پاکستان، ترکی اشتراک سے بننے والے جنگی بحری جہاز کی خصوصیات کیا؟

اس جہاز میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے 30 سے زائد میزائل لے جانے کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل بھی نصب کرنے کی اہلیت بھی ہوگی نیز تھری ڈی سرویلنس کا نظام بھی موجود ہے۔

اس جہاز کا وزن تین ہزار ٹن ہے اور 225 نیوی گنز اس میں نصب ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

ترک کمپنی ’ایسفٹ‘ کنٹری ہیڈ سانر سری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے اشتراک سے تیار ہونے والا پہلا جنگی بحری جہاز رواں سال اگست میں استنبول سے کراچی پہنچے گا۔

پاکستان بحریہ نے جولائی 2018 میں ترکی کی سرکاری دفاعی فرم ایسفٹ (اے ایس ایف اے ٹی) سے یہ معاہدہ کیا تھا۔

معاہدے کے تحت دو جہاز ترکی اور دو پاکستان میں تعمیر کیے جانے ہیں، جبکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی معاہدے میں شامل ہے۔

فضا سے لے کر سمندری حدود کے دفاع تک کی صلاحیت رکھنے والے ان جہازوں کے بارے میں گذشتہ سال نومبر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا تھا کہ ان ’منصوبوں کا مقصد جارحیت نہیں ہے، بلکہ یہ صرف دفاع کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔‘

ایسفٹ کمپنی کے کنٹری ہیڈ سانر سری نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ پہلا جہاز اگست اور دوسرا جنگی بحری جہاز آئندہ سال ’فروری میں پاکستان پہنچے گا۔ اس جہاز کا نام بابر کلاس میلجم کارویٹ ہے۔‘

سانر سری نے بتایا کہ ’دو جنگی جہاز استنبول جبکہ دو کراچی شپ یارڈ میں تیار ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 میں بننے والی اس کمپنی کے زیر ملکیت 27 ملٹری فیکٹریز سمیت تین شپ یارڈز اور نو بحری مینٹینس شپ یارڈ ہیں۔

نئی جنگی بحری جہاز میں کیا خصوصیت ہے؟

سانر سری نے بتایا کہ ’یہ پاکستان بحریہ کی طرف سے کسٹمائزڈ آرڈر ہے، اس لیے جو اُن کی ڈیمانڈ تھی اسی کے مطابق بحری جہاز تیار کر رہے ہیں۔‘

’یہ جنگی بحری جہاز 85 فیصد ترک ڈیزائن کے مطابق ہے، اس کا وزن تین ہزار ٹن ہے اور 225 نیوی گنز اس میں نصب ہیں۔‘

سانر سری کے مطابق ’اس جہاز میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے 30 سے زائد میزائل لے جانے کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل بھی نصب کرنے کی اہلیت بھی ہو گی نیز تھری ڈی سرویلنس کا نظام بھی موجود ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس جہاز کی لمبائی سو میٹر ہے جبکہ جنگی جہاز کی چوڑائی 14 میٹر ہے۔ عمومی طور پر جنگی بحری جہاز کی لمبائی 95 یا 98 میٹرز تک ہوتی ہے لیکن پاکستان بحریہ نے چونکہ خصوصی آرڈر دیا تھا اس لیے انہوں نے اپنی ضرورت کے مطابق جہاز کی لمبائی 98 میٹرز کے بجائے 100 میٹرز تک رکھنے کا کہا تھا۔ کیونکہ ہر بحری فوج کی آپریشنل ضرورت ہوتی ہے جس کے مطابق وہ جنگی آلات بنواتے ہیں۔‘

سانر سری کے مطابق اس معاہدے پہ عمل درآمد مارچ 2019 سے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’ایک جنگی بحری جہاز کی تیاری میں دو سال کا عرصہ لگتا ہے۔ لیکن کرونا کے باعث کام میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی