نام نہاد آپریشن سندور پر انڈین پارلیمان میں دعوے جھوٹے، اشتعال انگیز: پاکستان

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پہلگام حملے کے ’مبینہ ملزمان‘ لوک سبھا میں بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے؟

پاکستانی دفتر خارجہ کی عمارت کا داخلی دروازہ۔ (تصویر: سہیل اختر/انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز انڈین وزیر داخلہ کا ’نام نہاد آپریشن سندور‘ سے متعلق پارلیمان میں بیان ’جھوٹ سے بھرپور‘ ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے بدھ کو انڈین پارلیمان میں ’نام نہاد آپریشن سندور‘ سے متعلق بحث پر پاکستانی ذرائع ابلاغ کے سوالات کے جواب کے طور پر بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ’نام نہاد آپریشن سندور‘ پر انڈین رہنماؤں کی جانب سے لوک سبھا میں کیے جانے والے بے بنیاد اور اشتعال انگیز دعوؤں کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔

’یہ بیانات حقائق کو مسخ کرنے، جارحیت کو جواز فراہم کرنے اور اندرونی سیاسی مفادات کے لیے تنازع کو ہیروانہ انداز میں پیش کرنے کے خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک روز قبل مارے جانے والے ’تین مشتبہ عسکریت پسندوں‘ کا تعلق اپریل میں پہلگام کے مقام پر ہونے والے خونریز حملے سے تھا جس میں 26 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اظہار خیال کرتے ہوئے امت شاہ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ تینوں افراد پاکستانی شہری تھے اور انہیں پیر کو انڈین فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران سری نگر کے نواح میں ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔

امت شاہ کے بقول: ’جائے وقوعہ سے ملنے والے رائفل کارتوس اپریل کے حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے سے مماثلت رکھتے ہیں۔‘

انڈین وزیر داخلہ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ مارے گئے افراد کی شناخت مقامی رہائشیوں نے کی جنہوں نے حملے سے قبل ان عسکریت پسندوں کو خوراک اور پناہ فراہم کی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا ان مقامی افراد کو حملے کا معاون سمجھا جا رہا ہے یا نہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے سوال کیا کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پہلگام حملے کے ’مبینہ ملزمان‘ لوک سبھا میں بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے؟

پاکستان کا کہنا ہے کہ ’دنیا جانتی ہے کہ انڈیا نے پہلگام حملے کی کوئی قابل تصدیق ثبوت یا معتبر تحقیقات کے بغیر پاکستان پر حملہ کیا۔

چھ اور سات مئی 2025 کی درمیانی شب، انڈیا کی جانب سے ’نام نہاد دہشت گرد‘ انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا دراصل معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کی شہادت کا باعث بنا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بھارت اپنے کسی بھی تزویراتی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے برعکس، بھارتی لڑاکا طیاروں اور فوجی اہداف کو ناکام بنانے میں پاکستان کی شاندار کامیابی ناقابل تردید حقیقت ہے۔‘

بھارتی رہنماؤں کو اپنے عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے اپنی مسلح افواج کو پہنچنے والے نقصانات کا اعتراف کرنا چاہیے اور جنگ بندی کے قیام میں تیسرے فریق کے فعال کردار کو تسلیم کرنا چاہیے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کو ہی انڈین پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے ’آپریشن سندور‘ سے متعلق کہا تھا ہے کہ ’دنیا کے کسی بھی رہنما نے انڈیا کو اپنی کارروائی روکنے کو نہیں کہا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکی نائب صدر سے صاف کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان حملہ کرے گا تو ہم بڑا حملہ کر کے جواب دیں گے۔ ہم گولی کا جواب گولے سے دیں گے۔‘

وزیرِ اعظم مودی نے منگل کی شام لوک سبھا میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’22 اپریل کی رات امریکی نائب صدر ایک گھنٹے تک مجھے تلاش کرتے رہے۔ جب میں نے فون کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ اگر یہ ان کا منصوبہ ہے، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ درجنوں بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے پاکستانی اور انڈین قیادت کو فون کر کے جنگ رکوائی تھی اور اگر وہ ایسا نہ کرتے تو ایٹمی جنگ چھڑ جاتی جس میں لاکھوں لوگ مارے جاتے۔

جس وقت انڈین وزیراعظم نریندر مودی لوک سبھا میں خطاب کر رہے تھے عین اسی وقت سرحد کے پار پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان فائر بندی کو ممکن بنانے کے لیے سراہا۔

شہباز شریف نے اس خطاب میں انڈین پاکستان جنگ کے بارے میں کہا کہ ’یہ چار دن کی انتہائی خطرناک جنگ تھی، لیکن انتہائی کم مدت میں جیتی۔ پوری دنیا پاکستان کی معترف ہے۔ پوری قوم افواج پاکستان کے لیے دعائیں کرتی تھی۔ فوج نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کو استعمال کیا اور انڈیا کا مقابلہ کیا۔‘

بدھ کو پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’نام نہاد آپریشن مہادیو سے متعلق کسی بھی دعوے کی ہمارے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انڈین وزیر داخلہ کی پیش کردہ کہانی جھوٹ سے بھرپور ہے، جس سے اس کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔‘

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہم سندھ طاس معاہدے سے متعلق انڈین رہنماؤں کے گمراہ کن دعوؤں پر بھی اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیا کا معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی معاہدوں کے تقدس کے لیے اس کی کھلی بے احترامی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی تعاون کے ایک بنیادی ستون پر کاری ضرب ہے۔‘

پاکستان نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے امن عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنا عزم دہرایا ہے کہ ’ایک ذمہ دار ملک کے طور پر پاکستان امن، علاقائی استحکام اور تمام تصفیہ طلب امور کے حل، بشمول جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعے، کے لیے بامعنی مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان