طارق ملک کا استعفیٰ چارج شیٹ ہے

پاکستان سے اپنی محبت اور وفا نبھانے کی خاطر بیرونِ ملک اعلیٰ ملازمتین چھوڑ کر پاکستان واپس جانے والے لوگ گنتی میں چند ایک ہی ہیں۔

طارق ملک نادرا کا چیئرمین بننے سے پہلے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی میں بطور چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کام کر رہے تھے (نادرا) 

ایسا نہیں کہ ملک سے باہر نکلنے والے توبہ کر کے نکلتے ہیں کہ اس خرابے میں تو کسی صورت واپس نہیں جانا اور ایسا بھی نہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کی وِش لسٹ میں پاکستان کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔

ان کے لیے پاکستان سے محبت کے اظہار کے اپنے اپنے طریقے ہیں، کوئی اپنی فیملی کو پیسے بھیج کر سمجھتا ہے کہ ریمیٹنس کی شکل میں پاکستان کی خدمت ہو گئی، کچھ اوورسیز یہاں مغربی ممالک میں بیٹھ کر بھی پاکستانی سیاسی پارٹیوں کی گرما گرمی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور اسے وطن کی خدمت گردانتے ہیں۔

لیکن پاکستان سے اپنی محبت اور وفا نبھانے کی خاطر اور اپنے ہم وطنوں کی خدمت کرنے کا جذبہ لے کر پاکستان واپس جانے والے شاید گنتی میں چند ایک ہی ہیں۔ اپنی بنی بنائی ساکھ، پروفیشنل گراف، مستقبل کے منصوبے اور پیشہ ورانہ نیٹ ورک کو پیچھے چھوڑ کر وطن واپس جانا بڑے دل گردے کا کام ہے۔

جب ڈالرز، یوروز میں تنخواہ آ رہی ہو، ملازمت کی سکیورٹی یقینی ہو، اعلیٰ عہدہ مل گیا ہو، اثر و رسوخ بین الاقوامی سطح تک پہنچ جائے اور آپ کو بڑے پیمانے کی فیصلہ سازی کا ذمہ دیا جائے ایسے میں کون ہو گا جو یہ عزت، مرتبہ اور دولت ایک طرف رکھ کر وطن واپس آنا چاہے گا؟

پاکستان کے مشہور محقق، ادیب، نقاد اور عالم پروفیسر فتح ملک کے بیٹے طارق ملک نے ایسا ہی کیا تھا۔ جون 2021 میں جب طارق ملک نے چیئرمین نادرا کا عہدہ سنبھالا اس وقت وہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی میں بطور چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کام کر رہے تھے جہاں ان کے پاس ڈیجیٹل گورننس کا پراجیکٹ تھا۔

طارق ملک اپنے نیویارک کے دفتر میں بیٹھ کر مختلف ممالک کو ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے جدید حل فراہم کر رہے تھے۔ وہ دنیا جس کا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پہ انحصار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اس دنیا کو طارق ملک راہنمائی فراہم کر رہے تھے۔ پھر یہ اپنے 22 کروڑ ہم وطنوں کی خدمت کو چلے آئے۔

طارق ملک نے نادرا کو سنبھالا اور کچھ ہی دنوں میں ہمیں نظر آنے لگا کہ ہم پاکستانیوں کا ڈیٹا بیس محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ طارق ملک نے چارج سنبھالتے ہی پہلا کام وراثت کی دستاویزات کی تیاری کو ڈیجیٹل بنانے سے کیا، کمشنر آفس اور عدالتوں کے دھکے کھاتے نجانے کتنے ہی پاکستانیوں کی زندگی آسان بنا دی۔

طارق ملک نے اور بہت سے انقلابی اقدامات کیے۔ فہرست طویل ہے لیکن ایک احسان وہ کیا ہے جس کی پاکستان کے نوجوان کو ضرورت تھی یہ طارق ملک کا برین چائلڈ ’نشانِ پاکستان‘ پراجیکٹ ہے جو ابھی گذشتہ ہفتے ہی لانچ ہوا ہے۔

نادرا کے نشان پاکستان پروگرام کی بدولت اپنا کاروبار کرنے والے نوجوان، سٹارٹ اپ، انٹریپرینیور اور فری لانسرز نادرا کی ڈیجیٹل آئی ڈی کے ذریعے اپنے کاروبار رجسٹر کرا سکتے ہیں۔ نادرا نشان پاکستان میں فراہم کی گئی اپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس (اے پی آئی) کے ذریعے نجی کاروباری ادارے نادرا کو انتہائی محفوظ طریقے سے معلومات جمع کرا سکتے ہیں اور آن لائن ہی بائیومیٹرک تصدیق بھی ہو جائے گی۔

طارق ملک کے اس اقدام سے پاکستان کے ان تمام نوجوانوں کو فائدہ ہو گا جو فری لانسرز ہیں یا پھر سٹارٹ اپس پر کام کر رہے ہیں اور شدید کوفت کا شکار ہیں کہ کام کریں یا پاکستان کے سرکاری دفاتر کے دھکے کھا کر اپنا کام اور اکاؤنٹ رجسٹر کرائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نادرا کے ایسے شاندار پراجیکٹس کا سلسلہ یونہی جاری رہتا مگر ہماری قومی سیاسی بیماری جو ہمیں گُھن کی طرح چاٹ رہی ہے وہ طارق ملک کے بھی راستے کا پتھر بن گئی۔ کل تک جو طارق ملک پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب کی کُنڈی کھول رہے تھے بالآخر آج استعفیٰ دے بیٹھے۔

وجہ وہی سادہ سی، طارق ملک عہدے اور اثر و رسوخ کی طلب سے بالاتر ہو کر پاکستان واپس آئے تھے اور سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہتے تھے لیکن ملک کے ریاستی ادارے سیاست جن کی نس نس میں اتر چکی ہے، ملک کی سیاست اصولوں پہ سودے بازی جس کا مزاج بن گیا ہو اور حکومت وہ جو محض کسی کی ضد کی خاطر چل رہی ہو، وہاں طارق ملک جیسوں کے لیے جگہ نہیں۔

طارق ملک کے استعفے میں الفاظ ہیں کہ وہ ماحول جہاں سیاسی وفاداری کو قابلیت پر فوقیت دی جائے وہاں پروفیشنل آدمی کے لیے اپنی ساکھ اور آزادی برقرار رکھنا مشکل ہے۔ طارق ملک نے وزیراعظم کے نام اپنے خط میں تلخ سیاسی ماحول اور دباؤ کا بھی ذکر کیا۔

استعفیٰ کے حوالے سے زیر گردش خبریں کچھ ڈیجیٹل ووٹر لسٹوں اور آئندہ انتخابات میں نادرا کے اہم کردار کی جانب بھی اشارہ کرتی ہیں۔

طارق ملک کو اگرچہ اپنے استعفے کے خط میں خود یہ بتانا پڑا کہ وہ کیا کچھ چھوڑ کر پاکستان آئے اور نادرا کے لیے کیا کیا کر رہے تھے، تاہم وہ اگر نہ بھی بتاتے تو پاکستان اپنے محسن کو پہچانتا ہے۔

سیاست کے شعبدہ بازوں اور محلاتی سازشوں کے مہرے اگر نہ پہچان پائیں یہ ان کی منشا، لیکن جو طارق ملک کے کام کو جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ پاکستانی عسکری اشرافیہ، بیوروکریسی اور سیاسی کھلاڑیوں کی آپسی کشمکش میں پاکستان نے جدید علم و ہنر اور ترقی کے کس خزانے کی بےقدری کی ہے۔

طارق ملک کا استعفیٰ صرف استعفیٰ نہیں ہمارے فیصلہ سازوں کے خلاف چارج شیٹ ہے جو بتاتی ہے کہ کیسے ہم نے اپنے لائق فائق عالم فاضل پاکستانیوں کو ملک سے بدظن کر کے بھگانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور تازہ خبر کے مطابق طارق ملک کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات کا کھلنا بھی دیگر ’جذبۂ جنون‘ کے مارے پاکستانیوں کے لیے اشارہ ہے کہ اس کیچڑ میں لتھڑنے کی ہمت ہے تو کھڑے رہیں ورنہ اگر آپ بندے شریف ہیں اور پروفیشنل بھی، پھر نہ ہی سمجھیں۔

یاد رہے کہ چھ جون کو نیب نے طارق ملک کو طلب کر کے ان سے نادرا کے آئرس سسٹم کی 35 لاکھ ڈالر کی خریداری کا ریکارڈ مانگا تھا۔ اس کے علاوہ نیب نے نادرا کی جانب سے ٹھیکے دیے جانے کے قواعد و ضوابط بھی طلب کیے تھے۔ اس کے ایک ہفتے بعد طارق ملک نے استعفیٰ دے دیا۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ