پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی نو سالہ مسیحی بچی آیانا نول آرتھر نے گذشتہ دنوں انٹرنیشنل اوپن کراٹے کینشو چیمپیئن شپ میں سونے کا تمغہ جیت لیا ہے۔
آیانا نول آرتھر نے سری لنکا میں دنیا کے ٹاپ کراٹے پریکٹیشنرز کے خلاف مقابلہ کرتے ہوئے پاکستان کی نمائندگی کی اور انٹرنیشنل اوپن کراٹے کینشو چیمپئن شپ 2023 میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔
انہوں نے انٹرنیشنل اوپن کراٹے کینشو چیمپیئن شپ کی 35 کلو وزن کی کیٹیگری میں حصہ لیا تھا۔
’مجھے کراٹے میں دلچسپی نہیں تھی‘
ٹورس مکس مارشل آرٹس فٹنس کلب میں چھ سال کی عمر سے تربیت حاصل کرنے والی آیانا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بتایا کہ ’مجھے کراٹے میں دلچسپی تو نہیں تھی لیکن والدہ کا شوق تھا کہ کراٹے سیکھوں اور بعد میں دیکھتے ہی دیکھتے کراٹے میں میری دلچسپی بڑھتی چلی گئی۔‘
آیانا نے بتایا کہ انہوں نے کراٹے میں ’شوتوکان‘ سٹائل میں حصہ لیا۔ جس کا مطلب ’شیروں کی طرح بہادری سے لڑنا‘ ہے۔
’اس سٹائل میں تیز رفتاری سے کھیلنا ہوتا ہے اور جلد یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آیا اپنے حریف کو کہاں کک کرنی ہے اور کہاں پنچ۔‘
’20 سیکنڈ میں مخالف کو شکست‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ سری لنکا میں پاکستان کی طرف سے صرف ایک آیانا ہی نہیں بلکہ تین لڑکیوں نے گولڈ میڈل جیتے ہیں۔
ان پاکستانی لڑکیوں میں آنایا نول کے ساتھ 12 سالہ آناہیتا فاطمہ اور سب سے کم عمر آٹھ سالہ عائرہ عادل نے بھی چیمپئن شپ میں گولڈ میڈلز جیتے ہیں۔
آناہیتا فاطمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراٹے ایک مشکل کھیل ہے، اس میں مکمل تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
اپنی ٹریننگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دن میں تین گھنٹے تربیت حاصل کرتے ہیں اور ہمارے کوچ سر واصف ہمیں بین الا قوامی معیار کی ٹریننگ کرواتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میں نے بہادری سے چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے 40 کلو وزن کیٹیگری میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔‘
انٹرنیشنل ایونٹ میں آناہیتا فاطمہ نے سونے کا تمغہ تو جیتا مگر سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ انہوں نے ایونٹ کے دوران اپنی مخالف کھلاڑی کو صرف 20 سیکنڈ میں ہی ہرا دیا۔
سری لنکا میں تمغہ جیتنے کے بعد ان کا خواب ہے کہ وہ اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کریں۔
’لٹل کراٹے گرل‘
پاکستان ہی سے تعلق رکھنے والی ایک اور لڑکی عائرہ عادل نے بھی کینشو میں طلائی تمغہ حاصل کیا ہے۔
آٹھ سالہ عائرہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’سکول میں کچھ بچے مجھ پر دھونس جماتے تھے، اسی لیے کراٹے سیکھنے کا عزم کیا۔‘
’کراٹے صرف کھیل ہی نہیں بلکہ اس نے ہمیں اپنا دفاع کرنا سکھایا جس میں مجھے لگتا ہے کہ حقیقی دنیا میں واقعی مفید مہارت ہے۔‘