انڈین فوج کے چھروں سے نابینا ہونے والی انشا کی کامیابی کی کہانی

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والی انشا مشتاق اس وقت عمر بھر کے لیے بصارت سے محروم ہوگئی تھیں، جب ان کی آنکھوں پر پیلٹ گن کے چھرے لگے، لیکن انہوں نے اسے اپنی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔

2016 میں انڈین فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں بینائی سے محروم ہونے والی انشا مشتاق نے 73 فیصد نمبروں کے ساتھ بارہویں جماعت میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ضلع شوپیاں کے سیڈو گاؤں سے تعلق رکھنے والی انشا اس وقت عمر بھر کے لیے بصارت سے محروم ہوگئی تھیں، جب ان کی آنکھوں پر پیلٹ گن کے چھرے لگے۔

نتائج کے اعلان کے فوراً بعد انشا کو مبارک باد کے فون کالز اور پیغامات موصول ہونے لگے اور لوگ سوشل میڈیا پر ان کی پرانی تصاویر شیئر کرنے لگے۔

جولائی 2016 میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں عوامی مزاحمت کو روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹ گنز کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا، جس کے دوران سینکڑوں افراد جان سے گئے جبکہ 15 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔

زخمیوں میں تقریباً 24 افراد کی آنکھیں پیلٹ لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئیں اور انشا مشتاق بھی ان میں سے ایک ہیں۔

انشا کے والد مشتاق احمد لون سرکاری موٹر گیراج ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈرائیور کام کر رہے ہیں۔

انشا نے بتایا: ’میری قسمت میں جو تھا وہی ہوا، لیکن میرے ارادے کمزور نہیں تھے۔ میں نے عزم کر لیا تھا کہ میں گھر میں نہیں پڑی رہوں گی۔ میں نے اپنی زندگی پر اچانک چھائی تاریکی کو دور کرنے کے لیے ہمت کبھی نہیں ہاری۔ میں خود کو حوصلہ دیتی تھی اور سوچتی تھی کہ میرے رب نے اس حالت میں بھی میرے لیے کچھ اچھا رکھا ہو گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’کبھی کبھی ایسے خیالات آتے تھے کہ میں اب کچھ نہیں کر پاؤں گی اور اپنی تعلیم بھی حاصل نہیں کر سکوں گی لیکن والدین کی مدد اور تعاون کی وجہ سے اب تک یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ والدین نے حوصلہ دیا اور آج میں خوش ہوں۔‘

انشا نے 2018 میں ’بریل تحریر‘ سیکھی، جس کے لیے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب وہ دو زبانوں یعنی انگریزی اور اردو میں بریل کی ماہر ہو گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میں پیدائشی طور پر نابینا نہیں تھی، اس لیے بریل سسٹم سیکھنا میرے لیے آسان نہیں تھا لیکن سخت محنت سے میں اسے سیکھنے میں کامیاب ہو گئی۔ امتحانات کی تیاری کے لیے بریل تحریر کا استعمال کیا اور اس کے لیے لیپ ٹاپ میں لیکچرز ریکارڈ کیے۔‘

بقول انشا: ’میں ایک ایسی دنیا میں رہ رہی ہوں جو اندھیروں سے بھری پڑی ہے لیکن یہ مجھے اپنے مقصد تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔ میں آئی اے ایس آفیسر بننا چاہتی ہوں تاکہ میں نابینا افراد کے لیے ایک مثال بن سکوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس