مریخ پر مکان بنانے کے لیے انوکھا سیمنٹ ایجاد

خلابازوں کے آنسوؤں، آلو کے چپس سے مریخ کی مٹی سے بننے والا یہ مادہ عام سیمنٹ سے دوگنا زیادہ پائیدار ہے۔

یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنس دانوں نے زمین کے باہر پائی جانے والی مٹی سے سٹار کریٹ نامی ایک مادہ تیار کیا ہے (الریڈ روبرٹس/یونیورسٹی آف مانچسٹر)

سائنس دانوں نے کرۂ ارض سے باہر کی مٹی سے بنا ایک نئی قسم کا ’کازمک کنکریٹ‘ ایجاد کیا ہے جو ان کے بقول چاند اور مریخ پر انسانوں کے رہنے کے مکان تیار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس مادے کو ’سٹار کریٹ‘ (StarCrete) کا نام دیا گیا جو عام کنکریٹ سے دوگنا زیادہ پائیدار ہے اور اس سے زمین سے مہنگے تعمیراتی میٹریل کو خلا میں لے جانے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔

مانچسٹر یونیورسٹی میں اس دریافت کے پیچھے کام کرنے والی ٹیم نے اس سے قبل ایک ایسا ٹھوس مواد تیار کیا تھا جس میں خلانوردوں کے خون اور پیشاب کو مریخ کی مٹی کے لیے بائنڈنگ ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، تاہم اسے بڑے پیمانے پر منصوبوں میں استعمال کے لیے ناقابل عمل سمجھا جاتا تھا۔

اس کی بجائے سٹارکریٹ میں خون یا پیشاب کے بجائے آلو کے نشاستے اور ایک چٹکی بھر نمک کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ مریخ کی مصنوعی مٹی کو جوڑا جا سکے۔ یہ دونوں اشیا خلائی مشنز پر عام طور پر پائی جاتی ہیں۔

فیوچر بائیو مینوفیکچرنگ ریسرچ ہب سے منسلک ریسرچ فیلو اور اس پروجیکٹ کے سرکردہ محقق ڈاکٹر ایلڈ رابرٹس نے کہا کہ ’چونکہ ہم خلابازوں کی خوراک کے طور پر نشاستہ تیار کریں گے اس لیے اسے انسانی خون کے برعکس ایک بائنڈنگ ایجنٹ کے طور پر دیکھنا قابل فہم ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ بلڈنگ ٹیکنالوجیز کو ابھی بھی کئی سالوں تک ترقی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے کافی توانائی اور اضافی بھاری پروسیسنگ آلات کی ضرورت ہوتی ہے جو کسی بھی خلائی مشن کی لاگت اور پیچیدگی میں اضافے کی وجہ بن سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’سٹارکریٹ کو ان میں سے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور اس لیے یہ مشن کو آسان، سستا اور زیادہ قابل عمل بناتا ہے۔ اور ویسے بھی خلاباز شاید خون کی پپٹری اور پیشاب سے بنے گھروں میں رہنا نہیں چاہیں گے۔‘

سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ 25 کلو گرام آلو کی بوری میں تقریباً نصف ٹن سٹار کریٹ پیدا کرنے کے لیے کافی نشاستہ موجود ہو گا جو تقریباً 213 اینٹوں کے برابر ہے۔

اس مادے کو مضبوط بنانے کے لیے درکار نمک خلابازوں کے آنسوؤں یا مریخ کی سطح پر پائے جانے والی معدنیات سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ٹیم نے سٹارکریٹ کو بہتر بنانے اور اس کی جانچ کو جاری رکھنے کے لیے ’ڈیکن بائیو‘ کے نام سے ایک سٹارٹ اپ قائم کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ عام کنکریٹ کے متبادل کے طور پر زمین پر عمارتوں کے لیے استعمال کیے جانے کی صلاحیت ہے جو ماحولیات کے حوالے سے زیادہ پائیدار بھی ہے۔

یہ تحقیق StarCrete: a starch-based biocomposite for off-world construction کے عنوان سے سائنسی جریدے ’اوپن انجینئرنگ‘ میں شائع ہوئی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی