تعلیم کا بجٹ کافی ہے، درست خرچہ مسئلہ ہے: ماہر تعلیم

ماہر امور تعلیم پروفیسر فرید پنجوانی نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ اس لیے تنزلی کا شکار ہے کہ بجٹ کم ہے۔

آغا خان یونیورسٹی کراچی کے انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ کے ڈین اور ماہرِ تعلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا بجٹ کافی ہے لیکن اسے بہتر طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہر امور تعلیم پروفیسر فرید پنجوانی نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ اس لیے تنزلی کا شکار ہے کہ بجٹ کم ہے۔

ان کے مطابق سرکار کے ساتھ نجی شعبے کے تعلیمی بجٹ کو یکجا کیا جائے تو یہ بجٹ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں تعلیم پر لگنے والے بجٹ کے برابر ہے، بس اس بجٹ کو بہتر طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر فرید پنجوانی کے مطابق: ’یہ کہنا کہ حکومت ملک میں تعلیمی شعبے کی بہتری کے لیے بجٹ میں اضافی کرے تو ایسا نہیں، تعلیم پر لگنے والا بجٹ کافی ہے، بس کو طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت استعمال کرنے سے ہی تعلیمی شعبے میں بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے۔‘

پروفیسر پنجوانی نے یونیورسٹی کالج لندن کے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن سے ایجوکیشنل اینڈ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ میں ماسٹرز کے بعد آکسفرڈ یونیورسٹی سے فلسفے تعلیم میں ڈی فل کی ڈگری حاصل کی ہے۔

وہ لندن میں یونیورسٹی کالج لندن کے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن میں بھی فیکلٹی کے رکن ہیں۔

تقریباً تین دہائیوں پر محیط تدریسی و تحقیقی تجربے کے حامل پروفیسر فرید پنجوانی دنیا بھر میں کئی تعلیمی منصوبوں پر کام کرچکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں لوگ عام طور پر یہ تصور کرتے ہیں کہ حکومت تعلیم پر صرف ڈیڑھ فیصد یا 1.7 فیصد بجٹ مختص کرتی ہے جو کافی نہیں ہے اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تعلیم کی بہتری کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔

’مگر ایسا نہیں۔ یہ بجٹ صرف حکومت کی جانب سے تعلیم پر مختص کیا جانے والا بجٹ ہے۔ مگر تعلیم پر صرف حکومت خرچ نہیں کرتی، بلکہ نجی شعبہ بھی بڑے پیمانے پر تعلیم پر خرچہ کرتا ہے۔ حکومت صرف کل آبادی کے 50 سے 60 فیصد کو تعلیم مہیا کرتی ہے۔

’مگر نجی شعبہ 30 سے 40 فیصد اور کہیں 50 فیصد آبادی کو تعلیم مہیا کرتا ہے۔ اگر حکومت کے ساتھ نجی شعبے کی جانب تعلیم پر ہونے والے خرچے کو ساتھ کریں تو بجٹ کی کمی نظر نہیں آتی۔ دونوں ملا کر ہم شاید چار سے پانچ فیصد بجٹ خرچ کررہے ہیں۔

پروفیسر فرید پنجوانی نے پاکستان میں تعلیم کی بہتری کے لیے تجویز دی ہے کہ ایک گروپ تشکیل دیا جائے جو 10 سے 15 سالوں کی منصوبہ بندی کرکے دے کہ کتنا بجٹ کہاں لگایا جائے، کون سے شعبے میں کیا تبدیلیاں کی جائیں۔

’ایک ایسا گروپ بنانا چاہیے، جس میں مقامی اور بیرون ممالک کے ماہرین کے ساتھ تمام شعبوں کے لوگ شامل ہوں اور انہیں ایک سال کا ٹاسک دیا جائے کہ آنے والے 10 سے 15 سالوں کے لیے منصوبہ بندی کریں کہ کس طرح پاکستان میں تعلیم کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس