اس میں کوئی شک نہیں کہ فوجی عدالتیں میرے لیے ہیں: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے روئٹرز کو دیے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف ’مہم‘ پر الجھن کا شکار ہیں۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خلاف مہم پر الجھن کا شکار ہیں (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس سب کا مقصد انہیں نشانہ بنانا تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو روئٹرز کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے جیل میں ڈالنے کا ان کے پاس یہی واحد راستہ ہے۔‘

عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے شبہے میں پی ٹی آئی کارکنان سمیت کئی دیگر افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے عمران خان نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ’فوج چاہتی ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات سے میں اقتدار میں واپس نہ آؤں۔‘

عمران خان نے مزید کہا کہ ’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ فوجی عدالتیں میرے لیے ہیں۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بھی اس بارے میں کہہ چکے ہیں کہ’ نو مئی کے واقعات پر عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔‘

رانا ثنا اللہ نے گذشتہ ماہ ڈان نیوز کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’عمران خان نے اپنی گرفتاری سے قبل ذاتی طور پر فوجی تنصیابات پر حملوں کی منصوبہ بندی کی اور اس حوالے سے شواہد موجود ہیں۔‘

تاہم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خلاف مہم پر الجھن کا شکار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ ’میں ایک ایسا شخص ہوں جو اس ملک میں 50 سال سے مشہور ہے، جس نے شاید اس ملک میں تمام ایوارڈز جیتے ہیں اور شاید سب سے زیادہ مشہور پاکستانی ہے، اور اچانک اسے ایک طرح سے اجنبی، ریاست کا دشمن سمجھا جا رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے انٹرویو میں عمران خان نے پہلی بار جنرل عاصم منیر کو قبل از وقت عہدے سے ہٹائے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

نومبر 2022 میں آرمی چیف بننے سے قبل جنرل عاصم منیر آئی ایس آئی کے سربراہ تھے، جہاں سے انہیں 2019 میں عمران خان کے دور اقتدار میں اچانک ہٹا دیا گیا تھا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ ’مجھےلگتا ہے کہ شاید ان میں کوئی بغض ہے کیونکہ میں نے انہیں (آئی ایس آئی چیف کے عہدے سے) استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے جنرل عاصم منیر کو استعفیٰ دینے کا کیوں کہا تھا عمران خان نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں، وزیر اعظم کی حیثیت سے مجھے محسوس ہوا کہ انٹیلی جنس ایجنسی کو کیسے چلایا جاتا ہے۔ اس سے مجھے مسائل تھے۔‘

تاہم وزیراعظم پاکستان شہباز شریف قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے اس بارے میں کہہ چکے ہیں کہ ’یہ بات میں اس ایوان میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ موجودہ سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے جب ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور عمران خان وزیر اعظم تھے تو انہوں نے ان (عمران خان) سے کہا تھا کہ آپ کی اہلیہ کرپشن میں ملوث ہیں۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہی وجہ تھی کہ ڈی جی آئی آیس آئی جنرل عاصم منیر کی ٹرانسفر کی۔ کیونکہ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ آپ کے اہل خانہ کرپشن میں ملوث ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان