شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ، تین اہلکار جان سے گئے

پاکستان فوج نے ایک بیان میں کہا کہ میران شاہ میں سکیورٹی اہلکاروں نے شبے کی بنیاد پر حملہ آور کو بروقت پکڑ کر بڑی تباہی سے بچا لیا۔

 20 مئی، 2016 کی اس تصویر میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکار وادی شوال میں ایک چیک پوسٹ پر چوکس کھڑے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بدھ کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کے ضلع میران شاہ میں ایک خودکش حملے میں تین فوجی اہلکار جان سے گئے اور تین شہری شدید زخمی ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ خود کش حملے کے نتیجے میں جان سے جانے والوں میں میاںوالی کے 41 سالہ نائب صوبیدار صاحب خان، ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ نائیک محمد ابراہیم اور مردان کے 24 سالہ سپاہی جہانگیر خان شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ خودکش حملے کا نشانہ سکیورٹی فورسز کی چوکی تھی۔

تاہم ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے شبے کی بنیاد پر حملہ آور کو بروقت پکڑ کر بڑی تباہی سے بچا لیا۔ 

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘

یہ واقعہ ٹانک اور شمالی وزیرستان کے اضلاع میں الگ الگ کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز کے چھ دہشت گردوں کو مارنے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں پیش آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے پہلے، 27 جون کو ضلع باجوڑ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں مارے جانے والے تین افراد میں ایک کمانڈر بھی شامل تھا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حملے میں سکیورٹی اہلکاروں کی اموات پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے واقعے میں زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا: ’پاکستانی قوم اپنے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔‘

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بڑا سانحہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے جانوں کی قربانی دے کر بڑی تباہی کا راستہ روک دیا۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دہشت گردوں کے خاتمہ تک جاری رہے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان