یمن: امدادی رقم کی تقسیم، بھگدڑ مچنے سے 85 افراد کی موت

سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’جان سے جانے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘

جنگ زدہ ملک یمن کے دارالحکومت صنعا میں جمعرات کو امدادی رقم کی تقسیم کے دوران مچنے والی بھگدڑ کے نتیجے میں 85 افراد جان سے گئے جب کہ 322 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حوثی حکام نے کہا ہے کہ تازہ واقعہ ایک عشرے کے دوران بھگدڑ کے ہلاکت خیز ترین واقعات میں سے ایک ہے۔

جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک میں کا تازہ ترین سانحہ عید الفطر سے چند دن پہلے پیش آیا ہے۔

حوثی سکیورٹی عہدے دار نے بتایا کہ ’دارالحکومت باب الیمن کے علاقے میں مچے والی بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 85 افراد جان سے گئے اور 322 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔‘

سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’جان سے جانے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘

محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے واقعے میں لوگوں کے جان سے جانے کی کی تصدیق کی ہے۔

حوثیوں کے زیر انتظام دارالحکومت صنعا میں اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک سکول میں پیش آیا جہاں امداد تقسیم کی جا رہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق غربت کا شکار ملک میں سینکڑوں لوگ فلاحی امداد لینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

حوثی باغیوں کے المسیرہ ٹی وی چینل پر دکھائی گئی ویڈیو میں لوگوں کا ہجوم دکھایا گیا۔ لوگ آگے جانے کے لیے ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر گزرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا کہ بہت سے لوگوں کے منہ پر دوسرے لوگوں کے ہاتھ تھے اور ان کا باقی جسم دکھائی نہیں دے رہا تھا۔

فوجی لباس میں مسلح جنگجو اور تقسیم کاروں نے چیخ کر لوگوں کو پیچھے ہٹنے کے لیے کہا۔ انہوں نے کھینچ کر لوگوں کو بھگدڑ کے بیچ سے نکالا۔

حوثی وزارت داخلہ نے باغیوں کی صبا نیوز ایجنسی کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جان سے جانے اور زخمی ہونے والوں کو قریبی سپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ امداد تقسیم کرنے والوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے درست تعداد نہیں بتائی تاہم اس کا کہنا ہے کہ ’بعض تاجروں کی طرف سے امدادی رقم کی تقسیم کے دوران مچنے والی بھگدڑ میں درجنوں افراد کی جان گئی ہے۔‘

حوثیوں کے سیاسی شعبے کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ حوثی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ واقعے کے ذمہ دار ہونے کے شبے میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

متاثرہ افراد کے اہل خانہ ہسپتال پہنچ گئے ہیں لیکن بہت سے لوگوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ اعلیٰ حکام زخمیوں کی عیادت کر رہے تھے۔

صنعا میں اے ایف پی کے نامہ نگار نے ہسپتال کے ایک دروازے پر بڑی تعداد میں لوگوں کو دیکھا۔

نامہ نگار کے مطابق جس سکول میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات تھی جس نے رشتہ داروں کو اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کے لیے عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھگدڑ کے بعد المسیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج میں پورے کمپلیکس میں لاشیں، لوگوں کے جوتے کپڑوں کے ٹکڑوں بکھرے ہوئے تھے۔

یمن میں آٹھ سال سے زیادہ کی خانہ جنگی نے ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے اقوام متحدہ نے دنیا کے بدترین انسانی المیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

یمن کا تنازعہ 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے صنعا پر قبضہ کر لیا۔ گذشتہ سال اقوام متحدہ کی ثالثی میں چھ ماہ کی جنگ بندی کے بعد سے لڑائی میں ڈرامائی طور پر کمی آئی۔ یہاں تک کہ اکتوبر میں جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن کی دو تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے جن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جنہیں برسوں سے تنخواہ نہیں دی گئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حوثی تحریک کے ذرائع ابلاغ اور عینی شاہدین نے بتایا کہ یمن کے شہری نو ڈالر (5000 یمنی ریال) کی امدادی رقم لینے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔

المسیرہ ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا ہے کہ صنعا میں ڈائریکٹر ہیلتھ کے مطابق زخمی ہونے والے 13 افراد کی حالت نازک ہے۔

وزارت داخلہ نے ایک الگ بیان میں یہ بھی کہا کہ خیرات تقسیم کرنے تقریب کے انعقاد کے ذمہ دار دو تاجروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا