خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ ن کی صوبائی قیادت پر اختلافات کیوں؟

پشاور میں ہونے والے ایک اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پارٹی کے صوبائی صدر اور جنرل سیکریٹری کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انجینیئر امیر مقام مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا کے صدر ہیں مگر انہیں ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے (تصویر: ایوان وزیر اعظم)

پاکستان کے وفاق میں برسر اقتدار جماعت مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں نے صوبہ خیبر پختونخوا میں اپنی پارٹی کی صوبائی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ صوبائی صدر اور جنرل سیکریٹری کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا جب پاکستان کے دو صوبوں خیبرپخونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں وہاں برسراقتدار جماعت تحریک انصاف نے جنوری کے وسط میں تحلیل کر دی تھیں جس کے بعد اب وہاں انتخابات ہونے ہیں۔ 

خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان تو ہو چکا ہے لیکن پنجاب میں ابھی اس بارے میں کسی فیصلے پر نہیں پہنچا جا سکا ہے۔ 

مسلم لیگ ن  یوتھ ونگ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات علی خان یوسفزئی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ بدھ کو پشاور میں ہونے والے جماعت کے ایک اجلاس نے صوبائی صدر امیر مقام اور سیکریٹری جنرل مرتضی جاوید کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس نے پارٹی کی مرکزی لیڈرشپ بشمول میاں نواز شریف اور شہبار شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

بیان میں علی خان نے مطلع کیا کہ مذکورہ اجلاس سابق گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی پشاور میں رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔

اجلاس میں پارٹی کے بعض دوسرے صوبائی رہنماؤں کے علاوہ سابق رکن قومی اسمبلی و گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی اور صوبے کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے بعض ناراض اراکین بھی موجود تھے۔

علی خان یوسفزئی، جو خود بھی اس اجلاس میں موجود تھے، نے بیان میں کہا کہ اجلاس نے پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو ’کھڈے لائن‘ لگائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ 

’امیر مقام نے مسلم لیگ کو امیر مقام لیگ بنا رکھا ہے اور جبکہ پارٹی کی بنیاد رکھنے والوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔‘  

اجلاس میں موجود پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ارباب خظر حیات خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو سے گفتگو میں کہا: ’نظریاتی کارکنوں کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ امیر مقام اب صدر کے عہدے پر فائز نہیں رہے کیوں کہ پارٹی نے ان پر عدم اعتماد کر دیا ہے۔

’مسلم لیگ ن کو امیر مقام لیگ کے چنگل سے آزاد کروانے کی ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔‘

سردار مہتاب عباسی گذشتہ چار دہائیوں سے مسلم لیگ ن سے منسلک ہیں اور وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر جیسے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہوں نے رواں سال فروری میں مانسہرہ میں ایک جلسے سے خطاب میں پارٹی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو بھی غلط قرار دیا تھا۔

موجودہ وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں پارٹی کے خیبر پختون خوا چیپٹر میں اختلافات کی تصدیق کی تھی۔ 

انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی قیادت نے مہتاب عباسی، امیر مقام اور جاوید عباسی کے درمیان موجود چپقلش دور کرنے کی کوششیں کیں لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔  

جماعت میں ساتھی رہنماوں کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشات پر جب امیر مقام سے موقف لینے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو متعدد بار کوشش کی لیکن ان سے براہ راست رابط نا ہو سکا۔ 

اختلافات کی وجوہات 

ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے صحافی کمال حسین کے مطابق سردار مہتاب اور مرتضیٰ جاوید عباسی خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ ن کے معاملات اپنے کنٹرول میں رکھنے کے خواہشمند ہیں۔ 

سردار مہتاب عباسی نے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ان کے بجائے جاوید عباسی کو ملنے کے بعد 2018 کے عام انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور کمال حسین کے خیال میں اس سے دونوں رہنماؤں میں اختلافات زیادہ گمبھیر ہوگئ”ے تھے۔

کمال حسین کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے قریب سمجھے جاتے ہیں، جبکہ مہتاب عباسی 2013 کے انتخابات ہارنے کے بعد عملی سیاست سے کسی حد تک دور ہو گئے تھے۔

’دونوں رہنماؤں کے مابین اختلافات اتنے زیادہ ہیں کہ انتخابات میں بظاہر ایک نظر آنے کے باوجود ایک دوسرے کے خلاف اور دیگر جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’دونوں لیڈرز اپنے مخصوص بندوں کو پارٹی کے اہم عہدوں پر موجود رکھنا چاہتے ہیں۔‘  

خیبر پختونخوا میں پارٹی کا مستقبل  

پشاور سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی لحاظ علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’خیبر پختونخوا کبھی بھی پاکستان مسلم لیگ ن کا فوکس نہیں رہا اور یہی رجحان صوبے میں قیادت کے فقدان کی وجہ بنتا رہا ہے۔‘  

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے علاوہ دوسرے کسی ضلع یا علاقے میں ووٹ بینک موجود نہیں ہے ’اور صوبے کے اس واحد سٹرانگ ہولڈ میں سردار مہتاب عباسی اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے مابین شدید اختلافات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔‘ 

لحاظ علی کا کہنا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ ن کی قیادت ہزارہ ڈویژن سے ہی آیا کرتی تھی، تاہم گذشتہ کچھ عرصے سے مالاکنڈ ڈویژن کے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے انجینیئر امیر مقام کو صوبائی صدر کا عہدہ تقویض کیا گیا ہے۔

’یہ صوبے میں پارٹی کی سینیئر قیادت کو قبول نہیں ہے۔‘ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ امیر مقام کے آس پاس زیادہ تر وہ لوگ نظر آتے ہیں جو ماضی میں مسلم لیگ ق کا حصہ تھے جو مسلم لیگ ن کے نظریاتی اراکین کے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔ 

پشاور ہی کے صحافی محمود جان بابر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہزارہ ڈویژن میں مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچایا ہے اور نون کے اندر حالیہ اختلافات سے کوئی بہت بڑا فرق نہیں پڑے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست