پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ مشن پر ایک فوجی ہیلی کاپٹر بلوچستان کے علاقے حوست میں حادثے کا شکار ہوا ہے۔ اس حادثے میں ہیلی کاپٹر میں سوار دو پائلٹ سمیت تمام چھ اہلکار جان سے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جان سے جانے والوں میں پائلٹ میجر محمد منیب افضل، پائلٹ میجر محمد خرم شہزاد، کریو چیف نائیک جلیل، صوبیدار عبد الواحد، سپاہی محمد عمران اور سپاہی شعیب شامل ہیں۔
سرکاری بیان میں گرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے تاہم اتنا واضح ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر ایک مشن پر تھا۔ ہیلی کاپٹر کی ساخت کے بارے میں بھی ابھی کچھ سامنے نہیں آیا ہے۔
ان اہلکاروں کی نماز جنازہ کوئٹہ گیریژن میں ادا کر دی گئی، جس میں کور کمانڈر بلوچستان کے علاوہ سینیئر عسکری اور سول حکام نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد میتوں کی تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کی جا رہی ہیں۔
عسکری نوعیت کے ایک ٹوئٹر اکاونٹ دا انٹل کنسورشیم کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر پاکستان آرمی ایوی ایشن کور کا بیل 412 ای پی تھا۔ اس نے مزید لکھا کہ حکام انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشنل مشن کے دوران حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔
The helicopter was a Pakistan Army Aviation Corps Bell 412EP helicopter. We are retracting the line “the crash was due to a technical malfunction” from our earlier report. An investigation is ongoing to determine the cause of crash during an operational anti-terrorist mission. https://t.co/rrtubbqPcw pic.twitter.com/CBeN4fqZWb
— The Intel Consortium (@INTELPSF) September 26, 2022
تاہم اس دعوی کی سرکاری سطی پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
فوج کے بیان کے مطابق میجر منیب کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ میجر خرم کا تعلق اٹک سے، صوبیدار عبد الواحد کا کرک، سپاہی محمد عمران کا تعلق خانیوال سے جبکہ نائیک جلیل کا تعلق گجرات سے ہے۔
میجر خرم شہزاد کی عمر انتالیس سال تھی اور ایک بیٹی کے والد تھے جبکہ میجر منیب 30 سال کے تھے اور ان کے دو بیٹے پسماندگان میں شامل ہیں۔
چوالیس سالہ صوبیدار عبدالواحد کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی جبکہ سپاہی محمد عمران کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ جلیل اور سپاہی شعیب بھی شادی شدہ تھے اور پسماندگان میں بلترتیب دو اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اتوار کو دیر رات گئے یہ ہیلی کاپٹر ضلع ہرنائی میں خوست کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے ہیلی کاپٹر حادثے میں چھ افسروں اور جوانوں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مادروطن کے تحفظ، سلامتی اور دفاع کے لیے افواج پاکستان نے بےمثال قربانیاں دی ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہے۔ ’یہ قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔‘
یہ گذشتہ دو ماہ میں ہونے والا اس قسم کا دوسرا ایسا حادثہ ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ماہ اگست میں بلوچستان میں ہی ہیلی کاپٹر حادثے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ فوجی اہلکار جان سے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر یکم اگست کو لسبیلہ کے قریب لاپتہ ہوا تھا اور اس کا ملبہ اگلے روز موسیٰ گوٹھ علاقے سے ملا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر میں کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے ساتھ پاکستان کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل امجد حنیف ستی اور عملے کے چار افراد سوار تھے۔
پاکستان فوج کے افسر لسبیلہ، بلوچستان میں سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی میں مصروف تھے۔
حب میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس یونس رضا نے اس وقت عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر اوتھل سے فیصل ایئر بیس کراچی جاتے ہوئے مغرب کے فوراً بعد راستے میں لاپتہ ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رات بھر جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد حکام کو ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا تھا۔