ڈیپ سی ایکسپلوررز نے ہفتے کو بتایا کہ انہوں نے دوسری جنگ عظیم میں فلپائن کے قریب تباہ ہونے والے جاپانی بحری جہاز کے ملبے کا سراغ لگا لیا ہے جس میں سوار تقریباً ایک ہزار آسٹریلوی شہری جان سے چلے گئے تھے۔
اس مشن کا اہتمام کرنے والے سمندری آثار قدیمہ کے گروپ سائلینٹ ورلڈ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ چار کلومیٹر(2.5 میل) کی گہرائی میں ملنے والا یہ جہاز یکم جولائی 1942 کو ایک امریکی آبدوز نے غرق کر دیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ اس امریکی جہاز کے عملے کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس میں جنگی قیدی ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مونٹی ویڈیو مارو کا ڈوبنا آسٹریلیا کا بدترین سمندری حادثہ تھا، جس میں کم از کم 850 فوجیوں سمیت ایک اندازے کے مطابق 979 آسٹریلوی شہریوں کی موت ہوئی تھی۔
اس فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ جہاز میں 13 دیگر ممالک کے شہری بھی سوار تھے جس کے بعد مرنے والے قیدیوں کی مجموعی تعداد 1060 تک پہنچ گئی۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا، ’آخر کار مونٹی ویڈیو مارو کی گمشدہ روحوں کی آرام گاہ کا پتہ چل گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا، ’جہاز میں سوار 1060 قیدیوں میں 850 آسٹریلوی فوجی بھی شامل تھے۔
’ہمیں امید ہے کہ آج کی خبر ان پیاروں کے لیے کچھ راحت لائے گی جنہوں نے طویل عرصے تک دعائیں کیں۔‘
فلپائن کے مرکزی جزیرے لوزون کے شمال مغرب میں بحیرہ جنوبی چین میں چھ اپریل کو ملبے کی تلاش شروع کی گئی اور صرف 12 دن بعد ہائی ٹیک آلات بشمول ایک خود کار زیر آب گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے مثبت اثار نظر آئے۔
آسٹریلوی فوج کی مدد سے ہالینڈ کی ڈیپ سی سروے فرم ’فوگرو‘ کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کرنے والے سائلینٹ ورلڈ کے ڈائریکٹر جان مولن کا کہنا ہے، ’مونٹی ویڈیو مارو کی دریافت نے آسٹریلوی فوج اور سمندری تاریخ کے ایک ہولناک باب کو بند کر دیا ہے۔‘