شاہی شادی: اردن کے ولی عہد کی دلہن کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

28 سالہ شہزادہ حسین بن عبداللہ اور سعودی خاتون رجوہ السیف آج عمان کے ظہران محل میں شادی کے بندھن میں بندھنے جا رہے ہیں۔

عرب دنیا ان دنوں اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ اور سعودی خاتون رجوہ السیف کی شادی کا جشن منانے میں مصروف ہے لیکن ہم اس جوڑے کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔

شہزادہ حسین 28 جون 1994 کو عمان میں پیدا ہونے کے بعد سے ہی میڈیا کی نظروں میں رہے ہیں، تاہم رجوہ السیف گذشتہ سال اس جوڑے کی منگنی کا اعلان ہونے تک عوام کی نظروں سے اوجھل تھیں۔

شہزادہ حسین کو جولائی 2009 میں شاہی فرمان کے ذریعے ولی عہد مقرر کیا گیا تھا۔

شاہ عبداللہ دوم اور ملکہ رانیہ کے بڑے بیٹے 28 سالہ شہزادہ حسین کے تین بہن بھائی ہیں جن میں 26 سالہ شہزادی ایمان، 22 سالہ شہزادی سلمیٰ اور 18 سالہ شہزادہ ہاشم شامل ہیں۔

ولی عہد کا نام ان کے دادا شاہ حسین بن طلال کے نام پر رکھا گیا تھا، جو 1952 میں 17 سال کی عمر میں بادشاہ بنے اور 1999 میں اپنی وفات تک تقریباً پانچ دہائیوں تک اردن پر حکومت کی۔

حسین کی دادی شہزادی مونا الحسین ہیں، جن کا تعلق برطانیہ سے تھا اور انہوں نے اسلام قبول کیا تھا جبکہ ان کی والدہ فلسطینی نژاد ہیں۔

شہزادہ حسین نے 2012 میں اردن کی کنگز اکیڈمی میں ہائی سکول تک تعلیم مکمل کی اور 2016 میں انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے بین الاقوامی تاریخ میں گریجویشن کی۔

اپنے والد اور دادا سمیت اردن کے شاہی خاندان کے بہت سے مرد ارکان کی طرح شہزادہ حسین نے 2017 میں گریجویشن کرنے کے بعد برطانیہ کی رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں شرکت کی۔

وہ اکثر اردن کے سرکاری دوروں کے دوران شاہ عبداللہ کے ساتھ جاتے ہیں اور بیرون ملک کئی سرکاری دورے بھی کر چکے ہیں۔ حال ہی میں وہ اپریل میں جاپان کے دورے پر بادشاہ اور ملکہ کے ساتھ گئے تھے۔

اردن کے سابق وزیر اطلاعات سميح المعايطه نے عرب نیوز کو بتایا کہ بادشاہ برسوں سے شہزادے کو تخت کی بھاری ذمہ داریوں کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’شاہ عبداللہ اقوام متحدہ، یورپ اور بین الاقوامی اور عرب کانفرنسوں میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ تمام اہم ملاقاتوں میں شہزادہ حسین کو ساتھ رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کی تربیت براہ راست بادشاہ خود کر رہے ہیں۔‘

اپریل 2015 میں 20 سال کی عمر میں ولی عہد حسین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرنے والے سب سے کم عمر رہنما بنے تھے، جب انہوں نے پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور امن کو فروغ دینے کی کوششوں میں نوجوانوں کے کردار پر ایک کھلی بحث کی صدارت کی۔

بعد میں اگست 2015 میں اردن نے نوجوانوں، امن اور سکیورٹی پر پہلے عالمی فورم کی میزبانی کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہزادے نے عالمی سطح پر قیادت کا آغاز 2017 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر سے کیا جب انہوں نے مشرق وسطیٰ میں عسکریت پسندی پر تنقید کرتے ہوئے ایک تقریر کی۔

وہ اردن کی مسلح افواج میں کپتان کے عہدے پر فائز ہیں اور اکثر ملک میں فوجی مشقوں میں شامل ہوتے ہیں۔ شہزادہ حسین ایک قابل ہیلی کاپٹر پائلٹ بھی ہیں۔

2018  میں پہلی سولو فلائٹ کے بعد ان کا فوجی جشن شان و شوکت سے منایا گیا تھا۔

شہزادے نے نوجوانوں کو خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں دلچسپی لینے اور کیریئر بنانے کی ترغیب دینے کے لیے ’مسار انیشی ایٹو‘ کی بھی بنیاد رکھی اور سماعت سے محروم بچوں کے لیے ’ہیئرنگ ودآؤٹ بارڈرز‘ پروجیکٹ کا آغاز کیا۔

سميح المعايطه نے کہا: ’وہ ہمیشہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے ساتھ کئی اجتماعات کا دورہ کرتے ہیں، اس لیے وہ نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں، جو متحرک اور پرجوش نوجوان ہیں۔‘

وہ اپنی سرگرمیوں اور مشاغل کو انسٹاگرام پر اپنے تقریباً چار کروڑ فالوورز کے ساتھ شیئر کرنا پسند کرتے ہیں۔

شہزادہ حسین متحرک رہنا پسند کرتے ہیں اور خاص طور پر انہیں باسکٹ بال، فٹ بال، پیدل سفر، کھانا پکانا اور گٹار بجانا پسند ہے۔

ولی عہد اور رجوہ السیف نے اپنی منگنی کا اعلان گذشتہ سال اگست میں ریاض میں ایک تقریب کے دوران شاہ عبداللہ، ملکہ رانیہ اور رجوہ السیف کے اہل خانہ کی موجودگی میں کیا تھا۔

اردن کا شاہی خاندان یکم جون کو اپنے نئے رکن کا استقبال کرے گا، جہاں اس جوڑے کی شادی عمان کے ظہران محل میں طے ہے۔

مستقبل کی ملکہ رجوہ السیف اپریل 1994 میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک سعودی تاجر خالد بن موسیٰ بن سیف بن عبدالعزیز السیف اور ان کی اہلیہ عزہ بنت نائف عبدالعزیز احمد السدیری کی صاحبزادی ہیں۔ وہ چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں، ان کے بڑے بہن بھائی فیصل، نائف اور دانا ہیں۔

رجوہ السیف کے خاندان کا سلسلہ سبی قبیلے سے ملتا ہے جو جدید دور کے سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے دور کے آغاز سے نجد کے علاقے سدیر میں مقیم ہیں۔

رجوہ السیف کی والدہ ممتاز السدیری خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

سعودی عرب میں ہائی سکول سے گریجویشن کرنے کے بعد رجوہ السیف نے نیویارک میں سائراکیز یونیورسٹی کے سکول آف آرکیٹیکچر سے تعلیم حاصل کی۔

وہ لاس اینجلس میں فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ مرچنڈائزنگ میں کام کر چکی ہیں۔

لاس اینجلس میں ایک اور آرکیٹیکچر فرم میں کام کرنے کے بعد وہ ریاض میں ڈیزائن لیب ایکسپیریئنس ڈیزائن سٹوڈیو میں کام کرنے کے لیے اپنے آبائی وطن سعودی عرب واپس آگئیں۔

اپنی منگنی کے بعد سے رجوہ السیف اور ولی عہد ایک ساتھ متعدد مرتبہ عوامی طور پر دیکھے جا چکے ہیں۔ وہ رواں برس جنوری میں عمان میں بصارت سے محروم افراد کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں ساتھ نظر آئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا