیے جن میں لاہوری گیٹ، بٹر فلائی اور مر جائیں ہم تو کیا شامل ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ ’یہ تینوں پراجیکٹس بہت یاد گار رہے۔ قوی خان کے ساتھ کام۔کرنا ایک اعزاز کی بات تھی اور ساتھ ساتھ ہم جیسے اداکار ان سے سیکھتے رہتے تھے۔ میرا کہنا تو یہ ہے کہ قوی خان صرف ایک ہی آیا تھا اور دوسر قوی خان پیدا نہیں ہوگا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’جب بھی وہ لاہور ہوتے تو اکثر مجھے اپنے گھر بلا لیا کرتے اور جب دور ہوتے تو وائس میسینجر کے ذریعے ان سے گفتگو کا سلسلہ بنا رہتا۔ ان کا جانا فنکار برادری کا مشترکہ المیہ ہے۔‘

قوی خان سے میری ملاقات کیسی رہی؟

محمد قوی صاحب سے میری ملاقات گذشتہ برس فروری کے مہینے میں الحمرا آرٹس کونسل میں ہوئی۔ میں وہاں نوجوانوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے تھیٹر درانی فیسٹیول کو کور کر رہی تھی۔

قوی صاحب وہاں مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ ڈرامہ ختم ہوا تو میں حیران رہ گئی جس طرح انہوں نے سٹیج پر آکر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کے کام اور اداکاری کو سراہا۔

تقریب ختم ہوئی تو میں تھیٹر سے باہر نکلی ذہن میں تھا کہ باہر آکر کچھ انٹرویوز کروں۔ قوی خان صاحب سے بات کرنے کا سوچا لیکن ساتھ ہی خیال آیا کہ نہ جانے وہ بات کریں نہ کریں۔

ابھی یہی سوچ رہی تھی کہ قوی صاحب سر پر گرے ٹوپی اور کالا اوور کوٹ پہنے سامنے آگئے۔

میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا، ’سر دو منٹ بات ہو سکتی ہے؟‘ تو وہ مسکرا کر بولے کیوں نہیں ہوسکتی؟ بس پھر میرا اعتماد بحال ہو گیا اور ان سے سوال کر ڈالا۔

قوی صاحب نے اپنے جواب میں بھی نوجوان اداکاروں کو سراہا انہوں نے کہا: ’میں 70 برس سے ڈرامہ انڈسٹری سے تعلق رکھتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ سینیئر ایکٹرز کو ہمیشہ نئے آنے والے اداکاروں کو مثبت فیڈ بیک دینا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے اس روز ہونے والے ڈرامے کے حوے سے کہا کہ ’ڈرامہ اتنا متحرک اور اداکاری اتنی اعلیٰ تھی کہ ان کی نظر ایک سیکنڈ کے لیے بھی سٹیج سے نہیں ہٹی اور شاید میں نے اپنی زندگی میں ایسی چند ہی پرفارمنسز دیکھی ہوں گی۔‘

اس کے بعد قوی صاحب اپنے مسکراہٹ سمیٹے مجھے بڑی شفقت سے خدا حافظ کہتے چلے گئے۔

اتوار کی شب جب معلوم ہوا کہ ایک انتہائی مستند اداکار جو اپنی ذات میں ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتے تھے اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تو ان سے وہ چھوٹی سی ملاقات کی یاد تازہ ہو گئی۔

قوی خان صاحب نے تقریبا تین نسلوں کو تفریح فراہم کی اور تقریبا اتنی ہی نسلیں اداکاری سیکھنے میں ان سے فیض یاب ہوئی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن