بریگیڈیئر مصطفیٰ برکی امن مذاکرات میں پیش پیش تھے: اہل خانہ

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈا میں دہشت گردوں کے حملے کی مزاحمت کے دوران انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی جان سے گئے۔

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈئیر مصطفٰی کمال برکی (فوٹو: آئی ایس پی آر)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈا میں شدت پسندوں کے حملے کی مزاحمت کے دوران منگل کو انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر مصطفٰی کمال برکی جان سے چلے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس واقعے میں سات فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے، جن میں سے دو شدید زخمی ہیں۔

وانا میں پولیس اہلکار محمد کاشف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شہر سے تقریباً 70 کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب تحصیل برمل کے علاقے خمرانگ میں نامعلوم افراد نے بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا، جب وہ انگور اڈہ سے واپس وانا آ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ منگل کی شام چھ بجے کے قریب پیش آیا تھا جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور میتوں کو وانا منتقل کر دیا گیا۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے انگور اڈہ اور وانا شاہراہ کو بند کردیا تھا اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا مگر کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

آئی پی ایس آر کے مطابق بریگیڈیئر برکی اور ان کی ٹیم نے بہادری سے مزاحمت کرتے ہوئے شدت پسندوں کا سامنا کیا۔

کسی شدت پسند تنظیم نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے آج جاری کی جانے والی ایک اور پریس ریلیز کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس چوکی پر شدت پسندوں نے حملہ کر کے تین سکیورٹی اہلکاروں کو قتل کر دیا، جب کہ جوابی کارروائی میں تین شدت پسند بھی مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصطفیٰ  کمال برکی کے ایک رشتہ دار ریٹائرڈ وفاقی سیکٹری جمال ناصر نے بتایا کہ وہ آئی ایس آئی میں تعینات تھے اور زیادہ وقت اسی ادارے میں ہی گزارا تھا۔ ان کے والد صاحب محکمہ تعلیم میں ڈائریکٹر تھے اور ان کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے کانیگرم سے بتایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال برکی تحریک طالبان پاکستان اور حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کرتے رہے تھے۔ وہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل فیض حمید کے ساتھ کئی بار طالبان سے ملنے کابل بھی گئے تھے۔

مصطفیٰ کمال کا تعلق چونکہ جنوبی وزیرستان سے تھا، اس لیے وہ تحریک طالبان کے کمانڈروں کے مزاج کو سمھجتے تھے۔ اس کے علاوہ محسود قبائل کی طرف طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے سربراہ مولانا صالح شاہ اور مصطفیٰ کمال کی بیویاں آپس میں بہنیں ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے سوگواران میں ایک بیوی، بیٹا اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

ان کی نماز جنازہ آج صبح ڈیرہ اسماعیل خان میں ادا کی گئی جبکہ شام پانچ بجے راولپنڈی میں بھی ادا کی جائے گی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بریگیڈیئر مصطفیٰ برکی اور دیگر سپاہیوں کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے بہادر سپوتوں نے ملک دشمن قوتوں سے اپنے ملک کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔‘

اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا کیونکہ یہ پاکستان کے تصور کے خلاف ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جنوبی وزیرستان میں بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے ان کے بلند درجات کے لیے دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ملک و قوم کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘ وزیر داخلہ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔

یہ اس سال آئی ایس آئی کو دوسرا بڑا جانی نقصان ہے جو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس سے قبل تین جنوری کو دو سینیئر اہلکار ڈائریکٹر محمد نوید صادق اور انسپیکٹر محمد ناصر عباس خانیوال میں ایک حملے میں چل بسے تھے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے سگگو میں آپریشن کے دوران جان دینے والے پاک فوج کے حوالدار اظہر اقبال، نائیک محمد اسد اور سپاہی عیسیٰ کو بالترتیب لودھراں، میاں چنوں اور بوبر زیارت جنوبی وزیرستان میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔

نماز جنازہ اور تدفین میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں، اہل خانہ اور رشتہ داروں اور معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان