امریکہ نے چینی فوجی حملے کی معلومات انڈیا کو دیں: رپورٹ

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اہم خفیہ معلومات حاصل کر کے انہیں انڈیا کے ساتھ شیئر کیا جن کی بدولت وہ گذشتہ سال ہمالیائی علاقے میں چین کا حملہ روکنے میں کامیاب رہا۔

یکم اکتوبر 2019 کی اس تصویر میں دارالحکومت بیجنگ میں چینی فوجی ایک پریڈ کی ریہرسل کے دوران دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی)

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اہم خفیہ معلومات حاصل کر کے انہیں انڈیا کے ساتھ شیئر کیا جن کی بدولت وہ گذشتہ سال ہمالیائی علاقے میں چین کا حملہ روکنے میں کامیاب رہا۔

سلامتی کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری کے تحت واشنگٹن نے پہلی بار مبینہ طور پر نئی دہلی کو فوری خفیہ معلومات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔

 ان معلومات نے گذشتہ سال دسمبر میں ایشیا کے دو بڑے ملکوں کے درمیان موجود تعطل کو مزید سنگین تنازعے میں تبدیل ہونے سے روکنے میں مدد کی۔

امریکی نیوز ویب سائٹ یو ایس نیوز نے چین اور انڈیا کے درمیان سرحدی تنازعے سے واقف حکام جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، کے حوالے سے پیر کو ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکہ نے انڈین حکام کو تازہ ترین چینی پوزیشنز اور پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی تعداد میں اضافے کے بارے میں آگاہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق چین کے ساتھ جھڑپ سے پہلے انڈیا کو سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کی گئی ایسے تصاویر فراہم کی گئیں جن کی بنیاد کارروائی ممکن تھی۔

یہ تصاویر زیادہ تفصیلی تھیں اور ماضی میں امریکہ کی جانب سے اسی طرح کی تازہ خفیہ معلومات کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے فراہم کی گئیں۔

اس موقعے پر سرحد پر ڈھائی سو سے زیادہ چینی اور انڈین فوجی ایک دوسرے کے سامنے آئے۔ جس سے جوہری ہتھیاروں سے لیس ان ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھی جن کے درمیان کئی بار سرحدی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

انڈیا اور چین کے درمیان زیادہ تر سرحد دونوں ممالک کے درمیان متنازع ہے۔ بیجنگ پوری شمال مشرقی انڈین ریاست اروناچل پردیش پر اپنے علاقے کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔

انڈین فوج نے دیر سے جاری کیے گئے بیان میں دسمبر میں ہونے والی جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایک انڈین فوجی کے مقابلے میں چین کے چار فوجی آئے۔

’ریاست اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر کے کشیدگی کے شکار علاقے یانگسے میں انڈین یونٹوں پر حملے کے وقت چینی فوجی سادہ ہتھیاروں سے لیس تھے جن میں خاردار ڈنڈے، رسیاں جن کے سرے پر گانٹھیں بنی ہوئی تھیں اور سٹن گن شامل ہیں۔‘

رات کی تاریکی میں چڑھائی کرنے والے 200 چینی فوجیوں کے مقابلے کے لیے 50 انڈین فوجیوں کو تیزی سے متحرک کیا گیا۔

اس وقت ذرائع نے انڈین ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ چینی فوجیوں کے ساتھ لڑائی ’دھکیلنے اور دھکے دینے سے زیادہ کی کارروائی تھی۔‘

یو ایس نیوز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ اور انڈیا کے درمیان معلومات کے تبادلے نے پی ایل اے کو بے خبری میں جا لیا۔ چین کو غصہ دلایا اور اسے سرحد کے ساتھ زمین پر قبضہ کرنے کے اپنے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا۔

انڈین فوج نے کہا کہ اس واقعے میں انڈیا اور چین دونوں ملکوں کے فوجی زخمی ہوئے۔

تاہم یہ جھڑپ 2020 میں شمالی لداخ کے علاقے میں حریف ملکوں کے درمیان ہونے والے زیادہ سنگین تصادم سے بالکل مختلف تھی۔ جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں اور انڈیا اور چین تعلقات نئی کم ترین سطح پر پہنچ گئے۔

ذرائع کے مطابق امریکہ نے ’انڈیا کو ہر وہ بات بتائی جس کی مدد سے وہ مکمل طور پر تیاری کر سکے۔‘ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انڈین فوجی پی ایل اے کا انتظار کر رہے تھے۔

ایک ذرائع نے یوایس نیوز کو بتایا کہ ’یہ کامیابی اس حوالے سے ٹیسٹ کیس ہے کہ کیسے دونوں افواج اب تعاون اور خفیہ معلومات شیئر کر رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیوز ویب سائٹ نے کہا کہ اس وقت حاضر سروس کئی اہلکاروں اور سابق تجزیہ کاروں نے پرتشدد تصادم کی تفصیلات اور تصادم کے دائرے کو پھیلنے سے روکنے میں امریکہ کے کردار کی تصدیق کی ہے۔

دہلی اور واشنگٹن کے درمیان قربت پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے اس بات کی تعریف کی ہے کہ امریکہ جس انداز میں اپنے ایشیائی اتحادی کو خفیہ معلومات کی فراہمی آغاز کیا ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

گلوبل پالیسی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن میں قومی سلامتی اور ہند و بحرالکاہل کے علاقے کے تجزیہ کار ڈیریک جے گروس مین کا نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے حوالے سے کہنا ہے کہ ’واشنگٹن باقاعدگی سے نئی دہلی کے لیے اپنی اہمیت ثابت کرتا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس نے اس نئی رپورٹ کی تفصیلات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

قومی سلامتی کونسل کے سٹریٹجک روابط کے رابطہ کار جان کربی نے واشنگٹن کی طرف سے نئی دہلی کی اس معاونت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نہیں، میں اس کی تصدیق نہیں کر سکتا۔‘ ان سے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہا گیا کہ تھا کہ انڈین فوج کو خفیہ معلومات دی گئیں اور کیا مستقبل میں بھی ایسی معلومات فراہم کی جائیں گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا