جب کرن جوہر فلم میں سلمان خان کا معاوضہ سن کر چکرا گئے

کرن جوہر ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ میں مختصر کردار کے لیے ایک ہیرو کی تلاش میں تھے اور سبھی بڑے ناموں نے انکار کر دیا تو سلمان خان نے کام کی ہامی بھری لیکن معاضہ سن کر کرن جوہر چکرا گئے۔

فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ میں کام کے لیے جب ہدایت کار کرن جوہر نے سلمان خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھاری معاوضہ طلب کیا تھا (سلمان خان/ٹوئٹر)

کرن جوہر کی کوشش تھی کہ سلمان خان سے ان کا سامنا نہ ہو اسی لیے چنکی پانڈے کی اس پارٹی میں وہ ہر ممکن جستجو میں تھے کہ سلمان خان سے جتنا ہو سکے دور رہیں۔

اس ساری جدوجہد کا ایک پس منظر تھا۔ کرن جوہر جن کے والد یش جوہر فلم ساز رہے، اب کرن جوہر نے ان سے دو قد م آگے بڑھ کر فلم سازی کی بجائے ہدایت کاری میں قدم رکھنے کا ارادہ کیا تھا۔

کرن جوہر کی ہمت شاہ رخ خان اور کاجول نے مزید بڑھائی کیونکہ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کی عکس بندی کے دوران جب کرن نے اس خواہش کا اظہار کیا تو شاہ رخ خان اور کاجول ہی تھے جنہوں نے زور دیا کہ وہ اس شعبے میں قسمت ضرور آزمائیں۔

1995 سے کرن جوہر نے کہانی لکھنا شروع کی اور پھر شاہ رخ خان اور کاجول کو ہیرو اور ہیروئن کے لیے کاسٹ کیا۔

یہ ’بازی گر،‘ ’کرن ارجن‘ اور ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کے بعد شاہ رخ اور کاجول کی چوتھی ایک ساتھ  فلم تھی۔

کرن چونکہ یش چوپڑہ کے ساتھ ایک طویل عرصے رہے تھے تو ان سے اس قدر متاثر تھے کہ فلم کی رومانی کہانی رکھی جبکہ موسیقی پر خاص توجہ دی۔

لیکن ان کو فلم کے کردار ٹینا کے لیے تگنی کا ناچ  ناچنا پڑ گیا۔ پہلے ٹوئنکل کھنہ نے منع کیا پھر تبو، ایشوریا رائے، ارمیلا، شلپا شیٹی، روینہ ٹنڈن اور کرشمہ کپور سمیت سب نے معذرت کر لی تو رانی مکھرجی تک یہ کردار پہنچا۔

رانی کو اس وقت ایک ایسی فلم کی ضرورت تھی جس میں کاجول اور شاہ رخ خان جیسے سپر سٹار ہوں، ان کا کیریئر پلٹا کھا سکتا تھا جبھی انہوں نے خوشی خوشی اس کردار کو قبول کیا۔

کرن سمجھے کہ بس ہو گیا کام، لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ ایک اور کردار امن ورما جو مختصر نوعیت کا تھا، وہ ان کے لیے درد سر بن جائے گا۔

سلمان کی بہن الویرہ خان ان کی دوست تھیں اور جبھی ایک ملاقات میں اپنی پریشانی بیان کی تو انہوں نے پوچھا کہ کتنے دنوں کا کام ہے؟

کرن کا جواب تھا کہ 15 سے 16 دن کا۔ الویرہ نے کچھ سوچا اور کہا کہ فکر مت کریں، سلمان یہ کردار ادا کریں گے۔

کرن کی خوش نصیبی تھی کہ اسی دوران سلمان بھی آ گئے۔ کہانی سنائی گئی، خاص کر سلمان کا کردار بتایا گیا تو انہوں نے چند لمحے سوچا اور کہا کہ وہ اس کردار کو ضرور ادا کریں گے۔

کرن نے سکھ کا سانس لیا لیکن اگلے ہی لمحے سلمان نے ایک نیا دھماکہ کردیا۔ انہوں نے اتنا معاوضہ طلب کیا جسے سن کر ہی کرن کے ہوش اڑ گئے۔

وہ بس چپ ہو کر بیٹھ گئے جبکہ سلمان یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ اگر منظور ہو تو بتا دیں، وہ تیار ہوں گے۔

کرن کا خیال تھا کہ پہلی ہی فلم میں اگر وہ سلمان کو منہ مانگا معاوضہ دے دیں گے تو ان کا بجٹ آؤٹ ہوجائے گا۔

اسی لیے انہوں نے سلمان کو ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کا حصہ بنانے کی بجائے دوسرے اداکاروں کی تلاش شروع کی۔

وہ سیف علی خان تک پہنچے لیکن انہوں نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ کیریئر کے اس موڑ پر وہ کسی صورت مختصر مہمان اداکار کا کردار ادا کر کے خود کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

کرن نے مایوس ہو کر اجے دیوگن سے بھی بات کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ عالم یہ تھا کہ  فلم ’ماچس‘ کے ہیرو چندرچور سنگھ تک نے اس کردار کے لیے منع کر دیا۔

اب مشکل یہ تھی کہ سلمان جو اس وقت کیریئر کے عروج پر تھے، فلم میں کام کرنے پر تو تیار تھے لیکن کرن ان کا مطلوبہ معاوضہ ادا کرنے سے معذور تھے۔

اسی دوران چنکی پانڈے کی پارٹی میں کرن پہنچے تو وہ جان بوجھ کر سلمان سے کترا رہے تھے، جو اس پارٹی کا حصہ تھے۔

مشروب لے کر جیسے ہی کرن پلٹے تو ان کے مقابل سلمان کھڑے تھے۔ جنہوں نے وقت ضائع کیے بغیر دریافت کیا کہ کرن کو ان کا ہیرو ملا کہ نہیں؟

ہدایت کار کا جواب تھا کہ فی الحال تو نہیں، جس پر سلمان نے ایک ادا سے طنزیہ لہجے میں کہا کہ سنا ہے وہ ان دنوں ’ہیرو کی شاپنگ‘ کرنے نکلے ہوئے ہیں۔ سیف نے بھی انکار کر دیا، یہاں تک چندر چور سنگھ نے بھی۔ اب کیا کریں گے؟

کرن نگاہیں جھکائے کھڑے تھے، تب سلمان چہکے کہ انہیں فلم کی کہانی پسند آئی ہے وہ اس میں ضرور شامل ہونا چاہیں گے۔ رہ گئی معاوضے کی بات تو جو کرن جوہر طے کریں گے وہ اس معاوضے کے لیے اپنی خدمات دینے کو تیار ہیں۔

کرن کو تو جیسے اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔ سلمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ فکر چھوڑیں، سکرپٹ بھیج دیجیے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرن نے ایسا ہی کیا، انہیں ایسا لگ رہا تھا کہ ان کے دل سے بہت بڑا بوجھ اتر گیا ہے۔

ہاں یہ ضرور کیا کہ سلمان کے پاس جب انہوں نے معاہدہ دستخط کرنے بھجوایا تو اس میں وہ معاوضہ تھا جو سلمان کی ڈیمانڈ کے قریب تر ہی تھا۔

سلمان نے پوری توانائی اور دل چسپی کے ساتھ اپنا دو ہفتے کا کام مکمل کروا دیا، جس کے بعد اب ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کو حتمی شکل دینے میں کرن لگ گئے۔

کرن کی یہ میوزیکل رومنٹک فلم جب 16 اکتوبر 1998 کو ریلیز ہوئی تو اس کی موسیقار جوڑی جتن للیت کے گانوں، کہانی اور کرن جوہر کی ہدایت کاری نے دھوم مچا دی۔

فلم ہر سینیما گھر میں ہاؤس فل رہی جس نے انڈیا ہی نہیں دنیا بھر میں کمائی کے نئے ریکارڈ تخلیق کیے۔

شاہ رخ خان، کاجول اوررانی مکھرجی کے ساتھ ساتھ سلمان کے مختصر کردار کو بھی غیر معمولی پذیرائی ملی۔ فلم نے کرن کو بطور ہدایت کار ایک نئی شناخت دی۔

اگلے سال فلم فیئر ایوارڈز ہوئے تو ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ نے سب سے زیادہ 18 نامزدگیاں حاصل کیں۔ ان میں سے آٹھ میں فلم کامیاب رہی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سلمان خان کا بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی شامل ہے، جو ان کے کیریئر کا اب تک کا دوسرا ایوارڈ ہے۔

پہلا فلم فیئر ایوارڈ انہیں ’میں نے پیار کیا‘ پر ملا تھا۔

تنقید نگاروں کا کہنا تھا کہ سلمان خان نے مختصر نوعیت کے کردار میں ایسا رنگ دکھایا کہ وہ چھا ہی گئے۔

ادھر کرن تو سلمان کے اور زیادہ پرستار ہو گئے اور انہیں لگا کہ سلمان خان کو کاسٹ کر کے انہوں نے گھاٹے کا سودا نہیں کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم