حوثیوں سے جنگ بندی: عمانی وفد کی ثالثی کے لیے یمن آمد

وفد کی آمد ایک عمانی طیارے میں ہوئی، جس میں حوثی چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام اور مسقط میں مقیم حوثی افراد بھی شامل تھے۔

 آٹھ اپریل 2023 کو عمانی وفد یمن پہنچا جبکہ طیارے میں حوثی چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام اور مسقط میں مقیم حوثی افراد بھی شامل تھے (روئٹرز سکرین گریب)

عمان کا ایک وفد یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود ہے، جس کا مقصد بظاہر آٹھ سال پرانے تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی عرب کے درمیان نئی جنگ بندی پر بات چیت کرنا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کو وفد کی آمد ایک عمانی طیارے میں ہوئی، جس میں حوثی چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام اور مسقط میں مقیم حوثی افراد بھی شامل تھے۔

ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ختم ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے میں پیش رفت لاتے ہوئے توقع ہے کہ عمانی سفیر اور حوثی حکام کے ساتھ مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کی جائے گی۔

مذاکرات کار عبدالسلام نے صنعا کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر کہا: ’خدا کے فضل اور کامیابی سے، ہم اور عمانی بھائی، برادر عمانی وفد، ایک منصفانہ امن کے حصول کے لیے اپنی کوششوں کے تسلسل میں، آج دارالحکومت صنعا پہنچے۔ یہ ایک جاری عمل ہے، خواہ مسقط میں ہونے والی ملاقاتوں کے تناظر میں ہو یا صنعا میں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارے جائز مطالبات ہیں، جن میں جارحیت کو مکمل طور پر روکنا، ناکہ بندی مکمل طور پر ختم کرنا، تمام یمنی ملازمین کی تیل اور گیس کی آمدنی سے تنخواہوں کی ادائیگی، نیز یمن سے غیر ملکی افواج کا انخلا، معاوضے اور تعمیر نو شامل ہیں۔‘

وفد کی آمد کے بعد حوثی تحریک نے کہا کہ اسے سعودی عرب کی طرف سے رہائی پانے والے 13 قیدی موصول ہوئے ہیں، جبکہ اس کے بدلے میں ایک سعودی قیدی کو رہا کیا گیا تھا۔

تاہم سعودی حکام کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر ہنس گرنڈ برگ اس ہفتے ’سیاسی عمل‘ پر بات چیت کے لیے عمان کے دارالحکومت میں تھے۔

یمنی حکومت کے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ سعودیوں اور حوثیوں نے چھ ماہ کی جنگ بندی پر اصولی طور پر اتفاق کیا تاکہ جنگ زدہ ملک میں ’تبدیلی‘ کے لیے دو سال تک کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔

مارچ کے اوائل میں، اقوام متحدہ نے تصدیق کی تھی کہ باغیوں اور یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نے 880 سے زائد قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔

حوثی باغیوں نے 2014 کے آخر میں یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔ وہ شمالی یمن کو عملی طور پر کنٹرول کر رہے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ وہ کرپٹ نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف کار فرما ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ہفتے ہی یمنی حکومت نے کہا تھا کہ پیشرفت کی اضافی علامت کے طور پر عرب اتحاد نے یمن کی جنوبی بندرگاہوں کی طرف جانے والی درآمدات پر آٹھ سال پرانی پابندیاں ہٹا دیں۔

یہ اقدام فروری میں حوثیوں کے زیر قبضہ مغربی بندرگاہ الحدیدہ میں داخل ہونے والے تجارتی سامان پر پابندیوں میں نرمی کے بعد کیا گیا۔ الحدیدہ ملک کی اہم سمندری بندرگاہ ہے۔

یمن کے ایوان تجارت کے نائب سربراہ ابوبکر عبید نے اس سے قبل روئٹرز کو بتایا تھا کہ 2015 کے بعد سے بحری جہازوں کو پہلی بار سکیورٹی جانچ پڑتال کے لیے جدہ میں سعودی عرب کی بحیرہ احمر کی بندرگاہ پر رکنا نہیں پڑے گا۔

عمان، جس کی سرحدیں یمن کے ساتھ ملتی ہیں، کئی سال سے یمن کے متحارب فریقوں اور ایران اور سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اختلافات کو ختم کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یمن میں مستقل جنگ بندی مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا